• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

مخصوص چینل کو کوریج کی اجازت۔ صحافیوں کا احتجاج

شائع December 12, 2013
فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

اسلام آباد: پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے اعزاز میں منعقدہ الوداعی تقریب میں انہیں پرجوش انداز میں رخصت کیا گیا، جو توقع کے برعکس مختلف تھا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے آخری روز عدلیہ کے خلاف ایک اور احتجاج دیکھنے میں آیا، لیکن یہ احتجاج وکلاء یا کسی درخواست گزار کا نہیں بلکہ ناراض صحافیوں کا تھا جو سپریم کورٹ کے امتیازی رویے سے پریشان تھے۔

کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس احتجاج سے اس بات اظہار کیا گیا کہ چیف جسٹس افتخار چوہدری کے الوداعی ڈنر سے انہیں خوشی کے بجائے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

عام طور پر سپریم کورٹ کے کمرۂ عدالت میں ٹی وی کیمروں کو لے جانے کی اجازت نہیں ہوتی، لیکن بدھ کو ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس افتخار چوہدری کے اعزاز میں منعقدہ فل کورٹ ریفرنس کے دوران ایک ٹی وی چینل کا کیمرہ سپریم کورٹ کی گیلری میں دیکھا گیا جس کی مدد سے اس تقریب کی مکمل فلمبندی کی گئی۔

فل کورٹ ریفرنس کی تقریب کے بعد پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا سے منسلک صحافی عدالتی احاطے میں داخل ہوگئے تاکہ چیف جسٹس اور تقریب میں شامل دیگر ججز اور بار ایسوسی ایشن کے ججز سے بات چیت کی جاسکے۔

اسی دوران ایک رپورٹر نے اپنے ٹی وی کی ریٹنگ بڑھانے کے لیے سپریم کورٹ کے احاطے میں کھڑے ڈی ایس این جی وین سے اس ایونٹ کی فوٹیج کو نشر کردیا۔

اس موقع پر عدالت کے باہر موجود دیگر ٹی وی چینلز کے رپورٹرز نے سپریم کورٹ پر جانبداری اور امتیازی سلوک کا الزام عائد کیا۔

سپریم کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے واقعہ کی تفتیش کرنے کی یقین دہانی کے باوجود خود چیف جسٹس افتخار چوہدری کے پرسنل سیکریٹری بھی اس معاملے کو حل کرنے میں ناکام نظر آئے۔ سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے ڈان کو بتایا کہ جو کیمرہ عدالتی گیلری میں نصب تھا وہ خود سپریم کورٹ کی طرف سے اس ایونٹ کی کوریج کے لیے لگایا گیا تھا۔ بعد میں سپریم کورٹ کے پریس ایسوسی ایشن کے ایک اجلاس میں سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے ڈنر میں بایئکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کامران مرتضیٰ سمیت بار ایسوسی ایشن کے دیگر اراکین نے صحافیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

اس دوران صحافیوں کا کہنا تھا کہ کسی بھی تقریب یا ایونٹ کی کوریج کرنے ہمارا حق ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024