مصدق سانول سپردِ خاک کردیئے گئے
ملتان: ڈان ڈاٹ کام کےایڈیٹر مصدق سانول کو ہفتے کو نمازِ جنازہ کے بعد ان کے آبائی شہر ملتان میں سپردِ خاک کردیا گیا ہے۔
وہاڑی روڈ پر واقع ایک نجی اسکول میں ہونے والی ان کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی جس میں ان کے اہلِ خانہ، دوستوں اور مداحوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
سانول کو بی بی پاک دامن قبرستان میں دفن کیا گیا ۔
مصدق ایک سال قبل پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہوئے تھے ۔ اس سلسلے میں ان کے کئ آپریشن ہوئے اور وہ پوری قوت سے اپنے مرض سے لڑتے رہے اور آخری عمر تک انہوں نے امید کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا۔ آخر کار جمعہ 17 جنوری کی صبح انہوں نے اپنی زندگی کا آخری سانس لیا۔
مصدق سانول 1962 میں پیدا ہوئے اور وہ صحافت میں اپنی محنت ، جدت اور حقائق کی درستگی کے قائل تھے ، اس کے علاوہ وہ اپنے دوستوں اور ماتحتوں سے بھی دوستانہ رویہ رکھتے تھے۔ ان کی زندگی کا ایک اور پہلو خصوصاً لوک موسیقی تھا اور عارفانہ کلام پر بھی مہارت رکھتے تھے۔ انہیں ان کی بہت سی صلاحیتوں کی وجہ سے ایک طویل عرصے تک یاد رکھا جائے گا۔
سن 80 کے عشرے میں انہوں نے نیشنل کالج آف آرٹس ( این سی اے) میں تعلیم حاصل کی اور نہ صرف گائیکی کی تعلیم حاصل کی بلکہ میوزک کانفرنس اور کنسرٹ میں باقاعدگی سے شریک ہوتے رہے ۔
اسی دور میں مصدق کراچی آگئے اور مشہور مصنف محمد حنیف کے ساتھ اپنی رہائش شیئر کی اور اس کے بعد دونوں بی بی سی لندن چلے گئے۔
سن 2000 کے عشرے میں وہ ڈان کے سابق ایڈیٹر عباس ناصر کے کہنے پر دوبارہ کراچی آگئے اور ڈان سے وابستہ ہوگئے۔
اس کے بعد انہوں نے ڈان ڈاٹ کام کے انگریزی اور اردو ایڈیشن پر کام کیا اور اسے دنیا کی اہم ترین ویب سائٹس کی فہرست میں لاکھڑا کیا۔
بلاول بھٹو زرداری کی تعزیت
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ن مصدق سانول کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے سوگوار اہلِ خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
اپنے تعزیتی پیغام میں بلاول نے کہا کہ تخلیقی عمل اور سخت محنت کے بعد مصدق سانول کی سائبر جرنلزم میں خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے صحافتی معیار کے لئے بہت کوششیں کی ہیں۔
بلاول نے مصدق کی رحلت کو پاکستانی میڈیا کا ایک بڑا نقصان قرار دیا ہے۔