• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

پڑھے لکھے جاہل

شائع December 6, 2013
السٹریشن -- خدا بخش ابڑو  --.
السٹریشن -- خدا بخش ابڑو --.

تعلیمی میدان میں پاکستان کی ناقص کارکردگی کے اعدادوشمار کا ٹھیک ٹھاک ریکارڈ موجود ہے- بہرحال، جس چیز کا کہیں بھی ذکر موجود نہیں وہ نام نہاد 'تعلیم یافتہ' افراد کی ذہنی قابلیت ہے-

حال ہی میں مجھے ایک بائیس سالہ نوجوان کا انٹرویو لینے کا اتفاق ہوا جس نے اکنامکس میں ایم اے کیا تھا اور اب ایک اچھی ملازمت کی تلاش میں تھا- میں نے اس کا سی وی، پرائیویٹ سیکٹر کے اپنے کاروباری دوستوں کو بھجوا دیا تھا- میں بس اتنا کرنا چاہتا تھا کہ اس نوجوان کو ایک اچھا جاب انٹرویو دینے کے نکات سے آگاہ کر دوں-

یہ تربیتی ملاقات کیسی رہی، وہ ایک دلچسپ کہانی ہے-

وہ نوجوان دیکھنے میں اچھا خاصہ تھا لیکن قدرے شرمیلا تھا، وہ نہ مجھ سے نظریں ملا رہا تھا اور ناہی براہ راست میری طرف دیکھ رہا تھا-

اس کے سی وی میں لکھا تھا کہ اس نے یونیورسٹی آف جامشورو، سندھ سے اکنومکس میں ایم اے کیا ہے- میں نے پوچھا، کیا اس نے وہاں باقاعدہ تعلیم حاصل کی یا فقط ایک پرائیویٹ امیدوار کی حیثیت سے امتحان دیا- وہ اس فرق کو سمجھ نہ پایا اور زیر لب کچھ بڑبڑایا جسے میں سن نہ سکا- یہ دیکھ کر مجھے تھوڑی فکر ہوئی اور میں نے اس سے پوچھا کہ اس نے ایم اے پروگرام میں کونسے مضامین پڑھے ہیں- اس نے تھوڑی دیر سوچا اور جواب دیا، " پانچ مضامین"-

"اور وہ کون کون سے تھے؟" میں نے مزید پوچھا-

تھوڑی دیر گہری سوچ کے بعد لڑکے نے بتایا ، "اکنامک ڈویلپمنٹ اور انٹرنیشنل اکنامک ڈویلپمنٹ"-

اس نے کہا کہ اسے باقی تین مضامین کے نام یاد نہیں ہیں- میں نے اس سے اگلا سوال 'انفلیشن' کے بارے میں کیا، اس نے بڑے اعتماد سے بتایا کہ اس کا مطلب 'افراط زر' ہے- شاباش کیا آپ اس کی وضاحت کر سکتے ہیں- وہ الجھ سا گیا اور افسردگی کے ساتھ بولا؛

"میں نے تو بس رٹا لگایا تھا، اب بھول گیا ہوں"-

دو تین اور اصطلاحات کے بارے میں پوچھا جیسے 'بیلنس آف ٹریڈ ' اور 'جی ڈی پی' وغیرہ، لیکن جواب وہی آیا- تو اس طرح اکنامکس کی تو چھٹی ہو گئی-

پھر میں نے اس سے پوچھا کہ اسے اور کس چیز میں دلچسپی ہے، جھٹ سے جواب آیا 'کمپیوٹر'- برخوردار کے والد صاحب کا بھی کہنا تھا کہ 'بچہ انٹرنیٹ میں ماہر ہے، رات بھر اسی میں لگ رہتا ہے!'

اسی امید پر میں نے پوچھا کیا اسے مائیکروسافٹ ایکسل یا ورڈ پر کام آتا ہے- جواب آیا کہ اسے مائیکروسافٹ ایکسل اور ورڈ کے بارے میں تو نہیں پتا لیکن وہ انٹرنیٹ پر انگلش میں چیٹنگ ضرور کرتا رہا ہے-

پھر مجھے خیال آیا کہ ممکن ہے لڑکا سافٹ ویئر کی بجاۓ کمپیوٹر سسٹم میں مہارت رکھتا ہوں، یہ سوچ کر میں نے اگلا سوال اس سے مائیکروسافٹ نیٹ ورکنگ کے بارے میں کیا آتا ہے؟ یہ سن کر وہ جوش میں آگیا اور بتیسی نکال کر بولا، "جی بالکل، میں سوشل نیٹ ورکنگ جانتا ہوں!"- اس پہلے انٹرویو کا ایک اور ناکام جواب-

میں شدّت سے اس کے سی وی میں کسی ایسی مہارت کی تلاش میں تھا جو کسی کمپنی کے کام آسکے. اسی دوران میری نظر اس جملے پر پڑی،

"ای میل کے ذریعہ کتاب کے حوالے سے خط و کتابت".

یہ بات خاصی حوصلہ افزا تھی یقیناً یہاں بات کسی خاص کتاب کی ہو رہی تھی، چنانچہ میں نے مزید کریدا، "لگتا ہے آپ کو کتابیں پڑھنا پسند ہے؟" وہ خاموش ہو گیا- "آخری کتاب آپ نے کونسی پڑھی تھی؟"

"جناب، میں نے صرف نصاب کی کتابیں ہی پڑھی ہیں اور آخری کتاب اکنامکس کا گیس پیپر تھی جو میں نے امتحان کے دوران پڑھی تھی"-

بس اس آخری سوال کے بعد میں اپنا انٹرویو ختم کرنے ہی والا تھا کہ میری نظر اس کے سی وی میں موجود ایک اہم نکتے پر پڑی- ممکن تھا میرے سامنے ایک 'جینیس' بیٹھا ہو جسے میں پہچان نہ سکا تھا- "شطرنج"، اس کے سی وی میں مشغلے کے طور پر شطرنج لکھا ہوا تھا-

"واہ بھئی! تو آپ شطرنج کھیلتے ہیں؟" مجھے ڈر تھا کہ کہیں وہ مجھے شطرنج کھیلنے کے لئے چیلنج نہ کر دے، اور صرف دس چالوں میں ہی مجھے شکست دے کر، بازی ہی نہ پلٹ دے- "دراصل، مجھےکھیلنا آتا تھا مگر اب میں بھول چکا ہوں"- چلو بھئی چھٹی ہوئی-

یہاں آ کر اس کے سی وی میں درج صلاحیتوں کی جانچ پڑتال ختم ہوئی- لیکن کبھی کبھار لوگوں کے اندر ٹیلنٹ چھپا ہوتا ہے جسے باہر نکالنا پڑتا ہے- "اچھا، اگر آپ سے سوال کیا جاۓ کہ آپ ہماری آرگنائزیشن کے لئے کیا کر سکتے ہیں، تو آپ کا جواب کیا ہوگا؟"

"میں کہوں گا کہ آپ جو حکم کریں گے وہ میں کرنے کو تیار ہوں"-

بالکل مناسب جواب تھا، جس سے اسے پاکستانی گورنمنٹ میں تو اچھی ملازمت مل سکتی تھی مگر افسوس، پرائیویٹ سیکٹر میں ہرگز نہیں-

اس نوجوان اکنامسٹ میں کسی قسم کی قابلیت تلاش کرنے میں ناکامی کے بعد میں نے اسے یہ مشورہ دیا کہ وہ کچھ کمپیوٹر کورسز کر لے، کیوں کہ اس شعبہ میں اسے کافی دلچسپی ہے- اس نے بتایا کہ وہ ایک کمپیوٹر انسٹیٹیوٹ گیا تھا جہاں اسے ایک دو ماہ کے کورس کے بارے میں بتایا گیا تھا، لیکن اگر سٹوڈنٹ شوقین ہوا تو وہ اسے ایک ماہ میں بھی مکمل کر سکتا ہے- یہ ایک حوصلہ افزا بات تھی- میں نے پوچھا کہ کورس کس قسم کا ہے آیا وہ سافٹ ویئر سے متعلق ہے یا سسٹم ہارڈویئر سے- جواب آیا وہ پوچھ کر بتاۓ گا-

انٹرویو ختم ہو گیا اورمیں افسوس کے ساتھ اس نتیجے پر پنہچا کہ نوکری تو دور کی بات، صاحبزادے ابھی 'انٹرویو' کے قابل بھی نہیں تھے!

میں نے اس کے والد کو تمام تفصیلات بمعہ چند تجاویز گوش گزار کر دیں- انہوں نے صبر کے ساتھ میری تقریر سنی اور آخری میں ایک گہری سانس لے کر بولے، "لیکن جناب، آپ تو بہت سے ایسے لوگوں کو جانتے ہونگے جو اسے ملازمت دے دیں گے؟" انہیں نے یہ بھی بتایا کہ شادی کا ایک نہایت معقول رشتہ لڑکے کے لئے موجود ہے، بس ایک ملازمت کی کمی ہے جیسی ہی اسے ملازمت ملے گی لڑکے کی شادی کر دی جاۓ گی-

میری دلی خواہش ہے کہ لڑکے کو ملازمت مل جاۓ تاکہ اسکی شادی خانہ آبادی ہو سکے- اور وہ رات بھر 'انٹرنیٹ' پر وقت ضائع کرنے کی بجاۓ کوئی پیداواری' کام کر سکے'-

.انگریزی میں پڑھیں

ترجمہ: ناہید اسرار

وقار احمد

وقار احمد انجینئر اور پارٹ ٹائم جرنلسٹ ہیں، جنہیں مزاروں، ریلوے اسٹیشنوں، اور بس اسٹاپوں پر گھومنا پسند ہے۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

muhsin kamal Dec 06, 2013 11:22pm
Amazing dear you want to prove that this illitrate graduate has no chance to select, I want to send you my CV, to justify that how much you practical? In our society most of people only weeping, that they have problem but the main problem is that they do not know the causes of problems.

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024