پاکستان اسٹیل مل کی ری اسٹرکچرنگ کے منصوبہ کی منظوری
اسلام آباد : کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 18.5 ارب روپے کی لاگت سے پاکستان اسٹیل مل کی ری اسٹرکچرنگ کے منصوبہ کے منظوری دے دی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس جمعے کو وزیر اعظم کے دفتر اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت میں منعقد ہوا۔
منصوبے کے تحت پاکستان اسٹیل مل کی استعداد کو جون 2015ء تک 77 فیصد تک بڑھایا جائے گا۔
نجکاری کمیشن کے چیئرمین محمد زبیر نے ای سی سی کو بتایا کہ اس وقت پاکستان اسٹیل میں فنڈز کی کمی کی وجہ سے اپنی استعداد کے 3 سے 6 فیصد پر کام کر رہا ہے اور پلانٹ کے لئے اس استعداد پر طویل عرصے کے لئے کام کرنا ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نجکاری میں اچھی قیمت حاصل کرنے کے لئے اس کی ری اسٹرکچرنگ پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔
اس موقع پر وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان اسٹیل مل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو یقین دلانا چاہئے کہ ری اسٹرکچرنگ کے منصوبہ کے ممکنہ نتائج حاصل کرلئے جائیں گے جس پر اسٹیل مل کی انتظامیہ نے ای سی سی کو یقین دلایا کہ اس پلان کے نفاذ سے پاکستان اسٹیل مل اپنے تمام واجبات ادا کرنے کے قابل ہو جائے گی اور اپنی 77 فیصد پیداواری استعداد کے ساتھ جنوری 2015ء کے بعد 38 ملین روپے ماہانہ منافع بھی کما سکتی ہے۔
آلو کی قیمتوں میں اضافہ
ای سی سی نے وزارت نیشنل فوڈز سیکورٹی اینڈ ریسرچ کی مارکیٹ میں آلو کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ سے متعلق پیش کی گئی سمری کا بھی جائزہ لیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کے باعث مقامی سطح پر آلو کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے، آلو کی متناسب قیمت 30 روپے فی کلو گرام تک ہونی چاہئے۔
ای سی سی نے وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی سکندر حیات بوسن کی سفارش پر آلو کی برآمد پر 25 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کیا جو 5 مئی 2014ء سے نافذ العمل ہوگا۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ 5 مئی سے 31 جولائی 2014ء تک آلو کی درآمد پر ڈیوٹی اور لیوی ختم کر دی جائے گی۔
فاٹا اور خیبر پختونخواہ کے بے گھر افراد کیلئے گندم کا عطیہ
ای سی سی نے فاٹا اور خیبرپختونخوا کے بے گھر لوگوں کے لئے 26 ہزار میٹرک ٹن گندم ڈبلیو ایف پی کو عطیہ کرنے کی سمری بھی منظور کرلی۔
یہ گندم حکومت پاکستان کی جانب سے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ذریعے نقل مکانی کرنے والے لوگوں میں تقسیم کی جائے گی۔
وفاقی حکومت اس مد میں 832 ملین روپے کے اخراجات بردداشت کرے گی۔
ای سی سی نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی مداخلت کے بغیر مقامی شوگر ملز سے براہ راست چینی خریدنے کی بھی اجازت دے دی۔
اس مقصد کے لئے وزارت خزانہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو کریڈٹ لائن اسپورٹ فراہم کرے گی۔
اجلاس میں ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو ہدایت کی گئی کہ 50 ہزار ٹن کے ذخائر برقرار رکھے اور اضافی اسٹاک یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو سپلائی کیا جائے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی، وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد، وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی سکندر حیات بوسن، ٹیکسٹائل انڈسٹری کے وزیر عباس خان آفریدی، وزیر مملکت انوشہ رحمان، وفاقی سیکریٹریز اور دیگر متعلقہ سینئر حکام نے بھی شرکت کی۔