سندھ ہائی کورٹ: ایم کیو ایم کے کارکن کو حراساں کرنے کیخلاف احکامات
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے کارکن کو ہراساں کرنے کے خلاف احکامات جاری کر دیئے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق ایم کیو ایم کے کارکن کو ہفتے کی شب پولیس نے حراست میں اس وقت لیا تھا جب وہ اپنی بارات لے کر جا رہے تھے اس کے بعد ان پر مبینہ تشدد کیا گیا تھا۔
ڈان نیوز کے مطابق منگل کو متحدہ کے کارکن پر مبینہ تشدد کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ نے کارکن کی میڈیکل رپورٹ اور پولیس اسٹیشن کا روزنامچے کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔
ایم کیو ایم نے اپنے کارکنوں کی ماورائے عدالت ہلاکتوں کے خلاف دوسرے روز بھی سندھ اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔
آج کے اجلاس کے آغاز میں ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن نے کارکنوں کے اغوا اور ماورائے ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کیا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس ایم کیو ایم کے کارکنوں کے اغوا میں ملوث ہے انہوں نے مذید کہا کہ متحدہ کے 45 کارکنوں کو حراست کے دوران کئی ٹارچر سیلوں میں تشدد کیا گیا ہے۔
ان کی تقریر کے بعد ایم کیو ایم نے سندھ اسمبلی کے اجلاس سے علامتی واک آؤٹ کیا۔
اس معاملے پر بات کرتے ہوئے، صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ ایم کیو ایم کو دوسرں کا بھی نقطہ نظر سننا چاہیئے۔ انہوں نے مذید کہا کہ نقطہ نظر سنے بغیر واک آؤٹ کرنا مناسب نہیں تھا۔
وزیر اعظم کے ترجمان کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی طرف سے لکھے گئے خط کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے چوبیس گھنٹے میں واقعے کی رپورٹ طلب کی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم نے واقعہ کے ذمہ دار افراد کا تعین کرنے کے لیے احکامات بھی جاری کردیے۔
پیر کو متحدہ قومی موومنٹ نے اپنے رہنما فاروق ستار، کارکن فہد عزیز اور ان کے والد کی طرف سے دائر کی گئی درخواست میں سیکریٹری داخلہ، ہوم سیکریٹری، ، ڈائریکٹر جنرل رینجرز، آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی شاہد حیات، ایس ایس پی وسطی اور ایس ایچ او شاہراہ فیصل پولیس اسٹیشن کو مورد الزام ٹہرایا گیا ہے۔
چیف جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں قائم بنچ نے متعلقہ حکام اور صوبائی قانون کے سربراہ کو نوٹس جاری کر دیئے۔ سماعت گیارہ فروری تک ملتوی کر دی گئی۔
فہد عزیز کو ہفتے کی شب شاہ فیصل کے علاقے سے حراست میں لیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق بعد میں ان کی پیٹ میں درد کے باعث کراچی کے علاقے گلستان جوہر کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔
جبکہ کارکن کے اہلخانہ نے دعوٰی کیا ہے کہ پولیس نے ان پر مبینہ تشدد کیا تھا جس سے ان کی حالت بگڑ گئی تھی۔
واقعے کے بعد ان کے اہلخانہ اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے کراچی پریس کلب اور وزیر اعلی ہاؤس پر ان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرتے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد واقعے میں ملوث چار پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا تھا۔
پیر کے روز سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم نے کارکن پر تشدد اور گرفتاری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی سے واک آؤٹ کیا تھا۔