آصف زرداری کے خلاف پولوگراؤنڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ محفوظ
اسلام آباد: دارالحکومت اسلام آباد کی ایک احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف پولو گراؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
سابق صدر کے خلاف نیب کی جانب سے دائر پانچ ریفرنسز کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آج پیر کے روز کی۔
سماعت کے دوران سماعت پولو گراؤنڈ ریفرنس میں بریّت کی درخواست پر دلائل کے دوران آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ریفرنس 1997ء کے احتساب ایکٹ کے تحت بھیجا گیا، اس کیس میں ایف آئی اے کی تفتیش غیر قانونی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چئیرمین نیب کی درخواست کے بغیر ایف آئی اے ازخود تحقیقات نہیں کرسکتا، اس کیس میں 28 گواہوں اور دو تفتیشی افسران کے بیانات ریکارڈ ہیں۔
فاروق نائیک نے کہا کہ کسی گواہ نے بھی اس کیس میں سابق صدر زرداری کا نام نہیں لیا، آصف زرداری اس وقت کی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے شوہر ہیں، وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی تعمیرات سے آصف زرداری کا کیا تعلق، وزیراعظم ہاؤس اور ایوان صدر میں تعمیراتی کام ہوتے رہتے ہیں۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 1994ء سے 1996ء تک لیفٹینٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم بینظیر بھٹو کے ملٹری سیکرٹری تھے، عبدالقیوم کے مطابق بینظیر یا آصف زرداری نے کبھی بھی پولو گراؤنڈ کی تعمیر کا حکم نہیں دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کے افسر چوہدری نجابت نے ازخود اس کیس میں تفتیش کیں۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری نجابت کے مطابق انہیں اس کیس کی تفتیش کے احکامات ملے ہی نہیں تھے، چوہدری نجابت کے بیان کے بعد تیفتیش کی قانونی حیثیت ختم ہو جاتی ہیں۔
فاروق ایچ نائیک کے مطابق گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے حوالے سے تفتیشی افسر نجابت حسین کے اپنے بیان میں تضاد ہے اور اس ریفرنس میں عدالت مرکزی ملزم کو بری کر چکی ہے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ملزم کی بریت کے خلاف نیب نے اپیل بھی دائر نہیں کی، اگر مرکزی ملزم کے بارے میں قرار دیا گیا کہ اس نے کوئی غلط کام نہیں کیا تو شریک ملزم کے خلاف ریفرنس چلانے کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیب کی پروسیکیوشن ٹیم کو تو خود اس ریفرنس میں ملوث کیا جائے۔
اس موقع پر نیب پروسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ گواہوں کو عدالت میں پیش ہونے کا موقع دیا جائے، آصف زرداری کے خلاف چارج شیٹ تیار ہے، فرد جرم عائد کرکے ملزم کو صفائی کا موقع دیا جائے۔
وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کیس کی سماعت چھ مارچ تک ملتوی کردی۔