'طالبان مذاکرات سے قبل سیزفائر کو یقینی بنایا جائے'
حیدر آباد: سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ مذاکرات سے قبل حکومت طالبان کی جانب سے سیز فائر کے اعلان کو یقینی بنائے۔
حیدر آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اے پی سی نے حکومت کو تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے کا مینڈیٹ دیا تھا تاہم اس یہ مطلب نہیں کہ حملے برداشت کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو کوشش کرنی چاہیئے کہ طالبان جنگ بندی کا اعلان کریں اور حکومت، تنصیبات اور عوام پر حملے بند کیے جائیں۔
خیال رہے کہ 28 نومبر 2012ء کو ایک کل جماعتی کانفرنس کے دوران حکومت کو ٹی ٹی پی کے ساتھ امن قائم کرنے کے لیے مذاکرات کرنے تجویز دی گئی تھی جبکہ اس کانفرنس میں تمام سیاسی قیادت نے شرکت کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کو مزید طاقتور بنایا جارہا ہے اور سرگرم پولیس افسران کی حمایت کی جارہی ہے۔
'فورسز کو مزید طاقتور بنایا جارہا ہے۔ ہم مزید بلٹ پروف جیکٹس اور گاڑیاں خرید رہے ہیں کیوں کہ دشمن ہمیشہ نیا حملہ نئی حکمت عملی کے ساتھ کررہا ہے۔'
سندھ کے وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت کو اس حوالے سے ایک واضح موقف اختیار کرتے ہوئے سیز فائر کو یقنینی بنانا چاہیئے۔
حال ہی میں ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کی ہلاکت کے باوجود شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ پولیس کا مورال بہت بلند ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ معلوم کرنا ہوگا کہ دہشت گرد کس طرح بارودی مواد حاصل کررہے ہیں اور ان کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے والوں کو بھی روکنا ہوگا۔
شرجیل کے مطابق اس سلسلے میں نادرا کی مدد لی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی خودکش بمبار کا تعلق شمالی وزیرستان سے ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ پورا علاقہ ہی دہشت گردی میں ملوث ہے۔
چوہدری اسلم قتل کیس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات ابھی جاری ہیں تاہم اس حوالے سے اہم معلومات موصول ہورہی ہیں۔
اس موقع پر بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ فروری تک ان کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتوں کے عدالت سے رجوع کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ حکومتی اور اپوزیشن بنچوں کے درمیان کوئی دشمنی ہے۔
انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ پی پی پی چئرمین آصف علی زرداری نے متحدہ قومی موومنٹ سے مذاکرات کے سلسلے میں کوئی کمیٹی بنائی ہے جبکہ اس حوالے سے ایک کمیٹی پہلے ہی سے موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گورنر سندھ عشرت العباد اور وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کے درمیان ہونے والی ملاقات سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ دونوں جماعتوں کے درمیان کو ڈیڈلاک نہیں۔