• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

صبح اُٹھوں اور بیج بکھرے ہوں

شائع April 17, 2014

آج کا آرٹسٹ جتنا اپنے معاشرے کے مسائل سے جڑا ہوا ہے اتنا شاید ہی کسی اور زمانے کا آرٹسٹ ہو- اس کا سبب ایک مستقل شورش ہے جو جاری ہے، یہ شورش صرف سیاسی افق پر ہی نہیں بلکہ سماجی سطح پر بھی ہے۔

آرٹ چوک گیلری کراچی میں بدھ سے شروع ہونے والی ایک نمائش سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے جس میں ربیعہ جلیل اور نرایہ شیخ کے فن پارے رکھے گئے ہیں، یہ نمائش 7 مئی تک جاری رہے گی۔

شو کا نام 'صبح اٹھوں تو بیج بکھرے ہوئے ہوتے ہیں' رکھا گیا ہے- یہ بیج کیا ہیں، کون سے ہیں، ایک دلچسپ معاملہ ہے۔
شو کا نام 'صبح اٹھوں تو بیج بکھرے ہوئے ہوتے ہیں' رکھا گیا ہے- یہ بیج کیا ہیں، کون سے ہیں، ایک دلچسپ معاملہ ہے۔
آرٹ چوک گیلری کراچی میں بدھ سے شروع  ہونے والی ایک  نمائش سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے جس میں ربیعہ جلیل اور نرایہ شیخ کے فن پارے رکھے گئے ہیں۔
آرٹ چوک گیلری کراچی میں بدھ سے شروع ہونے والی ایک نمائش سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے جس میں ربیعہ جلیل اور نرایہ شیخ کے فن پارے رکھے گئے ہیں۔
ربیعہ جلیل چیزوں کے چھپ جانے سے ان کو پہچانتی ہیں، جیسا کہ ان کی پینٹنگز 'واٹر' اور 'ہوم اون لیگز' سے ظاہر ہے، وہ نہایت ذہانت سے لوگوں کی توہم پرستی اور دقیانوسیت کی طرف اشارہ کرتی ہیں اور آگے بڑھ جاتی ہیں، ان کی تصویر 'قربانی کا بکرہ، آستین کا سانپ' اس کا ثبوت  ہے۔
ربیعہ جلیل چیزوں کے چھپ جانے سے ان کو پہچانتی ہیں، جیسا کہ ان کی پینٹنگز 'واٹر' اور 'ہوم اون لیگز' سے ظاہر ہے، وہ نہایت ذہانت سے لوگوں کی توہم پرستی اور دقیانوسیت کی طرف اشارہ کرتی ہیں اور آگے بڑھ جاتی ہیں، ان کی تصویر 'قربانی کا بکرہ، آستین کا سانپ' اس کا ثبوت ہے۔
نرایہ شیخ اسی بات کو لے کر چلتی ہیں لیکن اس میں ذات کے پہلو کو نظر انداز نہیں کرتیں، ان کا تصویری سلسلہ 'پیج ان مائی ڈائری' ایک دیکھنے کے لائق فن پارہ ہے۔
نرایہ شیخ اسی بات کو لے کر چلتی ہیں لیکن اس میں ذات کے پہلو کو نظر انداز نہیں کرتیں، ان کا تصویری سلسلہ 'پیج ان مائی ڈائری' ایک دیکھنے کے لائق فن پارہ ہے۔
دونوں آرٹسٹ بنیادی طور پر شناخت کے مسئلے سے الجھ رہے ہیں، یہ وہ  شناخت ہے جسے لوگوں نے خول کے طور پر اپنے اوپر چڑھایا ہوا ہے زمانے کے سوالوں سے بچنے کے لیے۔
دونوں آرٹسٹ بنیادی طور پر شناخت کے مسئلے سے الجھ رہے ہیں، یہ وہ شناخت ہے جسے لوگوں نے خول کے طور پر اپنے اوپر چڑھایا ہوا ہے زمانے کے سوالوں سے بچنے کے لیے۔