مشرف وکلاء کا خصوصی عدالت معطل کرنے کا مطالبہ
لندن: پاکستان کے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکلاء نے ان کے خلاف غداری کیس معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مشرف کے وکلاء نے الزام لگایا کہ غداری کیس کی سماعت پر 'اثر انداز' ہونے کے لیے حکومت عدلیہ کے کچھ عناصر کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔
مشرف کے قانونی مشیروں نے بتایا کہ ان کے دعوی کی بنیاد وزیر اعظم نواز شریف کے دفتر میں کام کرنے والے ایک نامعلوم افسر کی سامنے آنے والی مبینہ 'خفیہ بات چیت' ہے۔
لندن سے جاری ایک بیان میں وکلاء نے ' خصوصی عدالت کی فوری اور غیر مشروط معطلی اور ان دعوؤں کی جامع تحقیقات' کا مطالبہ کیا۔
انہون نے سعودی عرب کے ولی عہد شاہ عبداللہ سے بھی معاملے میں مداخلت اور دونوں ملکوں کے درمیان 'برادرانہ تعلقات' قائم کرنے میں مشرف کی کوششوں کے بدلے میں ان کی حمایت کی درخواست کی۔
خیال رہے کہ خصوصی عدالت نے پھچلے ہفتے سماعت کے دوران مشرف سے اکتیس مارچ کو عدالت میں پیش ہونے یا دوسری صورت میں گرفتاری کا حکم دیا تھا۔
مشرف کے وکلاء کا کہنا ہے کہ نواز شریف اپنے سیاسی حریف مشرف کے خلاف غیر مصدقہ الزامات کی بھرمار کرنے کے لیے پاکستان کے قانونی عمل میں چھیڑ چھاڑ کرنے کے ساتھ ساتھ عدلیہ پر غیر قانونی ڈھنگ سے اثر انداز ہوئے۔
مشرف کے وکلاء نے اپنے نئے دعوں کے حق میں تفصیلات تو نہیں دیں لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ تفصیلات اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشین کے سربراہ نوے پلے کو فراہم کر دیے گئی ہیں۔
مشرف کے وکلاء پہلے ہی اقوام متحدہ کو مداخلت کرنے اور 'دکھاوے کے اس مقدمہ ' کو روکنے کے لیے لکھ چکے ہیں۔
ان کا دعوی ہے کہ نواز شریف نے کیس کی سماعت کے لیے اپنی مرضی سے تین ججوں کو منتخب کیا۔
یاد رہے کہ مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ ان کے 2007 میں ایمرجنسی نافذ کرنے سے متعلق ہے۔