• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

آئی پی ایل طرز پر پاکستان باکسنگ لیگ کی تیاریاں

شائع February 3, 2014
پاکستان نے ماضی میں کئی بڑے آمیچر باکسر پیدا کیے تاہم، کوئی بھی 1988 کے سیئول اولمپکس میں کانسی کا تمغہ جیتنے والے حسین شاہ سے زیادہ مشہور نہیں۔ فائل فوٹو
پاکستان نے ماضی میں کئی بڑے آمیچر باکسر پیدا کیے تاہم، کوئی بھی 1988 کے سیئول اولمپکس میں کانسی کا تمغہ جیتنے والے حسین شاہ سے زیادہ مشہور نہیں۔ فائل فوٹو

لاہور:سن 2011 کے موسم سرما میں عالمی باکسنگ کونسل سے جڑی ہسپانوی پروموٹر انتونیلا ماریا اوریجا نے پہلی بار پاکستان کا دورہ کیا۔

وہ اسلام آباد میں منعقدہ شہید بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل باکسنگ ٹورنامنٹ میں ملک کا آمیچر باکسنگ ٹیلنٹ دیکھ کر اتنی متاثر ہوئیں کہ انہوں نے پاکستان میں پیشہ ورانہ باکسنگ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا۔

اوبریجا نے اتوار کے روز ڈان کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ٹورنامنٹ کے دوران انہوں نے بڑا ٹیلنٹ دیکھا۔ ایسے میں انہیں فوراً خیال آیا کہ آخر 25 سال کی عمر کے بعد ان باکسرز کا کیا ہوتا ہو گا(آمیچر باکسنگ کے لیے عمر کی آخری حد یہی ہے)۔

بس یہی وہ موقع تھا جب انہوں نے پاکستان میں پروفیشنل باکسنگ لانے کا فیصلہ کیا۔

پاکستان نے ماضی میں کئی بڑے آمیچر باکسر پیدا کیے تاہم، کوئی بھی 1988 کے سیئول اولمپکس میں کانسی کا تمغہ جیتنے والے حسین شاہ سے زیادہ مشہور نہیں۔

حسین اور ان کے نقش قدم پر چلنے والوں میں سے کوئی بھی پروفیشنل باکسنگ کی طرف نہیں آ سکا ماسوائے حیدر علی کے۔

سن 2002 کے کامن ویلتھ گیمز میں سونے کا تمغہ جیتنے والے حیدر پروفیشنل باکسنگ میں زیادہ عرصے تک اپنا کیریئر جاری نہ رکھ سکے۔

ان کے بعد سے اب تک کسی نے بھی اس طرف آنے کی کوشش نہ کی اور اس کی وجہ پاکستان کا ورلڈ باکسنگ کونسل (ڈبلیو بی سی )سے کبھی منسلک نہ رہنا تھا۔

تاہم اس تمام صورتحال میں اس وقت تبدیلی آئی جب گزشتہ سال نومبر میں پاکستان ڈبلیو بی سی کا رکن بن گیا۔

اوبریجا نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں پیدا ہونے والا کثیر ٹیلنٹ 25 سال کی عمر کے بعد ضائع ہوجاتا ہے۔

'یہ اولمپکس، ایشین گیمز یا دیگر مقابلوں میں حصہ لے سکتے ہیں لیکن ان کے لیے اس سے آگے کوئی مستقبل نہیں'۔

آمیچر سطح پر کھیلنے کے بعد باکسر پروفیشنل سطح پر لڑنے کے لیے جاتے ہیں جو زیادہ بڑا، بہتر اور پُرکشش ہوتا ہے۔

اوبریجا نے کہا کہ پاکستانی باکسرز کو کبھی بھی ترقی کے مواقع میسر نہیں آئے، حالانکہ ان میں عالمی سطح پر، خصوصاً لائٹ ویلٹر ویٹ میں، پروفیشنل باکسرز کا مقابلہ کرنے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔

اس کے لیے باکسرز کو ڈبلیو بی سی کا لائسنس درکار ہوتا ہے۔ اسی طرح ان کے ٹرینرز اور پروموٹرز کے لیے بھی 1963 میں قائم ہونے والی باکسنگ باڈی سے لائسنس شدہ ہونا لازمی ہے۔

اوبریجا نے بتایا کہ پاکستان میں پروفیشنل لیگ کو باقاعدہ قانونی ڈھنگ سے متعارف کرایا جائے گا، جس میں شامل تمام ٹرینرز، باکسرز اور پروموٹرز لائسنس یافتہ ہوں گے۔

اس لیگ کی مدد سے کھلاڑی عالمی رینکنگ کا حصہ بنیں گے اور ہر جیت کے ساتھ ان کی درجہ بندی میں بہتری آتی رہے گی۔

'پروفیشنل سطح پر باکسر چار راؤنڈ سے آغاز کرتے ہیں، جس کے بعد یہ سلسلے چھ سے آٹھ اور پھر بالآخر دس راؤنڈ یا اس سے زائد تک جاری رہتا ہے۔

'ٹریننگ کے لیے باکسرز کو باقاعدہ طور پر ورلڈ باکسنگ کونسل سے تعلیم حاصل کرنے والے ٹرینرز درکار ہوتے ہیں'۔

اوبریجا کا کہنا تھا: اچھی ٹریننگ کی بدولت باکسر کی عالمی سطح پر کامیابی کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔

اس مقصد کے لیے اوبریجا نے کاروباری شخصیات سید نعمان شاہ اور عمر طور کے ساتھ مل کر پاکستان پریمیئر باکسنگ لیگ(پی پی بی ایل) شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ڈبلیو بی سی نے بھی اس پیشرفت کی اجازت دے دی ہے۔

بعد میں، سابق وفاقی وزیر حمیداللہ جانب آفریدی بھی اس منصوبے کے لیے مدد کریں گے۔

پی پی بی ایل کے افتتاحی سیزن کا آغاز رواں سال اپریل، لاہور میں منعقد ہو گا۔

اوبریجا کے مطابق یہ لیگ آمیچر کھیلنے والوں اور پروفیشنل باکسر بننے کے خواہش مند تمام نوجوانوں کے لیے پلیٹ فارم ہو گا۔

اس لیگ سے ملک کا پروفیشنل قومی چیمپیئن ابھر کر سامنے آئے گا جو بعد میں ایشین گیمز، انٹر کانٹینینٹل لیول اور پھر ڈبلیو بی سی چیمپیئن شپ لڑنے کا اہل ہو گا۔

لیگ کے افتتاحی سیزن میں کچھ عالمی باکسر بھی حصہ لیں گے اور اس میں ملک کا پہلا ورلڈ باکسنگ ٹائٹل بھی ہو سکتا ہے۔

پی پی بی ایل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عمر نے کہا کہ ڈبلیو بی سی سے لائسنس ملنے کے بعد وہ پاکستان میں ٹائٹل کی فائٹ کرا سکیں گے۔

'عالمی کھیلوں سے محروم ملک کے لیے یہ خاصی غیر معمولی چیز ہو گی۔'

'افتتاحی سیزن کے لیے کچھ انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے ناموں کے علاوہ بیس مقامی باکسر بھی شامل ہوں گے جنہیں عالمی سطح کے ٹرینرز تربیت دیں گے'۔

'ہم اس سلسلے میں درکار کارکردگی اور ترقی کے پیش نظر پروفیشنل باکسرز کو ٹریننگ اور مستقل سپورٹ بھی فراہم کریں گے۔'

عمر کے مطابق پی پی بی ایل میں باکسرز کی مالی معاونت کے علاوہ دوسری مراعات بھی حاصل ہوں گی۔

' اس سے پاکستان میں موجود باکسرز کو ایک نئی زندگی ملے گی جو ماضی میں آمیچر باکسنگ میں عمر کی حد کے باعث آگے بڑھنے سے محروم رہ جاتے تھے'۔

عمر نے لیگ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پی پی بی ایل ہندوستان کی مشہور کرکٹ لیگ آئی پی ایل کی طرز پر کھیلی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس کے لیے وہ ملک کے مختلف باکسنگ کلبوں سے رابطہ کریں گے، جنہیں لیگ سے باقاعدہ لائسنسن بھی فراہم کیا جائے گا۔

انہوں نے انتہائی پراعتماد انداز میں کہا کہ ملک کے اندر موجود باکسنگ ٹیلنٹ مستقبل میں پاکستان کی ورلڈ باکسنگ چیمپیئن شپ میں شرکت کے لیے راہ ہموار کرے گا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Shah Feb 04, 2014 03:02am
I remember before all boxing matches were played in KPT Ground Karachi, I often go there to see it, now all sport moved to Lahore, I do not understand why.

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024