• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

حکومتی اور طالبان کمیٹی کی غیر رسمی ملاقات

شائع February 11, 2014
تحریکِ طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کمیٹی کے دہ اہم اراکین، دائیں جانب مولانا سمیع الحق اور بائیں جانب پروفیسر ابراہیم۔ اے ایف پی
تحریکِ طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کمیٹی کے دہ اہم اراکین، دائیں جانب مولانا سمیع الحق اور بائیں جانب پروفیسر ابراہیم۔ اے ایف پی

اسلام آباد: طالبان سے امن مذاکرات کے حوالے سے قائم حکومتی کمیٹی اور طالبان کی تشکیل کردہ کمیٹی کا مشترکہ اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔

اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں بتایا گیا پروفیسر ابراہیم اور مولانا یوسف شاہ نے طالبان کی سیاسی شوریٰ سے بات چیت سے حکومتی کمیٹی کو آگاہ کیا۔

اعلامیہ کے مطابق طالبان شوری نے حکومتی کمیٹی کے نکات پر مثبت اور حوصلہ افزا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ طالبان شوری کا موقف ہے کہ وہ کھلے ذہن کے ساتھ مذاکرات چاہتے ہیں، اور قیام امن کی خاطر حکومتی کمیٹی کو کسی بھی وقت خوش آمدید کہا جائے گا۔

ان کے مطابق طالبان شوریٰ نے قوم کو جلد خوشخبری سنانے کی خواہش بھی ظاہر کی ہے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ امن مزاکرات طالبان کے بڑے گروپ سے ہورہے ہیں، پہلے مرحلے میں فائر بندی کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا اب جتنے بھی دھماکے ہورہے ہیں امن مزاکرات کوسبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔

اُدھر ذرائع کے مطابق طالبان کمیٹی کی جانب سے مولانا سمیع الحق کے ہمراہ یوسف شاہ نے اجلاس میں شرکت کی، تاہم مولانا عبدالعزیز اجلاس میں شریک نہ ہوئے۔

اس حوالے سے جب مولانا عبدالعزیز سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں غیر رسمی اجلاس اور کل ہونے والے رسمی اجلاس کی کسی نے کوئی اطلاع نہیں دی۔

خبر رساں ایجنسی پی پی آئی کے مطابق امن مذاکرات کیلئے حکومتی اور طالبان کمیٹی کے درمیان غیر رسمی ملاقات کسی نامعلوم مقام پر ہوئی۔

حکومتی کمیٹی کے ایک کو ٓرڈنیٹر اور سینیئر صحافی عرفان صدیقی نے بتایا کہ ٹی ٹی پی کی سیاسی شوریٰ کی جانب سے حکومتی ڈیمانڈ پر تسلی بخش جواب آیا ہے۔

یہ میٹنگ پروفیسر ابراہیم اور مولانا یوسف کی شمالی وزیرستان سے واپسی کے بات منعقد ہوئی ہے جہاں انہوں نے طالبان کی سیاسی شوریٰ سےحکومتی مطالبات پر ردِ عمل معلوم کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024