اسٹیل ملز اور پاکستان ریلوے کے خلاف چار ریفرنسز کی منظوری
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے گزشتہ روز جمعرات کو پاکستان اسٹیل ملز اور ریلوے پر ایک سو بائیس کروڑ روپے کی کریپشن کا الزام عائد کیا۔
جمعرات کے روز نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں ان دونوں قومی اداروں کے خلاف کل چار ریفرنسز کی منظور دی گئی جن میں کہا گیا کہ اسٹیل ملز نے آٹھ 83 کروڑ، جبکہ پاکستان ریلوے نے قومی خزانے کو 39 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔
اس جلاس میں صوبہ خیبرپختونخوا پولیس کی جانب سے ہتھیاروں کی خریداری میں مبینہ کریپشن کے معاملے کو زیر تفتیش لانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
خیال رہے کی اسلحہ اسکینڈل کیس میں صوبہ خیبر پختونخوا کے سابق انسپیکٹر جنرل ملک نوید، اسلحہ خریدنے والی کمیٹی کے اراکین اور کچھ حکام پر کریپشن کے الزامات عائد ہیں۔
نیب کے ترجمان رمضان ساجد کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے خلاف تین، جبکہ پاکستان ریلوے کے خلاف ایک ریفرنس کی منظوری دی گئی۔
اسٹیل ملز میں مصنوعات کو کم قیمت پر فروخت کرنے کے حوالے سے دو ریفرنسز ادارے کے سابق چیئرمین معین آفتاب شیخ اور سابق ڈائریکٹر ثمین اصغر سمیت دیگر افراد کے خلاف دائر کیے گئے۔
ان افراد پر نجی اداروں کو مبینہ طور پر پانچ سو چھ ملین اور تین سو گیارہ ملین روپے کا فائدہ کروانے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
تیسرے ریفرنس میں ثمین اصغر اور دیگر پر الزام عائد کیا گیا کہ تنظیم کو تیرہ ملین کے نقصان کی وجہ سے انہوں نے نجی اداروں اور ٹھیکیداروں کے لیے مفت کریڈٹ کے منصوبے میں توسع کی۔
اس کے علاوہ پاکستان ریلوے کے خلاف منظور کیا گیا ریفرنس انجن کے اسپئر پارٹس کی خریداری سے متعلق تھا۔
اس ریفرنس میں ریلوے کے سابق جنرل منیجر سعید اختر اور سابق ڈائریکٹر احسن محمود پر قومی ادارے کو 39 کروڑ روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا۔