فوجی آپریشن کے لیے سرمائے کا کوئی مسئلہ نہیں: اسحاق ڈار
اسلام آباد: پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اگر حکومت فوجی آپریشن کے لیے فنڈز جاری کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تو اس سے کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا، کیونکہ سرمائے کو قطع نظر کرکے ملک سے شدت پسندی کو ختم کرنا ہے۔
گزشتہ روز بدھ کو اسلام آباد میں چند ہفتوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں آٹھ فیصد تک اضافے کے حوالے سے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "ملک و قوم کی حصول اور لوگوں کو شدت پسندی جیسے مسئلے سے باہر نکانے کے لیے سرمایہ کوئی مسئلہ نہیں ہے، لیکن ہم امن کو ایک موقع دینا چاہتے ہیں اور ملک میں جاری شدت پسندی کو برداشت نہیں کرسکتے"۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کے تمام ادارے چاہے وہ فوجی ہوں یا سولین وزیراعظم سے اتفاق کرتے ہیں کہ سیکیورٹی سے متعلق چیلنجز سے نمٹنے اور اقتصادی صورتحال اور ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے سخت محنت کرنی پڑے گی۔
انہوں نے کہا حکومت نے وزیرستان میں کسی بھی فوجی آپریشن کے حوالے سے فیصلہ نہیں کیا ہے، کیونکہ وہ اس آپشن کا استعمال کرنے سے پہلے مذاکراتی عمل کو ایک موقع دینا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فوجی آپریشن پر اخراجات کا انحصار، اس کی حد اور گنجائش پر ہو گا۔
اب تک دہشت گردی کے خلاف جنگ پر ہونے والے اخراجات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس جنگ میں بالواسطہ اور بلاواسطہ بہت سے اخراجات ہوئے، جن میں اقتصادی ترقی کا نقصان، بے روز گاری، مستقبل اور ماضی کی جی ڈی پی میں نقصانات شامل ہیں اور اس پر جلد قابو پانا ایک مشکل کام تھا، کچھ لوگ اس کو 80 ارب ڈالرز تک لے جاتے ہیں، اور اس میں کوئی مبالغہ بھی نہیں ہے۔
قحط زدہ علاقے تھر میں متاثرین کے لیے وزیراعظم کے امدادی پیکج پر بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ان کا خیال ہے کہ ایک ارب روپے کی امداد کافی ہوگی، لیکن انہوں نے مزید کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو اس میں اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ توانائی کے شعبے میں بہتری کے لیے اصلاحات، نئے منیجرز کی میرٹ پر تقرری اور نظام میں ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کی ضرورت ہے، جن میں منفی ریمارکس اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے کوئی اہم پیش رفت نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ان مسائل کو حل کی جانب لایا جارہا ہے اور بہت سے چیزیں اس وقت جاری ہیں۔
اے پی پی
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ تمام بڑے اقتصادی اعشاریہ مثبت ہیں اور موجودہ حکومت نے ملکی معیشت کو درست سمت میں گامزن کر دیا ہے۔**
وہ بدھ کو یہاں اقتصادی شعبہ میں حکومت کی گزشتہ ماہ کی کارکردگی کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جی ڈی پی میں اضافہ جبکہ مہنگائی میں کمی کا آئی ایم ایف سمیت کئی بین الاقوامی اداروں نے بھی اعتراف کیا۔
'رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران ملک میں جی ڈی پی کی شرح نمو 4.4 فیصد جبکہ افراد زر جی ڈی پی کا 8.6 فیصد رہی'۔
اس سال اٹھائیس فروری تک ترسیلات زر کا حجم 10.24ارب ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں 9.23بلین ڈالر تھا۔
رواں مالی سال کے دوران ترسیلات زر میں 11 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملکی برآمدات کا حجم 15.88ارب ڈالر سے بڑھ کر رواں سال کے دوران 16.86ارب ڈالر ہو گیا۔
ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ رجحان پاکستانی معیشت میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کا عکاس ہے۔
'مستحکم کرنسی کا اثر ملک کی مجموعی معاشی صورتحال پر پڑے گا جس کا فائدہ عام آدمی کو بھی پہنچے گا'۔
وزیر خزانہ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ حکومت جی ڈی پی کی شرح نمو کا 4.5فیصد کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت زرعی شعبہ کو ترقی دینے کے لئے پرعزم ہے اور اس سلسلے میں سٹیٹ بینک سے کہا گیا ہے کہ اس سال چھوٹے زرعی قرضوں کے لئے مختص رقم 336ارب روپے سے بڑھا کر 380ارب روپے کی جائے۔
ڈار نے کہا کہ ملک میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 9.52ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں اور توقع ہے کہ اس ماہ کے اختتام تک 10ارب ڈالر کے ذخائر کا ہدف حاصل ہو جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مالیاتی خسارہ 8.8فیصد سے کم کر کے 8 فیصد تک لایا گیا جو رواں سال کے اختتام تک 6 فیصد تک آ جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ روپے کی قدر میں استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے منصوبوں کی فنڈنگ کیلئے پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ قائم کیا گیا ہے جس کیلئے ڈیڑھ ملین ڈالر موصول ہوئے ہیں جبکہ آئی ایم ایف سے ملنے والی قرض کی رقم سے بھی زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی۔
تبصرے (1) بند ہیں