'بیٹے کا مدرسے میں داخلہ کراؤ یا چار لاکھ روپے دو'
پشاور: کالعدم لشکر اسلام نے فاٹا کے شمالی مغربی ضلع باڑہ کے قبائلیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے ایک بیٹے کو ہر حال میں لشکر اسلام مکتبہ فکر کے مدرسے میں داخلہ دلائیں بصورت دیگر اہلخانہ کے کفیل کو 4 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔
مقامی قبائلیوں اور عینی شاہدین نے بتایا کہ شدت پسند تنظیم نے نالہ مالک دین خیل کے علاقے کی گلیوں اور بازاروں میں پوسٹر چسپاں کر دیے ہیں جس میں علاقہ مکیوں کو اپنے کم از کم ایک بیٹے کو مدرسے میں داخل کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پوسٹر میں والدین کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے بچے کا صرف مدرسہ اشاعت و توحید میں داخلہ کرائیں جبکہ دیو بندی، بریلوی اور دیگر مکاتب فکر کے مدارس میں داخلے کو ناقابل قبول قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق لشکر اسلام کے سربراہ منگل باغ کی ہدایت پر جاری پوسٹر میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر والدین عیدالفطر سے قبل اپنے بچے کا داخلہ کرانے میں ناکام رہے تو انہیں کالعدم تنظیم کو چار لاکھ روپے جرمانہ بھرنا ہو گا۔
مالک دین خیل سے تعلق رکھنے والے قبائلی ایاز نے پورے علاقے میں پوسٹر لگائے جانے کی تصدیق کی۔
ایک اور قبائلی ریاض آفریدی نے کہا کہ لشکر اسلام دوبارہ قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور ان پوسٹرز سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ علاقے پر قبضہ کرنے کے لیے دباؤ کو بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔
باڑہ کی سیاسی انتظامیہ کے حکام نے بتایا کہ انہیں علاقے میں اس طرح کے پوسٹرز لگائے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں تاہم ابھی تک اس کے ثبوت نہیں ملے تاہم انتظامیہ اس سلسلے میں مزید تفتیش کر رہی ہے۔
منگل کو پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی نگہت اورکزئی نے بھی معاملے کو خیبرپختونخوا اسمبلی میں اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات سے اندازہ ہوتا ہے حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو چکی ہے اور انہیں شدت پسندوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے جو انہیں مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
نگہت کا کہنا تھا کہ حکومت مذاکرات کا ڈرامہ بند کرے اور شدت پسندوں کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کرے۔