اسلام آباد: 200 سکھوں کے خلاف مقدمہ
اسلام آباد: پولیس نے جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس پر 'حملہ اور ہنگامہ آرائی ' کرنے پردو سو سے زائد سکھوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔
یہ مقدمہ ہفتہ کو سیکٹریٹ پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او کی شکایت پر درج کیا گیا۔
مقدمہ میں کہا گیا کہ 225 سے زائد سکھوں نے ریڈیو پاکستان چوک پر احتجاج کیا ، پولیس کی مداخلت کرنے پر انہوں نے مذاحمت کی اور گیٹ توڑتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہو گئے۔
ایف آئی آر میں پندرہ سکھوں اور 225 نامعلوم مظاہرین کو نامزد کیا گیا ہے۔تاہم، ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
پولیس نے بتایا کہ جمعہ کو مظاہرے میں شامل بارہ سکھوں کو حراست میں لیے جانے کے بعد ایک رکن قومی اسمبلی کے کہنے پر رہا کر دیا گیا تھا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ اس لیے پیش آیا کہ اس حوالے سے کوئی واضح پالیسی موجود نہیں۔
موقع پر تعینات اہلکاروں نے افسران سے ہدایات لینے کے لیے وائرلیس پیغامات بھیجے تھے لیکن انہیں کوئی جواب موصول نہیں ہوا، جس کے نتیجے میں مظاہرین نے پہلے ڈوکری چوک اور پھر ریڈیو پاکستان چوک پرپولیس سے مار پیٹ کی اور بعد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہو گئے۔
پولیس نے مزید بتایا کہ انہوں نے مظاہرین کو لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کے ذریعے منتشر کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔
بعد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں تعینات پولیس اہلکاروں نے مظاہرین سے بچنے کے لیے اپنی پوسٹوں کوخالی کر دیا تھا۔