مشرف کی والدہ کو خصوصی طیارے سے پاکستان لانے کی پیشکش
اسلام آباد: پاکستان کی حکومت نے کہا ہے کہ سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی قسمت کا فیصلہ آزاد عدلیہ کرے گی۔
جمعہ کو وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے وزیر اطلاعات پرویز رشید کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مشرف کی والدہ کو ایک خصوصی طیارے یا پھر ایئر ایمبولنس کے ذریعے واپس وطن لانے کے لیے تیار ہیں تاکہ وہ اپنے بیٹے سے مل سکیں۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ حکومت مشرف کی والدہ کو ہر ممکن طبی سہولیات مہیا کرے گی۔
مشرف کو ملک کی اعلی عدالتوں میں ہائی پروفائل مقدموں کا سامنا ہے، جن میں نواب اکبر بگٹی، سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو اور اسلام آباد میں لال مسجد کے عالم کے قتل سے متعلق کیس شامل ہیں۔
انہیں نومبر 2007 میں ججوں کو برطرف کرنے اور ایمرجنسی لگانے پر آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت غداری کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔
خیال رہے کہ غداری سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے احکامات پر سابق فوجی صدر کا نام اپریل میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کیا گیا تھا۔
مشرف کے وکیل نے سندھ ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن کے ذریعے اپنے موکل کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست کی تھی۔
ان کا موقف تھا کہ مشرف کے خلاف تمام مقدمات میں ان کی ضمانت منظور کی جا چکی ہے اور وہ اپنی بیمار پچھتر سالہ والدہ سے ملنے کے لیے دبئی جانا چاہتے ہیں کیونکہ ان کی والدہ خراب صحت کی وجہ سے سفر نہیں کر سکتیں۔
پٹیشن میں کہا گیا کہ مشرف ضمانتیں منظور ہونے کے بعد اپنی والدہ کے ساتھ وقت گزارنا چاہتے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے تئیس دسمبر کو سابق صدر کی اپیل خارج کرتے ہوئے انہیں اس معاملے پر وفاقی حکومت سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔