• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

غیر قانونی سمز بند کرنے کیلئے ٹاسک فورس قائم

شائع November 29, 2013
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کا ایک منظر۔ پی پی آئی فائل فوٹو۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کا ایک منظر۔ پی پی آئی فائل فوٹو۔

کراچی: سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی اے ڈاکٹر اسماعیل شاہ کی سربراہی میں غیر قانونی سمز کی روک تھام کیلئے ٹاسک فورس قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔

ٹاسک فورس میں تمام سیلولر کمپنیوں کے نمائندے، صوبوں کے ڈی آئی جیز، ایف آئی اے، حساس اداروں کے نمائندے اور کسٹم حکام شامل ہوں گے۔

ٹاسک فورس 17 دسمبر 2013ء تک حتمی سفارشات سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔

کراچی بدامنی عمل درآمد کیس کی سماعت جمعہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ، جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اعجاز افضل پر مشتمل بنچ نے کی۔

چیئرمین پی ٹی اے، تمام سیلولر کمپنیوں کے نمائندے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت چیئرمین پی ٹی اے ڈاکٹر اسماعیل شاہ نے سپریم کورٹ میں عارضی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک دن میں ایک موبائل پر 2 سے زائد سمز فعال کرنے کی اجازت نہیں ہو گی، ایک شخص 5 سے زائد سمز نہیں رکھ سکے گا۔

تمام سیلولر کمپنیاں 10 سے زائد سمز رکھنے والوں کی نشاندہی کریں گی، جو صارفین 10 سے زائد سمز رکھتے ہیں ان سے کمپنیاں دوبارہ خفیہ سوالات پوچھیں گی۔

بغیر آئی ایم ای آئی فون درآمد کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ تمام کمپنیاں 17 دسمبر تک اپنی سفارشات مرتب کر کے پیش کریں گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کسٹم اتھارٹی فعال ہو جائے تو بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بند سمز کو کھولنے والی مشین کہاں سے آئی اور کتنی مشینیں ملزمان سے برآمد کر چکے ہیں جس پر ایڈیشنل آئی جی بلوچستان میر زبیر نے بتایا کہ ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات نے کراچی ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران 25 سے زائد مشینیں ملزمان سے برآمد کی ہیں۔

اس پر چیئرمین پی ٹی اے اسماعیل شاہ نے کہا کہ یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ بند سمز کو کھولنے والی مشین کو بندرگاہ پر آتے ہوئے وقت چیک نہ کیا گیا ہو۔

انہوں نے کہا کہ بند سمز کو فعال کرنے والی مشین باآسانی بنائی جا سکتی ہے۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل آف پاکستان منیر اے ملک اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ خالد جاوید نے 4 سالوں کے دوران بندرگاہ کے راستے سے آنے والے اسلحہ کی رپورٹ پیش کی۔

اس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اب باآسانی پتا لگا سکتے ہیں کہ کتنا اسلحہ قانونی طور پر لایا گیا اور کتنا غیر قانونی اسلحہ ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ غیر قانونی اسلحہ کی روک تھام کے لئے ایک مربوط نظام بنایا جائے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ خالد جاوید نے عدالت کو بتایا کہ لیاری گینگ وار کے حملے میں ہلاک ہونے والے شیرا پٹھان کے بھائی منور پٹھان کو رہا کر دیا گیا ہے۔

عدالت نے کراچی بدامنی عمل درآمد کیس کی سماعت تین ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024