سینیٹر اعظم خان ہوتی کی اہلیہ کی خودسوزی کی کوشش
اسلام آباد: ایک خاتون جو سینیٹر اعظم خان ہوتی کی تیسری بیوی ہونے کا دعویٰ کررہی تھیں، جمعرات کے روز خودسوزی کرنے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے ان کے شوہر کی مبینہ طور پر گھریلو تشدد اور مجرمانہ دھمکیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔
مذکورہ خاتون، جن کا نام شمیم اختر کیانی تھا، انہوں نے سینیٹر اعظم خان ہوتی کے خلاف 8 مارچ کو گھریلو تشدد اور مجرمانہ دھمکیوں کے الزامات کے تحت ایک کیس درج کرایا تھا۔
جمعرات کے روز شمیم اختر ایف-7/4 میں واقع سینٹرل پولیس آفس کے باہر پہنچیں اور انہوں نے پولیس کے خلاف نعرے لگائے۔ بعد میں انہوں نے پٹرول سے بھری ہوئی ایک بوتل نکالی اور اپنے پورے جسم پر پٹرول چھڑکنا شروع کردیا۔ تاہم پولیس سے اسی وقت ان پر قابو پالیا اور ان سے بوتل چھین لی۔ بعد میں انہوں ویمن پولیس اسٹیشن پہنچا دیا گیا۔
شمیم اختر کے پرسنل سیکریٹری عرفان حیدر کا کہنا ہے کہ وہ پولیس کے سینئر افسران سے ملاقات کی کوشش کررہی تھیں۔ ’’آج انہیں معلوم ہوا تھا کہ سینیٹر اعظم خان ہوتی اپنی چوتھی بیوی کے ہمراہ پولیس کے اعلیٰ افسران سے ملاقات کے لیے آئے تھے، لیکن شمیم اختر کو یہاں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔‘‘
یہ خاتون اعظم خان ہوتی سے حق مہر مبلغ گیارہ کروڑ روپے حاصل کرنے کے لیے قانونی لڑائی لڑ رہی ہیں۔ لیکن سینیٹر اعظم خان نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ وہ ان کی اہلیہ تھیں۔