ہندوستان ڈانسنگ گرل کا مجسمہ واپس کرے، حکومت سندھ
کراچی: حکومت سندھ نے موہن جودڑو سے نکلنے والی ڈانسنگ گرل کے مجسمے کو 68 سال بعد ہندوستان سے واپس لانے کے لیے وفاقی حکومت کو خط لکھ دیا ہے۔
محکمہ ثقافت نے وفاقی حکومت کو لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ وفاق فوری طور پر ہندوستانی حکومت سے رابطہ کر کے کہے کہ وہ 1946 میں نمائش کے لیے لے جائے جانے والا مجسمہ فوری طور پر واپس کرے۔
حکام کے مطابق ڈانسنگ گرل اور کنگ پریسٹ کے مجسمے کو 1946 میں برطانوی ماہر آثار قدیمہ سر موٹمر وہیلر ایک نمائش میں رکھنے کے لیے نئی دہلی لے گئے تھے۔
سندھ حکومت نے موقف اختیار کیا کہ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ان کی ذاتی کوششوں کی بدولت 1940 کی دہائی میں ہندوستان جانے والا بدھا کا مجسمہ واپس پاکستان لایا گیا تھا۔
حکومت سندھ نے وفاق اور اقوام متحدہ کی متعلقہ تنظیم یونیسکو سے درکواست کی ہے کہ ڈانسنگ گرل کو واپس دلایا جائے۔
وزیر اعلیٰ کی مشیر شرمیلا فاروقی نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موہن جودڑو ہمارا تاریخی اثاثہ ہے اور ہمیں اس پر فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس تاریخی ڈانسنگ گرل کو واپس لا کر موہن جودڑو کا حصہ بنا دیں۔
آثار قدیمہ کے ماہرین کے مطابق یونیسکو کے 1972 کے کنونشن کے مطابق کسی بھی تاریخی ورثے کا ملک وہی ملک ہوتا ہے جس سرزمین سے وہ ملے۔