غیرملکیوں کو شناختی کارڈ جاری کرنے کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد
کراچی: پیر چھ جنوری کو ایک جیوڈیشل مجسٹریٹ نے پانچ افغان غیرملکی افراد اور دو دیگر کو پولیس کی ریمانڈ میں توسیع کرکے اس کو آٹھ جنوری تک کردیا، اور اس کیس کی تفتیش کو فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی کے حوالے کردیا۔
پانچ غیرقانونی افغان تارکین وطن اور دو ایجنٹوں اعجاز احمد اور محمد قاسم تین جنوری کو سائٹ کے علاقے سے گرفتار ہوئے تھے، اور اس وقت سے اب تک وہ پولیس کی حراست میں تھے۔
پولیس نے انہیں پیر کے روز عدالت میں پیش کیا اور ان کی ریمانڈ میں اس بنیاد پر مزید توسیع کی درخواست کی کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کے تین اہلکار ندیم، ظفر، اور خیر محمد مفرور ہیں اور انہیں تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔
جیوڈیشل مجسٹریٹ سہیل احمد مشوری نے جائزہ لیا کہ غیرملکی شہریوں کو پاکستان شناختی کارڈز کے اجراء کے معاملے میں نادرا کے اہلکاروں اور مجرموں کے مبینہ گٹھ جوڑ ملک میں جاری سلامتی کی نازک صورتحال کو مزید خطرے میں ڈالنے کے مترادف تھا۔
اس کے علاوہ انہوں نے پولیس پر عدم اطمینان کا اظہار کیا کہ اس نے اس کیس کی ایف آئی آر میں مناسب قانون کو لاگو نہیں کیا، اور کہا کہ انسدادِ بدعنوانی ایکٹ 1947ء کی سیکشن پانچ (دو) کو اس کیس میں شامل کیا جائے۔
مجسٹریٹ نے فیصلہ دیا کہ چونکہ اس کیس میں نادرا کے اہلکار ملوث ہیں، جو وفاقی حکومت سے تعلق رکھتے ہیں، اس لیے اس کیس کی تفتیش کرنے کا اختیار ایف آئی کے پاس ہے۔
مشتبہ افراد کے ریمانڈ کو آٹھ جنوری تک توسیع دیتے ہوئے عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ اس کیس کے کاغذات اور حراست ایف آئی اے کے حوالے کردیں۔
استغاثہ کے مطابق ان دونوں ایجنٹوں نے نادرا کے مفرور اہلکاروں کی مدد سے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ جعلی ریکارڈ کے ذریعے غیرقانونی تارکین وطن کے لیے تیار کیے تھےاور یہ شناختی کارڈز مشتبہ افراد کی تحویل میں پائے گئے تھے۔