• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

سیکس اہم، سکینڈلز فضول

شائع March 15, 2014 اپ ڈیٹ April 28, 2014
سیکس کی ضرورت کو سرعام تسلیم کرنا ہو گا کیونکہ منافق رویوں سے بہرحال بہتری کی توقع نہیں ہو سکتی ہے۔
سیکس کی ضرورت کو سرعام تسلیم کرنا ہو گا کیونکہ منافق رویوں سے بہرحال بہتری کی توقع نہیں ہو سکتی ہے۔

اداکارہ میرا کے معاملے پر ہمارے معاشرے کا تاریک رُخ ایک بار پھر سامنے آگیا ہے. میں شاید کبھی نہ سمجھ سکوں کہ ہم سکیس سکینڈلز کو اس قدر کیوں اُچھالتے ہیں۔ ایک فطری تقاضا جسے ہم نہ تو تبدیل کرنے پر قادر ہیں نہ روکنے پر پھر بھی اس کام پر اتنی توانائیاں صرف کرنے کا مقصد کیا ہو سکتا ہے۔

یہ بات تو شاید اب ہر کسی نے سن رکھی ہو کہ ہم کام کو مخصوص جگہ اور مخصوص جگہ کو اپنے ذہن میں رکھنے کی عادی قوم ہیں جبکہ دیگر ترقی یافتہ اقوام کہ جن کی تقلید ہمیں کرنی ہو گی اس کے برعکس کرتے ہیں۔

جسمانی تقاضے روزِ اول سے انسان کے ساتھ رہے ہیں۔ تاریک دور میں انسان اس فعل کو گناہ نہ سمجھتا تھا اور دیگر حیوانوں کی طرح اسے ضرورتاً سر انجام دیا کرتا۔ یہ چونکہ حیوانی جبلت میں شامل ہے چنانچہ اسے سر انجام دینے کے لیے کسی مخصوص مشق کی بھی ضرورت نہیں پڑتی۔ انسان خود میں موجود اس جبلت کی بدولت دُوسرے جانداروں کی طرح ایک خود کار نظام کے تحت اسے سیکھتا رہتا ہے۔

گناہ اور ملکیت کے تصور نے انسانی فطرت کے اس تقاضے پر کاری ضرب لگائی اور وہ باوجود ضرورت ہونے کے اس کو اس کے اپنے ہی تخلیق کردہ ایک دائرے سے باہر کرنے پر شرمندگی محسوس کرنے لگا۔ اس دائرے نے اس کے ایک اور فطری تجسس کو ہوا دی ہے اور وہ چاہے کس قدر ہی 'متّقی' کیوں نہ ہو جنسی فعل سے نہ تو پرہیز کر سکتا اور نہ ہی اس بارے اپنی سوچ پر پابندی لگا سکتا ہے۔ چنانچہ یہ طے ہے کہ جب تک انسان موجود ہے جنسی فعل بھی موجود ہے۔

جدید تحقیق نے یہ بات ثابت بھی کر دی ہے کہ جو انسان کسی وجہ سے یہ فعل سر انجام دینے پر قادر نہ ہوں یا اُس کے اعضائے مخصوصہ بیماری کے سبب ایسا نہ کر سکیں تو بھی اس کی خواہشات ہر صورت موجود رہتی ہیں۔ جب اس صورتحال سے چھٹکارہ ممکن نہیں تو اب ہمیں اس صورتحال سے سمجھوتہ کرنا ہو گا اور اسے چھوڑ کر دیگر امورِ زندگی پر توجہ دینی ہو گی.

مگر، وطن عزیز یعنی پاکستان کے باسی ابھی اس پر رضا مند نہیں دکھائی دیتے، وہ اپنے دیگر مسائل کی طرح اسے بھی ساتھ گھسیٹنا چاہتے ہیں۔ ہم کسی کے ذاتی فعل کو جو اُس نے محض اپنی تسکین کے لیے سر انجام دیا ہو کو قومی سطح کا مسئلہ بنانے کے ماہر ہو چکے ہیں۔ اداکارہ میرا اور کیپٹن نوید نے جو کچھ بھی کیا ہے یا نہیں کیا ہے مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ اُس سے باقی ماندہ قوم کو کیا پریشانی لاحق ہوئی ہے یا مستقبل میں ہو سکتی ہے؟

مذہب، قانون، رسوم و رواج اور ثقافت وغیرہ وغیرہ پر البتہ اس قسم کے فعل سے ضرب ضرور لگتی ہے مگر ہمیں دیکھنا ہو گا کہ ہزاروں سال سے موجود ان چیزوں کی وجہ سے کیا اس عمل میں کوئی رکاوٹ پیدا ہو سکی ہے؟

جواب یقیناً 'نہیں' ہے کیونکہ زنا، ہم جنس پرستی، خود لذتی اور دُنیا کا قدیم ترین پیشہ ان تمام مذکورہ رکاوٹوں کے باوجود جاری ہے اور شاید ہمیشہ رہے گا۔ رنگ، نسل، ذات پات وغیرہ بھی یہاں پر آکر 'ایکا' کر لیتے ہیں۔

ہمیں اس معاملے کو نظر انداز کرنا ہو گا یا پھر سمجھوتہ کرنا ہو گا کہ دیگر کئی اہم امور ہماری توجہ کے طالب ہیں۔ مشہور شخصیات کے جنسی سکینڈلز، ناجائز تعلقات، اغوا برائے حرام کاری کے پرچے، رنگ رلیاں مناتے ہوئے گرفتاریاں، گھر سے بھاگنے والی لڑکیوں کی سنسنی خیز داستانیں، جب تک ہماری توجہ حاصل کرتے رہیں گے دیگر اہم امور کے لیے جگہ بنانا مشکل ہو گا۔

دوسرا اہم کام سیکس کی ضرورت کو سرعام تسلیم کرنا ہو گا کیونکہ منافق رویوں سے بہرحال بہتری کی توقع نہیں ہو سکتی ہے۔ اگر ہم اسے بُرا سمجھتے ہیں اور کرتے بھی ہیں تو ہم سے اچھی شاید وہ طوائف ہے جو اپنے پیشے سے جڑی تمام قباحتوں کو تسلیم کرتی ہے اور معاشرے کے سامنے اپنا ظاہر و باطن کھلی کتاب کی مانند رکھ دیتی ہے۔

علی خان
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (11) بند ہیں

Wajahat Masood Mar 15, 2014 01:58pm
this is an honest, brave and admirable piece of writing. we need to think over these issues without flying into a rage
Hassam Mar 15, 2014 04:47pm
Sex scandals around the world are considered taboo. So this is not about us. However, I do agree that the media should not project the issue the way it did.
noor Mar 15, 2014 05:33pm
it´s a very nice article and i hope that our nation and soecially media understands all this, pays attention on other important things and shows also positive things about pakistan.
noor Mar 15, 2014 05:34pm
it´s a very nice article and i hope that our nation and soecially media understands all this, pays attention on other important things and shows also positive things about pakistan.
yameen Mar 15, 2014 05:54pm
great article.. sirr aapki kaawish ko salamm.. Allah pak apko jazzaye khair dy
مہذب خان Apr 29, 2014 12:10pm
اگر اس توجیہ کو مان لیا جائے کہ دیگر حیوانوں کی طرح انسان کو بھی کھلے عام سیکس کرنے کی اجازت ہو تو بے لباسی، جگہ جگہ ہگنے اور موتنے کی بھی اجازت ہوگی؟ یقیناً آپ کا جواب نفی میں ہوگا۔ انسان چونکہ اشرف المخلوقات ہے اس لیے اسلام نے اس کی ہر فطرت کے لیے ایک ضابطہ اخلاق پیش کیا ہے جس کے تحت انسان اپنی ہر ضرورت کو بخوبی پورا کرسکتا ہے۔ یہ دعویٰ کہ انسان کے فطری تقاضوں کو بالکل ہی رد کیا جارہا ہے یا اسے مانا ہی نہیں جارہا بالکل بے بنیاد ہے۔ آپ شادی کریں اور جتنا مرضی جسمانی اور روحانی تسکین کے لیے فطری تقاضوں پر عمل کریں، اس میں کوئی شرم کی بات نہیں۔ ہاں کسی کے ساتھ ناجائز و غیر اخلاقی تعلق ناصرف باعث شرم ہے بلکہ اس پر سزا بھی دی جانی چاہیے۔
shams ul hassan May 02, 2014 02:30am
kash hamari qaom ny humen evolution parhi hoti jb in ko pata chalta k jinsi taqazy pory krny k liay kia kia nizam raij rahy for example grohi shadiyan , ya phir aik orat k ziyada shohar ya phir aik mard ki ziyadiyan biviyan yh sub ais dunya main raij raha r yh sub koch normal hy
A.Rauf May 02, 2014 10:19am
the artical is good the writter describ his thought clearly.i think the writter is realistic.All people should think like him.sex is a natyral desire no one challenge it.it is a universal truth.
Rana Qamar May 02, 2014 12:43pm
@مہذب خان: Zbardast likha hain mashallah khan g
masood panezai May 04, 2014 02:54pm
my brother as a muslim we are not allowed to do some thing as we wish we promise when we became muslims to follow allah and his massenger every time .if you have servise in company and you dont follow your boss obsulotly he will angry on you,like this your not allowed to do as you wish and your not from animal you from human there is abig diffrent
حسین عبداللہ May 04, 2014 10:21pm
بات سکس کی ضرورت کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کی نہیں بات ہے سکس کو پرائیوٹ اور نجی حالت سے نکال کر کھلے عام کرنا جیسا کہ میرا والی ووڈیو میں ہے جہاں جو کچھ دیکھایا گیا ہے وہ ان کی نجی زندگی ہے تو کیوں اسے سرعام کیا جارہا ہے کیا ہرشخص یہی کام کرے معزرت کے ساتھ کیا آپ پسند کرینگے کہ آپ کے بیڈروم پر سب کی نظر ہو؟؟؟

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024