گلاب گینگ' کی ریلیز پر پابندی'
گلاب گينگ کی راہ ميں کانٹے آگئے، مادھوری ڈکشت اور جوہی چاولہ کی آنے والی فلم کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑگیا۔
دہلی ہائی کورٹ نے سات مارچ کو ریلیز ہونے والی فلم 'گلاب گینگ' کی ریلیز پر تا حکمِ ثانی پابندی لگا دی ہے۔
عدالت نے یہ حکم ہندوستانی ریاستوں اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کے علاقے بندیل کھنڈ میں خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم معروف گروہ 'گلابی گینگ' کی رہنما سمپت پال کی درخواست پر دیا ہے۔
سمپت نے دعویٰ کیا ہے کہ فلم ان کی زندگی پر مبنی ہے اور اس کے لیے فلم ساز انوبھو سنہا نے ان سے کوئی اجازت نہیں لی ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ 'گلاب گينگ' ان کی حقيقی داستان ہے اور سچی کہانی کو ان کی مرضی کے بغير فلمايا گيا ہے، لہٰذا فلم کی ريليز پر پابندی لگائی جائے۔
جبکہ فلم سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ سمپت کا یہ الزام بالکل غلط ہے اور فلم کا ان کی ذاتی زندگی سے کوئی سروکار نہیں ہے۔
فلم کی کہانی سماجی برائیوں اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والی خواتین کی ہے، جس میں مادھوری رجّو کا کردار ادا کر رہی ہیں جبکہ جوہی ایک سیاستدان کے روپ میں نظر آئیں گی۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بولی وڈ کی کوئی فلم ریلیز سے قبل ہی مشکلات کا شکار ہوئی ہو۔
سال 2013 میں سنجے لیلا بھنسالی کی فلم 'رام لیلا' پر بھی ریلیز سے چند روز پہلے ہی ایک درخواست کے بعد پابندی لگا دی گئی تھی۔
جس کے بعد بھنسالی کو فلم کا نام تبدیل کر کے 'گولیوں کی راس ليلا ۔ رام لیلا' رکھنا پڑا تھا۔
اسی طرح سے انوراگ کشپ کی فلم 'گینگز آف واسع پور' اور اشوتوش گواريكر کی فلم 'جودھا اکبر' بھی قانونی پیچيدگيوں میں الجھنے کے بعد ہی ریلیز ہو پائی تھیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ گلابی گینگ آخر کب تک 'گلاب گینگ' کو روکنے میں کامیاب رہتا ہے۔