پسند کی شادی پر لاہور ہائی کورٹ کے باہر خاتون سنگسار
لاہور: لاہور ہائی کورٹ کے باہر پسند کی شادی کرنیوالی خاتون کو اس کے اہلخانہ نے سر پر اینٹیں مار کر قتل کردیا ۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سینئر پولیس افسر عمر چیمہ نے بتایا کہ پسند کی شادی کرنے والی فرزانہ ہائی کورٹ کے کھلنے کا انتظار کررہی تھیں کہ ایک درجن سے زائد افراد نے اینٹوں سے ان پر حملہ کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ لڑکی کے والد کے علاوہ تمام ملزمان فرار ہونے میں کامیاب رہے۔ دوران تفتیش لڑکی کے والد نے قتل کا اعتراف کرلیا۔
والد کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی نے خاندان کا نام بدنام کیا جس کی وجہ سے اسے قتل کیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق جڑانوالہ کی رہائشی فرزانہ بی بی اپنے شوہر اقبال کے حق میں بیان دینے عدالت پہنچتی تھی۔
مقتولہ کے اہلخانہ نے اقبال پر اغوا اور چوری کا مقدمہ بھی درج کروا رکھا تھا۔
سسرالی رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ فرزانہ بی بی ماں بننے والی تھی۔
عورت فاؤنڈیشن کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر سال ایک ہزار کے قریب خواتین غیرت کے نام پر اپنے اہل خانہ کے ہاتھوں قتل کردی جاتی ہیں ۔
تاہم حقیقی اعداد و شمار شاید اس سے کئی گنا زیادہ ہیں کیوں کہ عورت فاؤنڈیشن اخباروں میں شائع ہونے والی خبروں کی بنیاد پر اپنے اعداد و شمار تشکیل دیتا ہے۔
تبصرے (5) بند ہیں