جنرل راحیل شریف نے آرمی چیف کا منصب سنبھال لیا
اسلام آباد: پاک فوج کے نو منتخب سربراہ جنرل راحیل شریف نے آج بروز جعمہ انتیس نومبر کو پندرہویں سپہ سالار کا منصب سنبھال لیا ہے۔
روایتی چھڑی جنرل راحیل شریف کے ہاتھ میں آتے ہی جنرل اشفاق کیانی کی فوجی ملازمت کا 42 سالہ سفر بھی مکمل ہوگیا۔
یاد رہے کہ جنرل کیانی نے بطور آرمی چیف چھ سال خدمات سرانجام دی ہیں۔
کمان سنبھالنے کی پُروقار تقریب راولپنڈی میں جی ایچ کیو کے قریب واقع ہاکی میدان میں منعقد کی گئی جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف کے علاوہ مسلح افواج کے حاضر سروس اور اعلیٰ ریٹائرڈ افسران، سول سوسائٹی اور تعلیم سمیت مختلف شعبہ جات کی اہم شخصیات کو مدعو کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ بیورو کریسی، میڈیا سے منسلک افراد اور سیاسی رہنماؤں نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔
تقریب کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے ہوا، جس کے بعد جنرل کیانی نے پریڈ کا معائنہ کیا۔
تقریب کے موقع پر سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کو فوج کے طرف سے ُپر جوش انداز میں الوداعی گارڈ آف آنرز پیش کیا گیا۔
اس موقع پر جنرل کیانی نے اپنے آخری خطاب میں کہا کہ ریٹائرڈ ہونے کے بعد بھی ان کا دل فوج کے لیے دھڑکتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم ایک عظیم قوم ہے۔ قوم کی عورتوں اور بچوں نے فوج کے ساتھ قربانیاں دی ہیں۔
اشفاق پرویز کیانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوج میں ان کی خدمات کے دوران کئی سنگین چیلنجز کا سامنا رہا لیکن پاک فوج نے ان چیلنجز کا مقابلہ کیا۔
کمان کی تبدیلی کی تقریب کے لیے سیکیورٹی کے بھی خصوصی انتظامات کیے گئے تھے اور راولپنڈی اور اس کے اطراف کی سڑکیں ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کردی گیں تھیں۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے دو روز قبل یعنی بدھ کو پاک فوج کے دو اہم ترین عہدوں چیف آف آرمی اسٹاف اور جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے سربراہوں کا تقرر کیا تھا۔
جنرل اشفاق پرویز کیانی کو سابق فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف نے 2007ء کے اواخر میں آرمی چیف مقرر کیا تھا۔
فوجی سربراہان کی تاریخ
قیام پاکستان کے بعد ابتدائی دور میں فوجی سربراہ برطانیہ سےتعلق رکھتے تھے۔ برطانیہ کے سر فرینک والٹر میسروی پاک فوج کے پہلے سربراہ تھے، وہ اگست 1947ء سے فروری 1948ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔
پاکستان کے دوسرے فوجی سربراہ جنرل ڈگلس ڈیوی گریسی تھے، جنہوں نے فروری 1948ء سے اپریل 1951ء تک پاک فوجی کی قیادت کی۔
تیسرے آرمی چیف فیلڈ مارشل محمد ایوب خان 17 جنوری 1951 سے 26 اکتوبر 1958 تک (تقریباً ساڑھے 7 سال) اس عہدے پر تعینات رہے۔
پاک فوج کے چوتھے سربراہ جنرل محمد موسیٰ نے 27 اکتوبر 1958 سے 17 ستمبر 1966 تک اس عہدے پر خدمات انجام دیں۔
جنرل محمد یحییٰ خان ملک کے پانچویں آرمی چیف تھے، جنہوں 18 ستمبر 1966ء سے 20 دسمبر 1971ء تک اپنے فرائض ادا کیے۔
چھٹے آرمی چیف جنرل گل حسن نے22 جنوری 1972ء کو اپنا عہدہ سنبھالا اور 2 مارچ 1972ء تک صرف ڈیڑھ مہینے تک پاک فوج کے سربراہ رہے۔
ساتویں آرمی چیف جنرل ٹکا خان تین مارچ 1972ء سے یکم مارچ 1976ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔
ملک کے آٹھویں فوجی سربراہ جنرل ضیاء الحق یکم مارچ 1976ء سے 17 اگست 1988ء تک ساڑھے بارہ سال کے طویل عرصے تک اس منصب پر فائز رہے۔
جنرل ضیا الحق نے 1977ء میں پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار سنبھالا تھا۔
سترہ اگست کو فوجی طیارے کے حادثے میں جنرل ضیاءالحق اور کئی اہم فوجی افسران کی موت کے بعد جنرل مرزا اسلم بیگ 17 اگست 1988ء سے لے کر 16 اگست 1991ء تک پاکستان کے نویں آرمی چیف کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔
جنرل آصف نواز جنجوعہ نویں فوجی سربراہ تھے، جنہوں نے 16 گست 1991ء سے آٹھ جنوری 1993ء تک بطور آرمی چیف خدمات انجام دیں۔
دسویں فوجی سربراہ جنرل عبدالوحید کاکڑنے 12 جنوری 1993ء سے 12 جنوری 1996ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔
اس دور میں صدرغلام اسحق خان اور وزیراعظم نواز شریف کے درمیان شدید اختلافات کی وجہ سے پیدا ہونے والے سیاسی بحران میں جنرل کاکڑ نے اپنے دور میں مداخلت کی اوردونوں کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیا تھا۔
پاک فوج کے گیارہویں سربراہ جنرل جہانگیر کرامت 12 جنوری1996 سے سات اکتوبر 1998 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ جنرل جہانگیر کرامت نے سول حکومت سے اختلافات پر استعفیٰ دیا تھا۔
پاکستان کے بارہویں فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف7 اکتوبر 1998ء سے 28 نومبر2007ء (9 سال) تک اس منصب پر فائز رہے، انہوں نے چیف ایگزیکٹیو اور صدر کے عہدے بھی سنبھالے۔
12 اکتوبر1999 کو پرویز مشرف نے وزیراعظم نوازشریف کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔ پرویز مشرف کے بعد جنرل کیانی نے فوج کی کمان سنبھالی تھی۔
تبصرے (1) بند ہیں