• KHI: Zuhr 12:40pm Asr 4:26pm
  • LHR: Zuhr 12:11pm Asr 3:42pm
  • ISB: Zuhr 12:16pm Asr 3:42pm
  • KHI: Zuhr 12:40pm Asr 4:26pm
  • LHR: Zuhr 12:11pm Asr 3:42pm
  • ISB: Zuhr 12:16pm Asr 3:42pm

...... بات نکلی ہے تو اب دور تلک جاۓ گی

شائع April 28, 2014
میر صاحب نے روشن خیالوں پر ’لبرل فاشسٹ‘ کی پھبتی کسی تھی، آج انکے حق میں یہ چار پانچ لبرلز ہی بات کر رہے ہیں
میر صاحب نے روشن خیالوں پر ’لبرل فاشسٹ‘ کی پھبتی کسی تھی، آج انکے حق میں یہ چار پانچ لبرلز ہی بات کر رہے ہیں

ارض ِ پاک گزشتہ کئی سالوں سے ایک انوکھی جنگ کا شکار ہے۔ بقول ساحر لدھیانوی؛ یہ زر کی جنگ ہے، نہ زمینوں کی جنگ ہے، یہ جنگ ہے بقا کے اصولوں کے واسطے۔

اس جنگ میں ایک طرف نام نہاد اسلامی نظام کی علم بردار قوتیں اور دوسری جانب حالات کا ادراک رکھنے والے مٹھی بھر اصحاب ِ دانش برسرپیکار ہیں۔ بد قسمتی یہ ہے کہ مخالف قوتوں کو اپنی طاقت اور ہماری کمزوریوں کا خوب اندازہ ہے۔ پاکستانی عوام اس جنگ میں تماش بین کا کردار ادا کر رہی ہے اور میڈیا کا کردار جلتی پر تیل ڈالنے والوں کا ہے۔

اب تو حالت کچھ یوں ہے کہ روز شب ٹیلی ویژن پر بازی جمتی ہے اور دائیں بازو کا پلڑہ اس میدان کارزار میں اکثر بھاری رہتا ہے۔

عقلیت اور استدلال کا مقابلہ نعرے بازی اور اندھی تقلید سے ہوتا ہے۔ یہ ایسی لڑائی ہے جس میں دلیل کا جواب تلوار سے دیا جاتا ہے۔ ملک کے متعلق ایک گھسے پٹے بیانیے سے اختلاف کرنے پر 'لبرل انتہا پسند' کا لیبل چسپاں کیا جاتا ہے۔

بہرحال، اس بات کا جواب کسی کے پاس نہیں کہ پچھلے دس سال میں چالیس ہزار افراد میں سے کتنوں کی موت ’لبرل انتہا پسندوں‘ کے ہاتھوں ہوئی؟

گزشتہ ایک مہینے میں میڈیا کی دو معروف شخصیتوں پر قاتلانہ حملے ہو چکے ہیں۔ قیاس ہے کہ اب اختلافی آوازوں کو برداشت کرنے کی سکت ختم ہوتی جا رہی ہے۔

رضا احمد رومی ہمارے مربی و مشفق ہونے کے باوجود ایک معقول آدمی ہیں۔ کئی برس اخبارات میں اپنی رائے کے اظہار کے بعد انہوں نے ٹی وی کا رخ کیا اور وہاں ہمیشہ بحث میں دونوں فریقین کو اپنا موقف بیان کرنے کا موقع دیا۔

ہمارے ان سے کئی موضوعات پر اختلاف رہے (اور اب بھی ہیں) لیکن میڈیا پر معقول افراد کی شائد اب کوئی جگہ باقی نہیں۔ جب تک آپ پاکستان کی 'مقدّس گائوں' کی ٹاؤٹی کرتے رہیں، جب تک آپ ان کے لے پالک جہادی اور فرقہ وارانہ عناصر کے متعلق خاموش رہیں، جب تک آپ بلوچستان پر پردہ ڈالے رکھیں، طالبان کی مٹھی چاپی کرتے رہیں، تب تک آپ کی جان محفوظ ہے۔ اس لکیر کو پار کرنا گویا اپنی جان خطرے میں ڈالنا ہے۔

سلمان تاثیر، شہباز بھٹی، جاوید غامدی، ڈاکٹر خالد ظہیر، سلیم شہزاد کو کس بات کی سزا ملی؟

اس دیس میں سچ بولنا بھی اب غداری کے زمرے میں آتا ہے۔ یہاں سنگ وخشت مقید ہیں اور سگ آزاد۔ زید حامد، انصار عباسی، معید پیر زادہ، برقعہ والی سرکار (مولوی عبدالعزیز)، احمد لدھیانوی، یوسف شاہ، شاہد اللہ شاہد اور درجنوں ریٹائرڈ فوجی دن رات ایک ہی مالا جپ رہے ہیں اور رضا رومی جیسے لوگوں کو اپنی جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔

سوشل میڈیا پر بھی خناّس …. معاف کیجیے گا .... 'حساس اداروں' کے چیلے اپنا بیشتر وقت سیاست دانوں او ر میڈیا والوں کو غداری کی فرد جرم سنانے میں صرف کرتے ہیں۔ ان خدائی فوجداروں کو فوج یا اس کے ملحقہ اداروں پر سرسری سی تنقید بھی گوارا نہیں۔

مبینہ ذرائع کے مطابق ’حساس ترین‘ ادارے میں ایک خصوصی ونگ موجود ہے جو مسلسل سوشل میڈیا پر نظر رکھتا ہے۔ ان ہی پیران سائبر ورلڈ کے چند کارناموں میں سے ایک تصویر مختلف ناموں سے سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں اورنگزیب عالمگیر یا ایک انگریز جنرل یہ کہتا دکھائی دیتا ہے کہ؛

"فوج پر تنقید کرنا قوموں کے زوال کی نشانی ہے۔"

ایک تصویر یہ بھی گردش کر رہی ہے کہ جہاں فوج کے خلاف کوئی بات دیکھیں، فلاں فلاں نمبر پر فون کر یں، فوج خود ہی ان سے ’نمٹ‘ لے گی۔

حامد میر صاحب نے لبرل سوچ رکھنے والوں پر ’لبرل فاشسٹ‘ ہونے کی پھبتی کسی تھی اور آج انکے دفاع میں یہی چار پانچ لبرلز بات کر رہے ہیں۔ حساس ترین ادارے پر الزام کیا عائد ہوا، میڈیا کی شاخ پر بیٹھے بہت سے پردہ نشین سر میں خاک ڈال کے ماتم کرنا شروع ہو گئے۔ تین گولیوں اور چھے گولیوں کی تکرار میں یہ بات قطعی فراموش کر دی گئی کہ اس وقت حامد میر انتہائی نگہ داشت کے وارڈ میں موجود تھے۔

جیو ٹی وی کے خلاف حامد میر کی ’وصیت‘ نشر کرنے کے جرم میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جا چکا ہے۔ دوسرے چینل خاموش تماشائی کا کردار ادا نہیں کر رہے بلکہ مزید کیچڑ اچھال رہے ہیں۔ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ انصار عباسی جیسے لوگوں کو دوسروں پر انگلی اٹھانا اور فتوے بازی کرنا معیوب لگنا شروع ہو گیا ہے۔ بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے!!

اس بہتی گنگا میں فاروق حمید خان جیسے ’نامعلوم افراد‘ نے ہاتھ دھوئے اور دی نیوز میں لکھنے سے انکار کا اعلان کر کے گویا قوم پر احسان کیا۔ جس طرح گزشتہ دنوں خواجہ آصف کی آٹھ سال پرانی ویڈیو منظر عام پر لائی گئی تھی، اسی طرح حامد میر اور جنگ گروپ کی متنازعہ حرکات کو سربازار نشر کیا گیا۔

اس دنگے فساد میں ہندوستان اور امریکہ مخالف تصاویر بھی خوب استعمال ہوئیں اور اس بات کا تو خیر سب کو علم ہے کہ ہندوستان کو ’اذلی دشمن‘ بنائے رکھنا کس کے فائدے میں ہے۔

حد یہ کہ ملالہ بیچاری کو بھی نہیں بخشا گیا اور خوامخواہ اس کے متعلق منفی جذبات پھیلائے گئے۔ کتے کی دم پر پیر آنے کا محاورہ سن رکھا تھا، اب عملی مظاہرہ بھی دیکھ لیا۔

اس کھینچا تانی میں عوام کا کردار بھی انتہائی شرم ناک ہے۔ میڈیا اور خاص طور پر جیو نے آزادیء صحافت کے نام پر جو کچھ بھی گزشتہ چند سال میں کیا، اس کا حل انکو غدار قرار دینے یا انکے ملازمین کی موت نہیں بلکہ انکا احتساب کرنے کی بات ہونی چاہئے۔

جوڈیشل کمیشن تو جانے کب فیصلہ صادر کرے لیکن رائے عامہ کی عدالت جیو اور حامد میر کے خلاف فیصلہ سنا چکی ہے۔ سوشل میڈیا اور اخبارات میں عوام کی جانب سے میڈیا کے خلاف بد ترین غیر مہذبانہ رد عمل دیکھنے کو ملا۔

سمجھ نہیں آتا کہ اس شرمناک کوتاہ اندیشی اور روح فرسا فکری پستی کو اسٹیبلشمنٹ کے 'مائنڈ کنٹرول پروگرام' کی کامیابی کہیں یا میڈیا کا اعمال نامہ یا پاکستان کے ’عام آدمی‘ کے دل میں میڈیا کے خلاف بھرے غبار کا مظاہرہ سمجھیں۔

چند صحافی حضرات میڈیا کے متحد ہونے کی صدا بلند کر رہے ہیں لیکن صاحب، نقار خانے میں طوطی کی آواز بھلا کون سنتا ہے؟

پاکستان میں میڈیا کی تاریخ ملاحضہ کریں تو انگریز ی محاورے کے مطابق یہاں ہر کسی کی الماری میں ڈھانچے موجود ہیں۔ ملک کے قیام کے چند برس بعد ہی سول اینڈ ملٹری گیزٹ نامی اخبار کے خلاف دیگر اداروں نے محاذ بنا لیا اور اس قدیم اخبار کو بند کروا کر ہی دم لیا۔

پاکستان ٹائمز اور امروز پر ایوب دور میں قبضہ ہوا تو بھلا کتنے اخبارات نے یک جہتی کا اظہار کیا؟

ذاتی مفاد کو پیشہ وارانہ اخلاق سے بالا تر رکھنے کی یہ داستاں بہت قدیم اور افسوس ناک ہے۔ افغانستان جیسے ملک میں صحافیوں نے ایکا کیا تو طالبان کو باقاعدہ معافی مانگنی پڑی۔ اب تو لگتا ہے ہم افغانستان سے بھی گئے گزرے ہو چکے ہیں۔


لکھاری: عبدالمجید عابد

تبصرے (11) بند ہیں

Muhammad Sabir Apr 28, 2014 03:23pm
look Mr.Abid or what ever you r .what did geo its for only for geo don't involve all media.
Muhammad Zubair Ali Apr 28, 2014 04:27pm
ویسے تو انداز بیاں سے خوب سیانے لگتے ہیں۔ اس لیے آپ سے میں مغز ماری نہیں کرنا چاہوں گا۔ آپ ایسا کیوں نہیں کرتے میڈیا پر ایک الگ سیل بنائیں۔ جس میں عام لوگوں کی وصیتں جمع ہوں۔ ان میں سے کوئی بھی قتل ہو توفورا اس کی اس وصیت کو آن ائیر کر دیا جائے۔ کیونکہ میرے نزدیک عام آدمی کی زندگی حامد میر سے زیادہ قیمتی ہے۔ کیونکہ اس کے پاس نہ تو حامد میر جیتنی دولت ہے۔ کہ اس کے مرنے کے بعد اس کے گھر والے چین سے جی سکیں۔ اور نہ اس کے پاس جیو ہے کہ اس کو گولی لگنے کے بعد وہ واویلا مچا سکے۔ بلکہ اگر یہ عام آدمی جس کو آپ نے تماش بین لکھا ہے۔ وہ تماش بین نہ ہو تو آپ جیسے پڑھائے لکھے دانش وار اپنی قابلیت کس کو دیکھائیں۔ جیو نیوز نے یہ خبر تو چلا دی کیا ولی خان بابر جو اب اس دنیا میں بھی نہیں ہے اس کے قاتلوں کےنام ان کی پارٹی کے نام جانتے ہوئے بھی چلائے۔ ؟ دوسری بات اگر حامد میر ، اپنی وصیت میں میر شکیل کو نامزد کر دیتا تو بھی جیو یہ خبر چلاتا ؟ کبھی نہیں ۔۔۔۔۔ باقی رہی بات اسلامی انتہا پسندی کی تو میرے بھائی جب اپ ایک دوا ضرورت سے زیادہ دو گئے تو ری ایکشن تو ہو گا۔ آپ اپنی اس سیکولر انتہا پسندی میں غرق ہیں۔ جو آپ کو پسند نہیں کرتے ان کو وہ کالی بھڑیں جو اسلام کے نام پر مال بھی کما رہی ہیں اور اس نیں کوبدنام بھی کر رہی ہیں ان لوگوں کو اچک لیتے ہیں۔ اگر کوئی اس سوچ جس کو میڈیا پروموٹ کر رہا ہے دیکھتا ہے۔ تو سوائے انتشار، فحاشی، مایوسی کے سواکچھ نہیں ہے۔ جب یہ بات کی جائے تو آپ لوگ یہ کہ کر جان چھڑا جاتے ہو کہ ہم تو صرف خبر دیتے ہیں ہم تو آئینہ دیکھاتے ہیں۔ ایک بات ذہین میں رکھیے گا۔ جو تماش بین ہوتا ہے۔ وہ ہر تماشے ک
Muhammad Zubair Ali Apr 28, 2014 04:33pm
مجھے پتہ ہے منظور نہیں ہو گا میرا تبصرہ۔
Azeem Hassan Apr 28, 2014 10:25pm
@Muhammad Zubair Ali:آپ کی تحریر سے یہ بات بالکل نمایاں ہے کہ آپ پر آرمی ذہنیت کے مالک ہیں مگر ووٹ آپ نے نواز شریف کو ہی دیا ہوگا اور آیندہ بھی آپ ووٹ نواز شریف کو ہی دیں گے جو کہ ایک کھلا تضآد ہےحا لانکہ نواز شریف نے اپنے تینوں ادوار میں آرمی سے محاذ آرائی کو بڑھاوا دیا لیکن آپ کبھی پی پی کو ووٹ نہیں دیں گے جس نے ہمیشہ آرمی کی ترقی اور اسے مظبوط کیا بحر حال آج آپ ضرور یہ سوچ رہے ہوں گے ہمارے ملک کے قومی مفاد کو جس قدر آرمی جانتی اور جس قدر وہ ملک کی وفادار ہے سیاستدان نہیں اس ضمن میں آپ ذرا دل پر ہاتھ رکھ کے مجھے یہ بتا دیں کہ پاکستان کے قومی مفاد کی تعریف کیا ہے اور ہماری آرمی نے ایسا کیا کارنامہ سرانجام دیا ہے جس سے ہماری قوم کو کی قسمت بدل گئی ہو مذید اپ مجھے یہ بتا دیں کہ کیا آرمی کو اپنے خود مختار ایجنڈے پر کام کرنا چاہیے یا نہیں اگر کرنا چاہیئے تو مسنگ پرسنز کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ آپ یہ بتا دیں کہ اگر کوئی ملک مثال کے طور پر ہندوستان اگر ہمارے ملک میں خفیہ طور پر کوئی تخریبی کاروائیاں کرتا ہے تو یہ بری بات ہے یا اچھی ؟ اگر اچھی بات ہے تو ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہئیے اور اگر بری بات ہے تو ہمیں تو ایسا نہیں کرنا چاہیے کیا ہمیں سیاستدان کو موقعہ نہیں دینا چاہیے کہ وہ کوئی ایسی سیاسی حکمت عملی بنائے کہ ہم ایسےنفرت انگیز ماحول سے باہرنکل آیئں اور حقیقی معنوں میں قومی مفاد کو آگے بڑھائیں اور اگر ضرورت پڑے تو فوجی مدد حاصل کر لیں لیکن یہ کہاں کی منطق ہے کہ ایک سرکاری ادارے کو اتنی خود مختاری دے دی جائے کہ وہ ریاست کے تمام ادارے اس کے اشارہ ا برو کے منتظر رہیں اگر حامد میر کا الزام جھوٹا
abdul ghafar azad Apr 28, 2014 10:29pm
@Muhammad Zubair Ali: well said. May Allah bless u
abdul ghafar azad Apr 28, 2014 10:34pm
it is not hidden that these so called chapions and lovers of human rights and welwishers of Pakistan are have no intrest in pakistan othertahn loting making money and taking flight to america or uk. this only few percent elit class is making us fool and calling us by the names whatever they want to call. but let me tell u there is a visible urge in the masses to get therir rights back . this media so called well wisher of masses is the biggest blackmailer of our country. May Allah bless us all.
Anwar Amjad Apr 28, 2014 10:35pm
Mr Abid I know that it is useless to argue with you but I want to say a few words in the hope that for once you might review your attitude instead of cursing all Pakistanis on every subject you happen to write about. I consider myself a stupid person but I know one thing that whenever I find that most people do not agree with me on any issue then chances are that they are right and I am wrong. Reason is simple – everybody cannot be stupid. In your article you say that on the issue of Hamid Mir only a few people like you are pitched against the whole of Pakistan. Do you think that all Pakistanis are wrong? You be the judge. Calling for the support of all media in the name of unity of journalists is also wrong. Let everybody decide for himself what is right. Attack on Hamid Mir is deplorable but the reaction shown by Geo and Jang has been equally disgusting and amounts to treason. They deserve full punishment.
Kifayat RAUF Apr 29, 2014 10:20am
we are already divided into several sects like shia,suni, wahabi, bralvi etc. this was done by molvi group. Now one more sect i.e, secular/ Ladeen firka (probably most dangerous) has been created by some obscene media groups.
Naveed Burki Apr 30, 2014 12:09pm
I agreed with the views of Mr Anwar Amhad
Ashian Ali May 01, 2014 03:13pm
****کچھ سوالات ملک و مذہب کے نام پر جہالت کے فروغ کا کاروبار کرنے والوں سے** جب قبضہ کی زمین پر(مکمل یا جزوی) مسجد کے قیام سے بھارت ، روس اور امریکہ میں ہمارے معاشرے ، ملک اور مذہب کی بدنامی نہیں ہوتی! جب عبادت، ڈیوٹی، کاروبار، یا تفریح کرتے ہوئے 60 ہزار لوگوں کو قتل 2 لاکھ لوگوں کو معذور کرنے سے ملک مذہب کی بدنامی نہیں ہوتی ! جب ملک کے وزرائے اعظموں کے خلاف جھوٹے مقدمات کے قیام اور بکائو عدالتون کے زریعے ایک کو موت دوسرے کو ملک بدر کرنے سے ملک و مذہب کی رسوائی نہین ہوتی! جب خود ہی جنگ چھہڑنے کے بعد شکست فاش ہونے پر ملک و مذہب کی رسوائی نہیں ہوتی! جب دنیا کی معلوم تاریخ میں پہلی بار ملک کی اکثریت اقلیت سے نجات حاصل کر کے بنگلہ دیش قائم ہونے پر ملک و مذہب کی رسوائی نہیں ہوتی ! جب ملک کے گوشے گوشے میں پانی کے مٹکےاور کولر کے ساتھ 2 روپے کے پلاسٹک کے گلاس کو 1000 روپے کے زنجیر سے باندھا ہوا ہو تو ملک و مذہب کی رسوائی نہیں ہوتی ! جب مسجد میں قران پاک کی تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے آنے والی 10 سالہ مقدس کا مسجد کے محراب میں ملا ریپ کرتا ہے تو ملک و مذہب کی رسوائی نہیں ہوتی ! جب گورنر، وزیر اعلی، صوبائی و مرکزی وزیر کے عہدوں پر فائز رہنے والے اور ملک کے ساتھ ملک کے رقبے سے ذیادہ رقبہ کے حامل صوبہ کا الحاق کروانے والے بگٹی کو غدار قرار دے کر شہید کر دینے پر ملک و مذہب کی بدنامی نہیں ہوتی ! جب ایک کرنل کے اشارہ پر لاکھوں ملاوں کی متحدہ مجلس عمل قائم ہونے پر ملک و مذہب کی کوئی بدنامی نہیں ہوتی ! جب پاکستان کی 90% سیاسی جماعتون سے تعلق رکھنے والے درجنوں اراکیں اسمبلی و سینٹ اور وزرا کی ڈ
Abdullah May 03, 2014 01:56pm
Very well written and logical article i have read after a long time. (y) (y) (y)

کارٹون

کارٹون : 13 جنوری 2025
کارٹون : 12 جنوری 2025