ایک احسن قدم
پنجاب حکومت کی جانب سے، صوبے کے تیرہ لاکھ نہایت پسماندہ اور غریب ترین لوگوں کی مدد کے واسطے، ہر ماہ کچھ نقد رقم ان کی ہتھیلی پر رکھنے کا فیصلہ سراہے جانے کے لائق ہے۔ صوبے کے غریب ترین باشندوں میں ہر ماہ ایک ارب روپے کی نقد امداد تقسیم کی جائے گی۔
اگرچہ فی خاندان ماہانہ ایک ہزار روپے کی نقد رقم سے، اُن کی زندگیوں میں کچھ زیادہ بھلا تو ہونے سے رہا لیکن یہ تجویز، سن دو ہزار آٹھ سے صوبے پر حکمراں پاکستان مسلم لیگ ۔ نون کی قیادت کی سوچ میں تبدیلی کا پتا دیتی ہے۔
شہباز شریف، جن کی حکومت پرالزام لگایا جاتا ہے کہ گذشتہ دورِ وزارتِ اعلیٰ میں انہوں نے ٹیکس ادا کرنے والوں کے اربوں روپے سستی روٹی جیسے سیاسی منصوبوں کی نذر کردیے لیکن اب محسوس ہوتا ہے کہ ان کی سوچ میں تبدیلی آچکی اور وہ بھی اس حقیقت کی اہمیت کا اعتراف کرچکے کہ غریبوں کو براہ راست نقد امداد دینا زیادہ بہتر ہے۔
مہنگائی کے دباؤ سے غریبوں کی حفاظت کی خاطر ایک اور اہم فیصلہ سماجی تحفظ سے متعلق ادارے کے قیام کا بھی ہے، یوں نقد امداد، ہیلتھ انشورنس کو ایک چھتری کے نیچے لایا جائے گا۔
سماجی تحفظ کے صوبائی منصوبے (پروونشل سوشل پروٹیکشن پروگرام) کا اگرچہ پچلی وفاقی حکومت کے شروع کیے گئے انکم سپورٹ پروگرام سے کوئی لینا دینا نہیں لیکن یہ اسی طرز پر قائم کیا گیا ہے اور صوبائی منصوبہ، انکم سپورٹ پروگرام کے جمع کردہ اعداد و شمار سے استفادہ بھی کرے گا۔
معاشرے کے پسماندہ اور انتہائی غربت کے مارے لوگوں کے تحفظ کی خاطر، نقد امداد دینے کے کسی بھی منصوبے کی کامیابی کا بڑی حد تک انحصار سیاسی قیادت کے عزم پر ہوتا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ وزیرِ اعلیٰ کو مجوزہ منصوبے کی کامیابی کے لیے قابلِ غور وقت دینا ہوگا، ساتھ ہی ایک ایسا موثر ڈھانچہ ترتیب دینا ہوگا کہ جس سے فنڈز مختص کرنے اور اس کی تقسیم کے دوران، بد عنوانی کی روک تھام یقینی ہو اور غریبوں کو بروقت امداد جاری ہوسکے۔
اگر عملی طور پر یہ منصوبہ کامیاب ہوگیا تو اس سے دوسرے صوبوں کی حکومتوں کو بھی تحریک ملے گی کہ وہ اپنے ہاں بھی اس طرح کے امدادی منصوبے شروع کرسکیں۔
تبصرے (1) بند ہیں