اسلام آباد میں جج اپنے ہی گارڈ سے ہلاک ہوئے، نثار
اسلام آباد: وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے انکشاف کیا ہےکہ ایڈیشنل اور ڈسٹرکٹ سیشن جج، رفاقت احمد خان اعوان کو دہشتگردوں نے قتل نہیں کیا بلکہ وہ غلطی سے اپنے ہی گارڈ کی گولی سے ہلاک ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل دہشتگردوں نے اسلام آباد میں واقع ایک عدالت پر فائرنگ اور خود کش حملہ کرکے 10 دیگر افراد کو ہلاک کردیا تھا۔
جمعرات کو قومی اسمبلی میں قومی سلامتی پالیسی کو سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب دہشتگردوں نے کورٹ کے احاطے میں فائرنگ شروع کی تو جج رفاقت اعوان اور ان کے اسٹاف نے خود کو ایک کمرے میں بند کرلیا۔
وزیرِ داخلہ نے مزید کہا کہ ان کا گارڈ پستول کے ہمراہ ان کے ہمراہ تھا اور جیسے ہی دہشتگردوں نے باہر دھماکہ سنا اس نے غیر ارادی طور پر جج کی جانب تین فائر کردیئے۔
چوہدری نثار نے کہا ہے کہ اس بات کا اعتراف گارڈ نے بھی کیا ہے اور میڈیکل رپورٹس سے عیاں ہے کہ جج کو لگنے والی گولیاں کلاشنکوف سے نہیں بلکہ پسٹل سے فائر کی گئی تھیں۔
وزیر نے کہا کہ ملک سیکیورٹی کے لحاظ سے گزشتہ تیرہ برس سے سیکیورٹی کے لحاظ سے بد ترین دور سے گزررہا ہے لیکن یہ پہلی مرتبہ ہوا ہےکہ کوکوئی اندرونی سیکیورٹی پالیسی مرتب کی گئی ہے۔
اسلام آباد میں ایف ایٹ میں کچہری کے میں ہونے والے واقعے پر انہوں نے کہا کہ اس پر عدلیہ اور وکلاء برادری نے تحمل کا اظہار کی اور یہ پیغام دیا کہ ہم سب دہشتگردی کیخلاف منظم اور ایک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے فلور سے بھی اسی قسم کا پیغام آنا چاہئے تھے لیکن اراکین نے غیرضروری تنقید کی ۔
چوہدری نثار نے اعتراف کیا کہ خطرات موجود ہیں لیکن یہ بھی کہا کہ ' ہم کمزوریاں اتنی بڑی نہیں جتنی اپوزیشن نے بیان کی ہیں۔'
' وطن سے وفاداری کا تقاضہ ہے کہ کہ ہم اپنی کمزوریوں کی نشاندہی کریں لیکن انہیں دشمن کے سامنے بیان نہ کریں۔' انہوں نے کہا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد واقعے میں کوتاہیاں سامنے آئی ہیں لیکن ان سے ہم نے سبق سیکھا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں