• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

دس سال میں بجلی کی پیدوار دوگنا کرنے کا حکومتی عزم

شائع May 30, 2014
۔ —. فائل فوٹو
۔ —. فائل فوٹو

اسلام آباد: قومی اقتصادی کونسل نے جمعرات کو ایک دس سالہ منصوبے کی منظوری دی، جسے وژن 2025ء کا نام دیا گیا ہے۔

وژن 2025ء کا تصور یہ ہے کہ پاکستان کو دنیا کی پچیس سب سے ترقی یافتہ معیشتوں کی صف میں پہنچایا جائے، ابتدائی تعلیم کو سو فیصد داخلے تک لایا جائے، سالانہ برآمدات کو چھ گنا بڑھا کر 150 ارب ڈالرز اور بجلی کی پیداوار کو دگنا کرکے 2025ء تک 45 ہزار میگاواٹ کی سطح تک لائی جائے۔

وزیراعظم نواز شریف کی صدارت میں منعقدہ قومی اقتصادی کونسل کے اس اجلاس میں تمام صوبوں اور ریجن کے چیف ایگزیکٹیو نے شرکت کی، جس میں طویل مدتی حکمت عملی کی پیش رفت کی باقاعدہ نگرانی کرنے کے لیے منصوبہ بندی کمیشن کو اختیار دیا گیا۔

اجلاس میں وژن 2025ء کے وسیع خطوط کے تحت گیارہویں پنج سالہ منصوبے کے لیے ایک فریم ورک کی منظوری بھی دی گئی، اور وفاقی وزراء، صوبوں، خصوصی شعبوں اور سرکاری شعبے کے اداروں کو یہ ہدایت کی گئی کہ وہ منصوبہ بندی کمیشن کے تعاون کے ساتھ وژن 2025ء پر مؤثر عملدرآمد کے لیے ٹھوس کوششیں کریں۔

اقتصادی کونسل کے اجلاس میں سات ستونوں کو ترقی کا محرک قرار دیا جو پاکستان میں ایک واضح تبدیلی کی بنیاد رکھ سکیں گے۔ یوں وژن 2052ء کے ذریعے پاکستان بھی ایک خوشحال اور متحرک قوموں میں شامل ہوجائے گا۔

ان ستونوں میں سے ایک یہ تھا کہ جی ڈی پی کے ایک بڑے حصے میں سے کم از کم چار فیصد تعلیم اور کم از کم تین فیصد صحت کے شعبوں کے لیے وقف کیا جائے گا تاکہ ابتدائی تعلیم میں سو فیصد داخلے کے ہدف کو حاصل کیا جاسکے، اعلٰی تعلیم کے لیے سات فیصد سے اضافہ کرکے بارہ فیصد تک کیا جائے گا اور آبادی کے لحاظ سے بہتر حفظان صحت تک رسائی کو 38 فیصد سے 100 فیصد تک لایا جائے گا۔

دوسرے ستون ہے مقامی سطح پر مسلسل اور جامع ترقی، جس کے تحت دیہی اور شہری عدم مساوات کا خاتمہ کرکے ہر پاکستانی کی زندگی کو بہتر بنانے کا عزم کیا گیا ہے۔

تیسرے ستون کے تحت وفاق سے لے کر صوبائی اور ضلعی سطحوں پر حکومتی نظام کو شفاف اور جامع بنا کر قانون کی حکمرانی کے تحت عوام کے جان و مال کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

چوتھے ستون کے تحت خوراک، توانائی اور پانی کے مناسب تحفظ کا عزم کیا گیا، تاکہ پائیدار اقتصادی نشوونما اور ترقی کو یقینی بنایا جاسکے۔ اس کے تحت بجلی کی پیداوار کو دگنا کر کے 45 ہزار میگاواٹ کا ہدف حاصل کیا جائے گا۔

پانچویں ستون ہے نجی شعبے کی قیادت میں ترقی اور کاروباری مہم جوئی، جس کے تحت عزم کیا گیا کہ پاکستان کو نجی شعبے کی سرمایہ کاری کے لیے ایک انتہائی پُرکشش مقام بنایا جائے گا۔

چھٹے ستون کے تحت مسابقتی علم اور قدر میں اضافے کے ساتھ وسائل کا تعمیری اور پیداواری نکتہ نظر کے تحت استعمال ہے۔

ساتواں ستون ذرائع نقل و حمل کے جدید ڈھانچے کی تعمیر کے ذریعے علاقائی روابط کو بڑھانا ہے۔ اس سے منسلک اہم اہداف ٹرانسپورٹیشن کی لاگت میں کو یقینی بنانا، نقل و حرکت کے دوران حفاظت، شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان موثر رابطے۔ سڑکوں اور ٹرین کے جال کے ذریعے صوبوں کے درمیان انتہائی تیز رفتار رابطے شامل ہیں۔

اے پی پی کی رپورٹ:

مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جمعرات کو وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اس اجلاس میں پاکستان انرجی ایفی شینسی اینڈ کنزرویشن بل 2014ءپارلیمنٹ میں پیش کرنے کی منظوری دے گئی۔

بل میں توانائی کی بچت بارے میں قومی پالیسی اور اس حوالے سے اقدامات تجویز کیے جائیں گے۔ یہ توانائی کی بچت کے متعلق آگاہی بھی پیدا کرے گا۔

اجلاس نے ایگزیکٹو مجسٹریسی کی بحالی کےلیے کریمنل پروسیجر کورٹ 1898ءمیں ترمیم کی بھی منظوری دی۔

وزیراعظم نے کچھی کینال کے معاملہ میں تحقیقات میں تاخیر پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اس ضمن میں ذمہ داری کے تعین کے لئے انٹرنیشنل آڈیٹرز کے ذریعے انکوائری کرائی جائے۔

انہوں نے اسکیم کا ٹیکنیکل کے ساتھ ساتھ فنانشل آڈٹ کرانے کی بھی ہدایت کی۔

مشترکہ مفادات کونسل نے صوبوں کے بجلی کے شعبہ میں قابل ادا واجبات کی ایٹ سورس کٹوتی کے طریقہ کار کی بھی منظوری دی۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اس موقع پر بتایا کہ یہ طریقہ کار یکم جولائی 2014ءسے نافذ العمل ہوگا۔ اجلاس کے شرکاءنے پرانے واجبات کو طے کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024