• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

چودہ لاپتہ افراد کو کل عدالت میں پیش کیا جائے: عدالتی حکم

شائع December 6, 2013
آن لائن فوٹو
آن لائن فوٹو

اسلام آباد: پاکستان کی اعلیٰ عدالت سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف کی فراہم کردہ معلومات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے 14 لاپتہ افراد کو کل ہفتے کے روز عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے اپنی حکم میں یہ بھی کہا باقی لاپتہ افراد کو بھی 9 دسمبر تک عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔

35 لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔

آج جمعہ کی صبح جب سماعت شروع ہوئی تو وزیر دفاع خواجہ آصف نے عدالت میں پش ہو کر بتایا کہ 35 میں سے 20 افراد کی معلومات فراہم کی جاسکتی ہیں۔

عدالت میں ان افراد کی معلومات کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان 20 افراد میں سے سات آزاد ہیں جن کو کسی بھی وقت پیش کیا جاسکتا ہے، جبکہ دوسری کیٹیگری میں وہ افراد ہیں جو حراستی مراکز میں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان میں سے دو کا انتقال ہوچکا ہے، جبکہ ایک سعودی عرب چلا گیا۔

خواجہ آصف نے مزید بتایا کہ تین قیدی شمالی اور جنوبی وزیرستان چلے گئے ہیں اور 8 سرحد پار کرکے افغان صوبے کنٹر منتقل ہوگئے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ باقی 7 افراد کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ آیا وہ کہاں ہیں۔

ان معلومات پر چیف جسٹس نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا ان افراد میں یاسین شاہ بھی شامل ہیں؟۔

جس پر وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ یاسین شاہ کے بارے میں ابھی تک کچھ معلوم نہیں ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ کہیں کہ فلاں کنٹر میں اور فلاں کہیں اور تو یہ بات ہم تسلیم نہیں کریں گے۔ یہ سب قیاس آرائیاں ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 35 افراد کو فوجی اہلکار اپنے ساتھ لے گئے تو وہ مختلف جگہوں پر کیسے چلے گئے۔

چیف جسٹس کا سماعت کے دوران یہ بھی کہنا تھا کہ 35 افراد کو جن فوجی اہلکاروں نے اٹھایا ان کو بھی عدالت کے روبرو پیش کیا جائے تاکہ ان کا بیان ریکارڈ کا حصہ بنایا جاسکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خفیہ اداروں کے پاس بہت سی معلومات ہوتی ہیں اور جب میرے خلاف ریفرنس بھیجا گیا تھا تو میرے والد کی قبر کا بھی معلوم کیا گیا تھا کہ وہ کہاں پر ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ کچھ لاپتہ افراد کی افغان صوبے کنٹر میں موجودگی کی اطلاع درست نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے وزیر دفاع خواجہ آصف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ آزاد ہیں ان کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔

سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے بتایا کہ اگر ان لاپتہ افراد کی شناخت ظاہر کی گئی تو ان پر حملہ ہوسکتا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز جمعرات کو ہونے والی سماعت کے موقع پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس بات کی یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ جمعے کو عدالت کے سامنے پیش ہوکر اچھی خبر سنائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024