یوکرین: محاصرہ ختم نہ کرنے پر ایمرجنسی لگانے کی دھمکی
کیوو: یوکرین میں صدر کی برطرفی کے لیے اپوزیشن کا دباؤ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے جہاں وزیر انصاف اولیہ لوکاش نے وزارت انصاف کی عمارت کا محاصرہ ختم نہ کرنے پر ملک میں ایمرجنسی لگانے کا عندیہ دے دیا ہے۔
یوکرین میں حکومت کے خلاف مظاہروں کا آغاز دو ماہ پہلے ہوا جس کی وجہ یورپی یونین کے ساتھ ایک معاہدے سے صدر وکٹر یانو کووِچ کا انکار تھا، تاہم اب یہ احتجاج صدر کی برطرفی کی جدوجہد میں تبدیل ہوچکا ہے۔
گزشتہ رات درجنوں اپوزیشن مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے وزارت انصاف کی عمارت کا محاصرہ کر لیا تھا جبکہ کچھ دیر بعد مزید مظاہرین ان کا ساتھ دینے پہنچ گئے تاکہ وہ کئی میتر تک رکاوٹیں کھڑی کر سکیں۔
یوکرین ٹیلی ویژن کے مطابق اپوزیشن اور صدر وکٹور یاکو وک کے درمیان مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کرنے والی لوکاش کا مقصد اس سلسلے میں کوئی حل نکالنا ہے تاہم اگر عمارت کا محاصرہ ختم نہ کیا گیا تو ان سے مذاکرات کرنے کی درخواست کی جائے گی۔
لوکاش نے انٹر چینل کو تایا کہ اگر مظاہرین نے فوری طور پر عمارت خالی نہ کی اور اس تنازع کے پر امن حل کے لیے کوشش نہ کی تو میں صدر کو مذاکرات کرنے سے روک دوں گی۔
انہوں نے مزید خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مظاہرین عمارت کالی نہ کی تو وہ یوکرین کی قومی سلامتی کونسل میں جا کر ملک میں ایمرجنسی لگانے کا مطالبہ کریں گی۔
اسپلنا اسپراوا نامی گروپ کے کارکنوں نے عمارت کے شیشے توڑنے کے ساتھ ساتھ حکومتی نشان کو بھی تباہ کر دیا۔
صدر سے مذاکرات میں مصروف اپوزیشن رہنما اور سابق باکسنگ چیمپیئن وتالی کلچکو نے رات میں اس جگہ کا دورہ کر کے مظاہرین کو یہ جگہ چھوڑنے کا کہا تھا لیکن ان کی بات ان سنی کر دی گئی۔
پولیس نے حکومتی عمارت کا محاصرہ کرنے پر فوجداری تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ اس تنازع کے خاتمے کے لیے ایوان صدر حزب اختلاف کو پہلے ہی آئین میں تبدیلی اور وزیر اعظم کے منصب کی پیشکش کر چکا ہے۔
حکام کے مطابق گزشتہ ہفتے پولیس سے جھڑپ میں تین افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ اپوزیشن کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے کارکنوں کی تعداد چھ تھی۔