طالبان مذاکرات: مولانا فضل الرحمان آغاز سے پہلے ہی مایوس
اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی ایف) کے سربراہ فضل الرحمان نے اس مذاکراتی عمل کی کامیابی کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کیا ہے، جسے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ شروع کرکے حکومت امن کو بحال کرنا چاہتی ہے۔
امن کے لیے ایک اور موقع فراہم کرنے کے حکومتی مؤقف کا حوالہ دیتے ہوئے جے یو آئی ایف کے سربراہ نے جمعہ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ ”ان الفاظ سے کھوکھلا پن اور سازش ظاہر ہوتی ہے۔“
انہوں نے کہا کہ ایسے الفاظ مذاکرات کے دوران استعمال نہیں کیے جانے چاہیئیں۔
اس سے پہلے جے یو آئی ایف کے سربراہ کو حکومت کی جانب سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی ذمہ داری دی گئی تھی۔
جے یو آئی ایف کے ترجمان جان اچکزئی نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے حکومتی نکتۂ نظر پر بہت سے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے تحفظات تو حکومت کی چار رکنی کمیٹی کے حوالے سے تھے، جسے حال ہی میں وزیراعظم نواز شریف نے مذاکرات کے لیے تشکیل دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا نکتہ نظر تھا کہ اس کمیٹی کے اراکین میں سے کسی رکن کو بھی قبائلی جرگہ میں شرکت کا کوئی تجربہ نہیں ہے، اور اس طرح کے مذاکراتی عمل کے لیے درکار روابط اور مہارت کا ان میں فقدان ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے سے کم از کم ایک رکن اس میں شامل کیا جانا چاہیٔے تھا، جو روایتی طریقے سے و ہ سب طالبان کو سمجھا سکے جو کچھ حکومت انہیں پہنچانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ”کمیٹی کے اراکین میں سے ایک کا تعلق فاٹا سے ہے، لیکن وہ ایک ریٹائرڈ سرکاری اہلکار ہیں، جبکہ دو صحافی ہیں، جنہیں قبائلی جرگے کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہے۔“
اس کے علاوہ جے یو آئی ایف نے اس کمیٹی میں کسی مذہبی رہنما یا مذہبی عالم کی عدم شمولیت پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
ترجمان نے کہا ”طالبان یقیناً ملک میں شریعت کے نفاذ کے مطالبے کے ساتھ قرآن پاک کی آیت کا حوالہ دے سکتے ہیں، جبکہ حکومت کی جانب سے کوئی بھی ان کا جواب اسی طریقے سے نہیں دے سکتا۔“
جان اچکزئی نے کہا کہ حکومت نے کمیٹی کو کوئی اختیار نہیں دیا کہ وہ کسی قسم کا فیصلہ اس کی جانب سے مذاکراتی عمل کے دوران لے سکے۔
ترجمان نے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کے امکانات بہت کم ہیں، اس لیے کہ حکومت اپنی وہی غلطی دہرانے جارہی ہے جو اس سے پہلے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات میں کرتی آئی ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ایف امن مذاکرات میں حکومت کی مکمل حمایت کرتی ہے، اس لیے کہ وہ یقین رکھتی ہے کہ ملک مزید کسی بدامنی اور عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
تبصرے (1) بند ہیں