• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

'فحاشی کے خلاف 'جنگ

شائع March 18, 2014

اپنے گزشتہ دور میں پنجاب کے چیف منسٹر جناب شہباز شریف نے فرمایا کہ کلچر کے نام پر عریانیت اور فحاشی کسی صورت برداشت نہیں کی جاۓ گی اور اگر کسی نے نوجوان نسل کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جاۓ گی-

چیف منسٹر پنجاب جناب شہباز شریف کا فحاشی کے خلاف فتح پر ایک انداز-
چیف منسٹر پنجاب جناب شہباز شریف کا فحاشی کے خلاف فتح پر ایک انداز-

اپنے حالیہ دور حکومت میں بھی انہوں نے ناصرف اپنے گزشتہ موقف کا اعادہ کیا بلکہ این جی اوز کو بھی تنبیہ کی کہ وہ 'اسکولوں میں جنسی تعلیم' عام نہ کریں-

انہوں نے چیف سیکرٹری کی سربراہی میں ایک اعلیٰ درجے کی کمیٹی بھی تشکیل دی جو اسٹیج اور ٹی وی پر فحش رقص کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے اور لوگوں سے کہا کہ وہ ایسی این جی اوز پر نظر رکھیں جو نصاب میں 'نامناسب جنسی تعلیم ' متعارف کروا رہی ہیں-

چیف منسٹر کا یہ اقدام قابل تحسین ہے- خصوصاً لاہور جیسے پرہیز گار شہر میں جہاں لوگ سیکس نہیں کرتے اور بچے، ماؤں کی گود میں آسمان سے ٹپکتے ہیں-

ایک پرہیز گار لاہوری ڈیڈی آسمان سے ٹپکنے والے بچہ کیچ کر رہا ہے
ایک پرہیز گار لاہوری ڈیڈی آسمان سے ٹپکنے والے بچہ کیچ کر رہا ہے

در حقیقت، سندھ کے چیف منسٹر قائم علی شاہ کو بھی ان کے نقش قدم پر چلنا چاہیے ورنہ کراچی، حیدرآباد اور خصوصاً ٹنڈو آدم جیسے شہر پوری دنیا کے سب سے فحش اور عریاں شہر بن جائیں گے (بلکہ پوری کائنات کے) جہاں پانچ سال کے بچے پیمپر اتار کر Nickelodeon پر آنے والے فحش رقص میں مشغول ہوجائیں گے-

ایک باغی کنڈر گارٹن بچہ لاہور میں این جی اوز کی فحش تعلیم کے بعد
ایک باغی کنڈر گارٹن بچہ لاہور میں این جی اوز کی فحش تعلیم کے بعد

ہمارے لیڈروں کو معلوم ہونا چاہیے کہ کراچی میں بھی بچے فحش رقص میں مصروف رہتے ہیں اور اسکولوں میں جنسی تعلیم دی جاتی ہے-

جیسے مثال کے طور پر، پچھلے جمعہ کی رات کراچی کی نیک خو اقلیت کو جھٹکا اس وقت لگا جب نوجوان مرد و خواتین کے جتھے نشے میں لیاری کے پوش علاقے کی سڑکوں پر نکل آۓ اور ناچنے لگے، لیاری اپنے ڈسکو، نائٹ کلب، بارز اور کیفے کی وجہ سے ویسے ہی کافی مشہور ہے جہاں نام نہاد دانشور، بیئر، برانڈی یا بھنگ پی کر اپنے ملحد خیالات کا تبادلہ کرتے ہیں- اور بعض اوقات ایک ہی وقت میں یہ تینوں پی کر- بہرحال، کراچی کی سب سے مشہور نائٹ کلب چین آج بھی بدنام زمانہ نائٹ کیلب (Night Keelab ) ہے-

یہی وہ کلب ہے جسے سنہ انیس سو ستر کے بدکار فلمساز استعمال کرتے تھے- یہ اسی کلب کی سرگرمیاں تھی جن کی وجہ سے جناح کے کٹر مداح جماعت اسلامی نے بدکردار ذولفقار بھٹو حکومت کے خلاف تحریک شروع کی-
یہی وہ کلب ہے جسے سنہ انیس سو ستر کے بدکار فلمساز استعمال کرتے تھے- یہ اسی کلب کی سرگرمیاں تھی جن کی وجہ سے جناح کے کٹر مداح جماعت اسلامی نے بدکردار ذولفقار بھٹو حکومت کے خلاف تحریک شروع کی-

اگر وہ یہ قدم نہ اٹھاتے تو آج ہر پاکستانی نوعمر لڑکی اپنے باپ سے یہی کہتی سنائی دیتی، " ڈیڈی میں بیڈمنٹن کھیلنے جاؤں گی اور کیلب میں ڈانس کروں گی"، اور ایک آوارہ، ہیپی، حشیش کا نشہ کرنے والی 'ماڈرن' لڑکی بن جاتی اور اپنے بڑوں سے بدکلامی کرتی، "اوہ بکواس بند کرو تم!"-

جماعت اسلامی نے بھٹو کا تختہ تو الٹ دیا لیکن نائٹ کلبس، بارز اور فحاشی کے دیگر اڈے موجود رہے-
جماعت اسلامی نے بھٹو کا تختہ تو الٹ دیا لیکن نائٹ کلبس، بارز اور فحاشی کے دیگر اڈے موجود رہے-

اتنا زیادہ کہ جب تک اسلام کے مجاہد مرد مومن، مرد حق، ضیاء الحق، ضیاء الحق! ملک میں اخلاقی انقلاب لے کر آئے تب تک پاکستان غریب، بدعنوان اور جنگ سے شکستہ افریکن ریپبلک آف ہالینڈ کے بعد دوسرا سب سے زیادہ فحش ملک بن گیا تھا-

مرد مومن، مرد حق، ضیاء الحق، ضیاء الحق! نے وہ سب کچھ کیا جو ایک سمجھدار اور مہذب مسلمان لیڈر کو عزیز سعودی عرب (تیل کے علاوہ ) جیسے ملک میں تبدیل کرنے کے لئے کر سکتا تھا-

بدنام زمانہ نائٹ کلب میں دو بد کردار کراچی والے، جہاں حیرت انگیز سنہرے بالوں والی خواتین بیڈمنٹن کھیلنے، رقص کرنے، اور موج مستی کرنے جاتی تھیں-

لیکن نائٹ کلب کی طرف سے اس کے مزیدار چکن تکہ پیزا پر زبردست ڈسکاؤنٹ ڈیل کی وجہ سے، فحش ڈانس پاکستان میں تقریباً ایک جینیاتی رجحان بن کر رہ گیا-

چناچہ مرد مومن ، مرد حق، ضیاء الحق ، ضیاء الحق! نے معاملہ اپنے توانا کاندھوں پر اٹھایا اور ملک سے فحاشی کو ایک جھٹکے میں ختم کرنے کے لئے ، سانس لینے پر پابندی عائد کردی-

گیارہ سال تک پاکستان سچ میں ایک پاک سرزمین بنا رہا- سانس پر پابندی عائد کرنے سے اموات ہوئیں اور اچانک دم گھٹنے اور دائمی دمہ کے لاکھوں کیسز بھی سامنے آۓ لیکن کم از کم اب یہاں فحش ڈانس اور جنسی تعلیم تو نہیں ہوتے تھے نہ!!

بدقسمتی سے مرد مومن، مرد حق، ضیاء الحق، ضیاء الحق! کا یہ پاک، مہذب اور سچا دور حکومت محض گیارہ سال بعد ہی اچانک اختتام پذیر ہو گیا-

ایک بار پھر پاکستان فحاشی اور جنسی تعلیم کی دلدل میں پھنس گیا- اس اہم دن مرد مومن، مرد حق، ضیاء الحق، ضیاء الحق! کو نائٹ کلب کی خفیہ مالک میڈم نجمہ کے ساتھ، شیطان روسی جاسوس، بورس بیکر اور ہندوستانی قاتل، کپل دیو نے بےرحمی سے قتل کر دیا-

سنہ انیس سو ستتر : نائٹ کلب کی مالک میڈم نجمہ نوجوان شہباز شریف کو دھمکاتے ہوۓ جو اس شیطانی کلب بند کروانا چاہتا تھا-
سنہ انیس سو ستتر : نائٹ کلب کی مالک میڈم نجمہ نوجوان شہباز شریف کو دھمکاتے ہوۓ جو اس شیطانی کلب بند کروانا چاہتا تھا-

اس کے بعد بینظر بھٹو حکومت آیا جنہوں نے عورت ہونے کی وجہ سے فوراً یہ پابندی ختم کر دی-

ایسا لگا جیسے جہنم کے دروازے کھل گۓ ہوں- اگلے دس سالوں میں پاکستان نے فحاشی اور عریانیت میں افریکن ریپبلک آف ہالینڈ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، جہاں فری سیکس، نائٹ کلب، بار، ایڈز، وی ڈیز، ایس ٹی ڈیز عروج پر تھے لیکن سب سے بدترین چیز، کو-ایجوکیشن اسکولوں میں جنسی تعلیم تھی!!

جب چند باکردار افراد نے اپنے بچوں کو ان فحاشی کے کو-ایجوکیشن اڈوں میں بھیجنے سے انکار کیا تو انہیں سزا دینے کے لئے این جی او ورکرز کے بھیس میں کرسچین تبلیغی ان کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے پہنچ گئے-

ہر کوئی جانتا ہے کہ پولیو کے قطرے، مستقبل کے فاتح صحتمند مسلمان بچوں کو بنجر کرنے کا طریقہ ہیں تاکہ بڑے ہوکر یہ دنیا فتح کرنے نہ دوڑ پڑیں- اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اسکولوں میں جنسی تعلیم انہیں نامرد بنا دے گی-

پولیو ورکرز وزیرستان میں پولیو مہم چلاتے ہوۓ-
پولیو ورکرز وزیرستان میں پولیو مہم چلاتے ہوۓ-

بہادر سورما امیر المومنین، میاں نواز شریف نے، بینظیر بھٹو کی جگہ لے کر، اپنے سرپرست مرد مومن، مرد حق ، ضیاء الحق ، ضیاء الحق! کے خواب کو پورا کرنے کی بھرپور کوشش کی-

انہوں نے بھی سانس لینے پابندی عائد کرنے کی کوشش کی لیکن بدنیت فری میسن آصف علی زرداری کے شیطانی منصوبے انکی راہ میں حائل ہوگۓ اورمیاں صاحب، پاکستان کو دوبارہ پاک نہ کر سکے-

آصف علی زرداری کے معنی خیز ڈسکو ڈانس سے بدحواس ہو کر، میاں صاحب اپنے امن پسند اور انصاف پسند حکومت کے خلاف ہونے والی سازش نہ دیکھ سکے- سنہ انیس سو نناوے میں نیو-نازی جابر، جنرل ایڈولف مشرف نے میاں صاحب کا تختہ ایک 'خونی دیوی' بغاوت میں الٹ دیا اور ملک میں فحش ڈانس اور اسکولوں میں جنسی تعلیم کی ایک نئی لہر دوڑ گئی-

جنرل صاحب کے دور حکومت میں پاکستان ایک بار پھر غیر اخلاقی سرگرمیوں کا گڑھ بن گیا جیسے بارز، نائٹ کلبز، ڈسکوز ، ڈیٹنگ کے مقامات اور اسپا ملک بھر میں کھل گۓ- . حد یہ کہ باجوڑ ، سوات اور وزیرستان بھی محفوظ نہ رہ پاۓ اور وہاں بھی آمر حکومت نے مدرسه بند کروا کر نیٹو کی سرپرستی میں جوے کے اڈے بنا دیے-

یہ اڈے نیٹو سپلائی کے ٹرکوں، ٹینکروں اور کنٹینروں میں چلاۓ جاتے، وہی ٹرک اور کنٹینر جنہیں پی ٹی آئی کی جراتمند مرد مجاہد محترمہ شیریں مزاری صاحبہ نے ایک ہارلے ڈیوڈسن کے نیچے روندنے کی کوشش کی تھی-

پی ٹی آئی کی شیریں مزاری ایک موٹر بائیک پر نیٹو ٹرکوں ٹکرانے جا رہی ہیں-
پی ٹی آئی کی شیریں مزاری ایک موٹر بائیک پر نیٹو ٹرکوں ٹکرانے جا رہی ہیں-

سوات کے دریاؤں میں جہاں خالص پانی بہتا تھا اب وہسکی بہنے لگی- یہ منظر اذیتناک تھا- مرد مومن، مرد حق، ضیاء الحق ضیاء الحق! کی روح اپنی آخری آرامگاہ میں تڑپنے لگی اور اس کے نتیجے میں کشمیر کو سنہ دو ہزار پانچ کا زلزلہ، سندھ کو سنہ دو ہزار دس کا سیلاب اور سال دو ہزار چودہ کی الطاف حسین کی تقریر کی بھگتنی پڑی-

یہ ایک وارننگ تھی، ایک اشارہ تھا- ملک میں چاروں طرف 'توبہ' کی آواز گونجنے لگی-

مشرف کے فحش رقص والے شیطانوں کے خلاف امن پسند صوفی درویش جنرل حمید گل، پاکستان نقاب پوش خواتین کرکٹ ٹیم کی سابقہ کپتان میڈم انضی، اور سنہ اٹھارہ سو ستاون کی بغاوت ہند کے ہیرو منور حسین جیسے سچے اور کھرے لوگ لڑے اور پاکستان کو صراط مستقیم پر لانے کو کوششیں کیں مگر کوئی فائدہ ہوا-

افسوس، سنہ دو ہزار آٹھ میں مشرف تختہ الٹ گیا لیکن اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ پاکستان واپس مرد مومن، مرد حق، ضیاء الحق ،ضیاء الحق! کے دور حکومت کی طرح ایک پاکیزہ و شائستہ ملک بن گیا-

سندھ، خیبر پختون خواہ، بلوچستان، مشتری و مریخ سب فریمیسن آصف علی زرداری کے قبضے میں چلے گۓ جس نے نائٹ کیلب کا سلسلہ مشرف سے واپس لے لیا، اور پاکستان کو عریانیت اور برائی کا ایک بڑا گڑھ بنانے کا عمل جاری رہا-

آصف علی زرداری نائٹ کلب واپس حاصل کرنے کے بعد فتح کا نشان بنا رہے ہیں-
آصف علی زرداری نائٹ کلب واپس حاصل کرنے کے بعد فتح کا نشان بنا رہے ہیں-

عورتوں نے پردہ کرنا چھوڑ دیا، مردوں نے سر منڈوا لیا، شہر وہسکی کی بو سے بھبھکانے لگے، ہر کوئی متھن چکربورتھی کی طرح فحش ناچ ناچنے لگا اور پولیو ڈراپ عام ملنے لگے-

صرف پنجاب اور پلوٹو میاں صاحب کی جھولی میں آ کر گرے جن کے بھائی شہباز شریف، مشرف اور زرداری کی پھیلائی ہوئی فحاشی سے نبرد آزما تھے-

میں سیکولر اپوزیشن پارٹیز ایم کیو ایم، پی پی پی اور اے این پی سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ مرد مومن، مرد حق، ضیاء الحق، ضیاء الحق! اور پنجاب چیف منسٹر میاں شہباز شریف کے بناۓ ہوۓ دانشمندانہ راستے پر چلیں اور ہاں فاتح بنگلہ دیش، وزیر داخلہ مولانا مجاہد چوہدری نثار علی خان کو بھی رکھیں-

حکمران، پرہیزگار مسلم لیگ -ن ، مسلم لیگ کے بقیہ تمام دھڑوں کو ملا کر مسلم لیگ اب پ ت ٹ ث ج چ ح ….. ی ے ١٢٣، بنا لے، مشرف دور میں بند کیے گۓ مدرسوں کو دوبارہ کھولے، کو-ایجوکیشن، جنسی تعلیم، شیونگ اور پولیو ڈراپس کا خاتمہ کر دے-

لیکن سب سے بڑھ کر ان امریکی ڈرون کو روکے جو شراب سے بھرے میزائل فائر کرتے ہیں اور شمال مغربی پاکستان کے معصوم چرواہوں کو جان ٹریوولٹا (John Travolta ) کے ڈانس پر مبنی کتابچے تقسیم کرتے ہیں-

یہ معصوم چرواہے ڈانس سے نفرت کرتے ہیں، اور پورے پاکستان کو پرہیزگار چرواہوں اور فرمانبردار بھیڑوں میں تبدیل کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں اور اس کے لئے وہ قتل بھی کر سکتے ہیں-

میں، ہمارے فحش ڈانسروں اور جنسی تعلیم متعارف کروانے والے افراد کو یہ آگاہ کردینا چاہتا ہوں کہ یہ جناح کا پاکستان ہے ، جارج کا پاکستان نہیں، کیوں جی؟

انگلش میں پڑھیں

ترجمہ: ناہید اسرار

ندیم ایف پراچہ

ندیم ایف پراچہ ثقافتی تنقید نگار اور ڈان اخبار اور ڈان ڈاٹ کام کے سینئر کالم نگار ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی معاشرتی تاریخ پر اینڈ آف پاسٹ نامی کتاب بھی تحریر کی ہے۔

ٹوئٹر پر فالو کریں:NadeemfParacha@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024