لاپتہ افراد کے حق میں مظاہرہ، اسلام آباد پولیس کا تشدد
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں لاپتہ افراد کے حق میں مظاہرہ کرنے والے افراد پر پولیس کے لاٹھی چارج کے باعث متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں جبکہ مظاہرین کے پتھراؤ سے پولیس اہلکار بھی زخمی ہو گئے۔
پیر کو اسلام آباد میں لاپتہ افراد کے حق میں مظاہرہ کیا گیا جہاں لاپتہ افراد کے لواحقین اسلام آباد کے ڈی چوک میں صبح سے دھرنا دیے بیٹھے تھے۔
تاہم اس دوران صورتحال اس وقت خراب ہوئی جب دھرنے کے شرکا نے پارلیمنٹ کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی جس پر اسلام آباد پولیس اور لواحقین کے درمیان جھڑپ ہوگئی۔
اس موقع پر پولیس نے لاپتہ افراد کے لواحقین کا کیمپ اکھاڑ دیا جس پر مظاہرین نے پتھراو کیا جس سے دو لیڈی کانسٹیبل سمیت چھ پولیس اہلکار اس موقع پر زخمی ہوگئے۔
پولیس نے جواب میں لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جس سے متعدد افراد بے ہوش اور زخمی ہوگئے جبکہ ایلیٹ فورس کے لاٹھی چارج سے نجی ٹی وی کا ایک کیمرا مین بھی زخمی ہوگیا جس کے خلاف صحافیوں نے احتجاج کیا۔
اس دوران پولیس نے انسانی حقوق کی رہنما آمنہ مسعود جنجوعہ کو پولیس کی گاڑی میں ڈالنے کی کوشش کی لیکن میڈیا کے نمائندوں نے اس کی فوٹیج لینے کے لیے پولیس کے گرد گھیرا ڈال لیا اور اس موقع پر پولیس نے میڈیا کے نمائندوں کو نشانہ بنایا۔
پولیس نے نامور انسنی حقوق کی کارکن آمنہ مسعود جنجوعہ اور دیگر خواتین و بچوں سمیت 14 افراد کو حراست میں لے کر تھانہ سیکرٹریٹ اور تھانہ کوہسار منتقل کردیا۔
بعد میں وزیر اعظم نواز شریف نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اس پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور تمام مظاہرین کو فوری طور پر رہا کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ نہتے مظاہرین پر پولیس کا غیر مناسب سلوک کسی صورت قابل قبول نہیں اور واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا حکم دے دیا۔
تبصرے (1) بند ہیں