• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

مووی ریویو: ڈائیورجنٹ ہنگر گیمز نہیں

شائع April 8, 2014
سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

ویروکا روتھ کی لکھی ٹریلوجی کی پہلی مووی، ڈائیورجنٹ کے بارے میں یہ کہنا ٹھیک ہوگا کہ نیل برگر نے سیف کھیلتے ہوئے فلم بناتے وقت آج کل کے سب سے زیادہ بکنے والے ٹرینڈز کے مطابق یہ فلم بنائی ہے یعنی مستقبل کی ممکنہ دنیا اور ایک نڈر فیمیل لیڈ۔

تاہم، بظاہر ایک ہی آئیڈیا سے تخلیق ہونے کے باوجود، ٹرس پرائر نہ تو کنٹس ایورڈین ہے اور نہ ہی ڈائیورجنٹ ہنگر گیمز۔

بیک گراؤنڈ

مستقبل کا شکاگو جنگ کی تباہ کاریاں جھیلنے کے بعد طبقات میں بٹا ہوا ہے- یہاں کے لوگوں کو، طاقت کے زور پر، ایک انتہائی کڑے جمہوری طریقے سے کاموں کے حساب سے بٹے پانچ رنگوں میں سے ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے جو وہاں کے معاشرے کے پانچ طبقے ہیں۔

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

بے لوث لوگ 'ابنیگیشن' جاتے ہیں، جبکہ 'امیٹی' امن پسند اور محنت کش ہوتے ہیں- 'کنڈور' وکیلوں جیسے دکھتے ہیں اور سچائی پر یقین رکھتے ہیں، 'ایروڈائٹ' ذہین ہیں جبکہ 'ڈونٹلیس' بہادر۔

ٹرس ابنیگیشن سے ہونے کے باوجود ڈونٹلیس پر رشک کرتی ہے- تاہم، وہ تو اصل میں ڈائیورجنٹ ہے، وہ جو کسی بھی طبقے یا فیکشن کا حصہ بن سکتے ہیں اور یہ وہ ہے جس سے مستقبل کے سماجی سیٹ اپ کو نقصان پہنچ سکتا ہے جہاں فیکشن، خاندان سے پہلے اور بڑھ کر ہے- چناؤ کی تقریب سے پہلے ٹرس کو نہایت نرمی سے 'ابنیگیشن' چننے کا مشورہ دیا جاتا ہے لیکن وہ ڈونٹلیس کا انتخاب کرتی ہے۔

پس منظر میں پروان چڑھتی سازش کے بیچ، ٹرس اور دیگر تازہ آنے والوں کا جسمانی اور نفسیاتی امتحان ان کے دو بے درد استاد لیتے ہیں، ایرک (جائی کورٹنی) اور فور (تھیو جیمز) اور یہ مناظر فلم کے دورانئے کا اچھا خاصا حصہ کھا جاتے ہیں۔

بد سے بدتر

ایک ایسی مووی جو ینگ اڈلٹس، خاص طور پر خواتین کے ڈیموگرافکس کو مدنظر رکھتے ہوئے بنائی گئی ہو، ڈائیورجنٹ خاصی مناسب ہے کیونکہ ٹرس بالکل اس کے مطابق ہے۔

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

ووڈلی جو اس سے پہلے 'ڈسنڈنٹس' میں شاندار کام کر چکی ہیں، ایک پرکشش اسکرین 'اورا' رکھتی ہیں جو انہیں ڈائیورجنٹ میں شدت کا ایک توازن قائم رکھنے میں مدد دیتا ہے- افسوس اس بات کا ہے کہ ان کے کردار کی محدودیت اور کہانی بیان کرنے کے غیر متاثرکن انداز کی وجہ سے ایسا لگتا ہے جیسے وہ کسی مہنگی مشین میں فٹ نہ ہونے والا وہ پرزہ ہو جو جہاں کسی سپر ہیروئن کی طرح لڑنا بھڑنا چاہتی بھی ہے وہیں اپنی نزاکت بھی برقرار رکھنا چاہتی ہے اور اس کے نتیجے میں اسکرین پر ایک اداس کمبینیشن نظر آتا ہے۔

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

بالآخر ووڈلی کا جیمز کے ساتھ ہونے والا رومانس، جو کہ ڈائیورجنٹ کے سیلنگ پوائنٹس میں سے ایک ہے بھی کوئی دھماکا یا اسپارک کرنے میں ناکام رہتا ہے اور کیٹ ونسلیٹ جنہوں نے ایک ایروڈائٹ لیڈر جینی کا کردار نبھایا ہے، الیزئم کی جوڈی فوسٹر کی یاد دلاتی ہیں- ایک بہترین اداکارہ، ایک گھسے پٹے کردار میں ضائع کیا گیا۔

ڈائریکٹر نیل برگر جنہوں نے 'لیمیٹ لیس' میں شاندار چھاپ چھوڑی تھی، ووڈلی ہی کی طرح پریشان دکھائی دیے ہیں، یا تو وہ کیمرہ اینگلز پر توجہ دیتے معلوم ہوتے ہیں یا پھر بات چیت کے ان مناظر میں گم، جو کہ زیادہ تر اینڈی نکلسن (گریوٹی) کے تخلیق کردہ بنکروں جیسی جگہوں پر فلمائے گئے ہیں۔

آخری لفظ

ڈائیورجنٹ کے اسکرین پلے میں ربط کی سنجیدہ کمی ہے- ٹرس، فور اور دیگر کردار بہت ہی اسٹیریو ٹائپ ہیں جو کہ چند موقعوں پر وسعت بھی دکھاتے ہیں لیکن سب ادھورا ہے- فلم میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ڈائیورجنٹ پیدا ہونے کا مطلب اتنا خطرناک کیوں ہے یا پھر سماج کو ان سے کیا خطرہ ہو سکتا ہے یہ بات بھی نہیں بتائی گئی- ایک لفظ میں کہا جائے تو 'مایوس کن'۔

'سمٹ انٹرٹینمنٹ' کے تحت ریلیز ہونے والی، 'ڈائیورجنٹ' کو مستقبل کے خیالی ڈراموں اور ایکشن سینز کی بنا پر 'PG-13' ریٹ کیا گیا ہے۔

فلم کے ڈائریکٹر ہیں نیل برگر، پروڈیوس کیا ہے ڈگلس وک، لوسی فشر اور پویا شہبازیاں نے؛ لکھاری ہیں ایوان ڈوہرتی اور ونیسا ٹیلر (ویرونیکا روتھ کی کتاب سے ماخوز)؛ سنیماٹوگرافی ہے ایلون کچلر کی؛ ایڈیٹنگ کی ہے رچرڈ فرانسس بروس اور نینسی رچرڈسن نے؛ موسیقی ہے جنکی ایکس ایل اور ہنس زمر کی جبکہ پروڈکشن ڈیزائن ہے اینڈی نکلسن کا۔

فلم کے ستاروں میں شامل ہیں شیلینی ووڈلی، ایشلے جڈ، جائی کورٹنی، رے اسٹیونسن، زوے کراوٹز، مائلس ٹلر، ٹونی گولڈوائن، اینسل ایلگورٹ، میگی کیو، میخی فائفر اور کیٹ ونسلیٹ۔

ترجمہ: شعیب بن جمیل

محمد کامران جاوید
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024