'مریخ پر زندگی کا ماحول موجود ہے'
اسلام آباد: نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل) میں امریکی خلائی ادارے ناسا کی سائنسدان زیڈ۔ نیگن کوکس نے بدھ کو ’خلائی دریافتوں، سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھمیٹکس کی تعلیم اور خواتین اور لڑکیوں کو اختیارات دینے کے موضوعات پر لیکچر دیا۔
نیگن کوکس نے 2012ء میں مریخ پر اترنے والی خلائی گاڑی کیوروسٹی کے مشن پر کام کیا تھا۔
یہ لیکچر امریکی سفارتخانے اور نمل کے ایک منصوبے کا حصہ تھا، جس کا مقصد طالبعلموں کی انگریزی زبان پر مہارت میں اضافہ کرنا ہے۔
اس منصوبے میں نظامِ شمسی، چاند کی سطح اور سیارہ مریخ کے ماڈلز کے ساتھ ساتھ روور تک رسائی دینا بھی شامل ہے، اس روبوٹک روور کو ریڈ فاؤنڈیشن اوریئنٹل سائنس کالج کے طالبعلموں کی جانب سے ڈیزائن کیا گیا تھا۔
امریکی سائنسدان نیگن کوکس نے بتایا کہ انہیں ناسا کے ساتھ کام کرنے کے لیے کس بات نے حوصلہ افزائی کی اور مریخ کے اس روبوٹک مشن پرکام کرنے کے دوران ان کے کیا تجربات رہے۔
جنوبی ایشیا کے خطے میں پیدا ہونے والی نیگن کوکس امریکا منتقل ہونے سے پہلے ملائیشیا میں رہائش پذیر تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ جب وہ نوجوان تھیں، تب وہ ایسا کچھ کرنا چاہتی تھیں، جس کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں۔ اسی لیے ناسا کے ساتھ کام کرنے میں ان کی دلچسپی پیدا ہوئی۔
نیگن نے خلائی دریافتوں کے مختلف مرحلوں اور پانی کی حفاظت کے اُصولوں کے بارے میں بتایا۔
انہوں نے کہا کہ مریخ کے مشن کا مقصد اس سیارے پر پانی کی موجودگی کے شواہد تلاش کرنا تھا۔
حقیقی ارضیاتی سائنسدانوں کے بجائے اس روبوٹ نے بطور ایک ارضیاتی سائنسدان کے کام کیا، اس لیے کہ انسان کا وہاں جاکر ریسرچ کرنا ابھی تک ممکن نہیں ہوسکا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ 2004ء کے بعد یہ تصدیق ہوئی کہ مریخ پر پانی مایع حالت میں موجود ہے، چنانچہ اگلا سوال یہ تھا کہ یہ کتنے عرصے سے موجود ہے؟ اس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے اگلا مشن ناصرف جیولوجی کی ضروریات کی تکمیل کرے گا بلکہ اس میں کیمسٹری کے تجربات کی صلاحیت بھی ہوگی۔ کیوروسٹی مریخ پر ایک کیمسٹری لیب کا کردار بھی ادا کرے گی۔
نیگن کوکس نے کہا کہ ’’ہم مریخ پر یہ تلاش کرنے گئے تھے کہ کیا وہاں انسانی رہائش ممکن ہے، ہمیں اس کا جواب مثبت ملا ہے۔ مریخ پر زندگی کا ماحول موجود ہے۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ کیوروسٹی کا نام ایک مقابلہ مضمون نویسی کے ذریعے رکھا گیا تھا، جس میں فرسٹ گریڈ سے لے کر کالج کے طالبعلموں نے حصہ لیا تھا۔ اس مقابلے میں گیارہ برس کی طالبہ کلارا ما نے کامیابی حاصل کی تھی، جس نے اس خلائی گاڑی کو یہ نام دیا تھا۔
اس موقع پر نیگن کوکس نے کیوروسٹی کی مریخ پر لینڈنگ کی مختصر وڈیو بھی دکھائی۔
انہوں نے وضاحت کی کہ مریخ کا ایک دن زمین کے ایک دن سے چالیس منٹ بڑا ہے، اسی وجہ سے اس مشن کے پہلے چار مہینوں کے دوران ان کی ٹیم روزانہ اپنا کام چالیس منٹ کے بعد شروع کردے گی۔
ان کے لیکچر کا اختتام پر کیوروسٹی کی مریخ سے لی گئی زمین کی تصویر پر ہوا، جس کے ساتھ ہی چاند پر جانے والے اپولو کے خلابازوں کی چاند پر سے لی گئی زمین کی تصویر بھی دکھائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ جب آپ خلا سے زمین کو دیکھتے ہیں، تو وہاں کوئی سرحدیں اور کوئی قومیں نہیں ہیں۔ ہم سب ایک ہی جیسے ستاروں کو تلاش کررہے ہیں۔ ہم ایک ہی قوم ہیں۔