مشرف غداری کیس: سماعت سات مارچ تک ملتوی
اسلام آباد: سابق صدر اور فوجی حکمران ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت ان کے وکلاء کے سیکورٹی تحفظات کے باعث سات مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔
ڈان نیوز کے مطابق بدھ کو جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت کے تین رکنی بینچ نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت مشرف کے وکلاء نے سیکورٹی کی موجودہ صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
مشرف کے ایک وکیل انور منصور کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں کارروائی کا حصہ نہیں بن سکتے، انہوں نے بتایا کہ انہیں کراچی میں گن پوائنٹ پر روکا گیا۔
جسٹس فیصل عرب نے منصور سے کہا کہ کیا آپ کے پاس سیکورٹی کے لیے کوئی تجاویز ہیں جس پر انور منصور نے کہا کہ وہ سوچ کا بتائیں گے۔
انور منصور نے جسٹس فیصل عرب سے کہا کہ آپ نے مجھے سیکورٹی دینے کا حکم دیا ابھی تک نہیں ملی، جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ نے سیکورٹی لینے سے انکار کردیا تھا۔
مشرف کے وکیل رانا اعجاز نے کہا کہ میں یقین سے کہتا ہوں اس عدالت پر حملہ ہوگا، حملے میں تینوں ججوں اور اکرم شیخ کو اڑایا جائے گا۔
جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ہماری جان کو خطرہ ہے تو کیا کریں خطرے کی وجہ سے اس مقدمے کو بند کرکے اچھے وقت کے آنے کا انتظار نہیں کرسکتے۔
مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا کہ اگر مجھے کچھ ہوا تو شریف برادران ذمہ دار ہوں گے، انہوں نے کہا کہ ایک وزیراعظم کو پھانسی کے پھندے پر لے کر گیا شریف برادران کو بھی پھانسی کے پھندے پر لے کر جاوں گا۔
پروسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا کہ میں دہشتگردی کے خلاف لڑتا رہوں گا.
مشرف کے وکلاء نے تحریک طالبان وزیرستان کی طرف سے دھمکی آمیز خط پیش کیا۔
احمد رضا قصوری نے خط پڑھ کر سنایا،خط کے متن میں کہا گیا تھا کہ حفیظ پیرزادہ، انور منصور اور احمد رضا قصوری مشرف کیس سے الگ ہوجائیں،بصورت دیگر تینوں وکلاء سنگین نتائج کے لیے تیار ہو جائیں.
احمد رضا قصوری نے بتایا کہ دو روز قبل ہونے والا حملہ بھی اسی سلسلے کی کڑی لگتا ہے.
مشرف کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد بار کونسل نے، عدالت پر حملہ کے خلاف نو مارچ تک عدالتی کاروائی کا بائیکارٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور تمام وکلاء ان کی ہدایت کے ماتحت ہیں۔
اس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 7مارچ تک ملتوی کردی۔