• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

مشرف غداری مقدمہ فوجی عدالت منتقل نہ کرنے کیخلاف پٹیشن

شائع March 6, 2014
سابق صدر پرویز مشرف۔ فائل تصویر
سابق صدر پرویز مشرف۔ فائل تصویر

اسلام آباد: سابق فوجی آمر اور صدر جنرل ( ریٹائرڈ) پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے جمعرات کو سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں مشرف غداری کیس کو فوجی عدالت منتقل نہ کرنے کے خصوصی عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل کی گئ ہے۔

اس سے قبل سابق صدر کے وکلاء نے سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی کہ وہ مشرف غداری کیس فوجی عدالتوں میں چلانے کی اجازت دے لیکن اس مشرف پر مقدمہ چلانے والی خصوصی عدالت نے اس پر اعتراضات کرتے ہوئے سابق صدر کا ٹرائل فوجی عدالت میں لے جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔

اس سے قبل 21 فروری کو خصوصی عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ مشرف غداری کیس فوجی عدالت میں نہیں چلایا جاسکتا اور ساتھ ہی مشرف کو گیارہ مارچ کو کورٹ میں حاضر ہونے کا حکم دیا تھا۔

اسی دوران مشرف کے وکلا نے نے دلائل دیئے تھے کہ ان کا مقدمہ ایک فوجی عدالت میں چلایا جانا چاہئے نا کہ خصوصی کورٹ میں ۔

سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں قائم تین ججوں پر مشتمل عدالت نےمشرف کیخلاف فردِ جرم یا کوئی فیصلہ اب تک نہیں دیا ہے اور کہا ہے کہ جب کورٹ میں فیصلہ سنایا جائے گا تو اس میں یہ بھی بتادیا جائے گا کہ آیا مشرف غداری کیس، خصوصی عدالت کے دائرہ اختیار میں ہے یا نہیں۔

ابتدائی طور پر مشرف نے تین درخواستیں دائر کی تھیں جن میں خصوصی کورٹ کی تشکیل، قانونی دائرہ اختیار اور پراسیکیوشن ٹیم کو چیلنج کیا گیا تھا۔

ان کی ٹیم ایک سے زائد مرتبہ یہ کہہ چکی ہے کہ جب تک کورٹ کا دائرہ اختیار کا تعین نہیں ہوجات اس وقت تک ان پر الزامات نہیں لگائے جاسکتے۔

سال 2007 میں ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ پر غداری کیس ثابت ہونے پر مشرف کو سزائے موت بھی ہوسکتی ہے۔ تاہم 70 سالہ مشرف دو جنوری کو عارضہ قلب کی وجہ سے ہسپتال میں داخل رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024