• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

پنجاب: دسمبر میں تمام شعبوں کو گیس کی فراہمی جاری رہے گی

شائع November 28, 2013
وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پنجاب میں جنوری اور فروری کے دوران صرف گھریلو صارفین کو گیس فراہم کی جائے گی۔ —. فائل فوٹو
وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پنجاب میں جنوری اور فروری کے دوران صرف گھریلو صارفین کو گیس فراہم کی جائے گی۔ —. فائل فوٹو

اسلام آباد: حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبہ پنجاب میں معتدل موسم سرما کے پیش نظر ٹرانسپورٹ اور صنعتی شعبے کے لیے گیس کی فراہمی منقطع نہیں کی جائے گی، لیکن جنوری اور فروری کے دوران سوائے گھریلو صارفین کے تمام شعبوں کو گیس کی فراہمی بند رہے گی۔

کل بروز بدھ ستائیس نومبر کو سینیٹ کی کمیٹی کے ایک اجلاس کے بعد پٹرولیم اور قدرتی وسائل کے وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گیس کے لوڈ مینجمنت شیڈیول کا دسمبر کے دوران ہفت وار بنیادوں پر جائزہ لیا جائے گا اور موسم کی شدت کو دیکھتے ہوئے کٹوتی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ”سی این جی اور صنعتی شعبے کو گیس کی فراہمی میں اب کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔“

لیکن انہوں نے یہ واضح کردیا کہ سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کے نیٹ ورک میں زیادہ تر پنجاب کے لیے سوائے گھریلوصارفین کے کسی شعبے کے لیے گیس دستیاب نہیں ہوگی۔

ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ایران کے خلاف پابندیوں میں حالیہ نرمی سے پاکستان کو نمایاں طور پر فائدہ ہوگا، اس لیے کہ بین الاقوامی انجینئرنگ کمپنیاں اور بینک اب پاکستان میں سات سو اکیاسی کلومیٹر طویل پائپ لائن کی تعمیر کے لیے انجینئرنگ، خریداری اور تعمیرات (ای سی پی) کے ٹھیکوں میں حصہ لیں گے اور مالیاتی سہولتیں فراہم کرسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دو طرفہ پائپ لائن منصوبے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹا، اور اب تو صورتحال کہیں زیادہ موافق ہوگئی ہے، اور دونوں فریقین اس منصوبے کے حوالے سے دسمبر میں بات چیت کو آگے بڑھانے کی توقع کررہے ہیں۔

اس سے پہلے محمد یوسف کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کو ایک چینی کمپنی کے ذریعے بلوچستان میں سیندک کاپر اینڈ گولڈ پروجیکٹ سے سونے اور تانبے کی پیدوار کی شپمنٹ پر بریفنگ دی گئی تھی۔ وزارت پٹرولیم سے کہا گیا تھا کہ وہ فریٹ چارجز کے ساتھ شپمنٹ کی ویلیو فراہم کرے، لہٰذا سیندک میٹل کمپنی لمیٹڈ (ایس ایم ایل) کا ایک جامع نقطہ نظر حاصل کیا جاسکتا ہے۔

وفاقی سیکریٹری برائے پٹرولیم نے کمیٹی کو مطلع کیا کہ سیندک کاپر گولڈ منصوبہ حال ہی میں اس وقت وفاقی حکومت کی ملکیت میں تھا، اور وزارت پٹرولیم بلوچستان حکومت کو اس کی ملکیت کی منتقلی کے لیے ایک سمری وزیراعظم کو ارسال کرچکی ہے۔

سیندک میٹل لمیٹڈ (ایس ایم ایل) کے مینجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ اب یہ وزیراعظم کا فیصلہ ہوگا کہ وہ سیندک منصوبے کی ملکیت صوبائی حکومت کو منتقل کرنے کے بعد وفاقی حکومت کی سرمایہ کاری کو روک دیتے ہیں یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ چینی کنٹرکٹر ایک اعشاریہ بیالیس ارب ڈالرز کی لاگت کا تقریباً ایک لاکھ اکسٹھ ہزار ٹن خام تانبا 2003ء اور 2012ء کے دوران فروخت کرچکے ہیں۔

ہنگو سے سینیٹر عبدالغنی بنگش نے وفاقی حکومت کی گیس کی تقسیم کی پالیسی پر تنقید کی اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ چار ہزار سات سوبیس بیرل خام تیل اور بیس کروڑ اسّی لاکھ کیوبک فیٹ قدرتی گیس پیدا کرنے کے باوجود ٹال میں مقامی لوگ غربت و بدحالی اور بغیر گیس کے زندگی گزار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومتوں نے مسلسل امتیازی سلوک کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے، جس کے تحت سوئی فیلڈ سے حاصل ہونے والی گیس کی پیدوار پورے ملک کو فراہم کی جارہی ہے، لیکن سوئی کے لوگوں کو نہیں دی جارہی تھی، اسی لیے صوبے کے اندر لوگوں میں غصہ اور مایوسی بڑھتی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح حکومت کوہاٹ، ٹال اور ہنگو سے اربوں ڈالرز مالیت کی گیس اور تیل کی پیدوار حاصل کررہی ہے، لیکن چند ارب روپے خرچ کرکے ان علاقوں میں گیس فراہم کرنے کے لیے تیار نہیں۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ وفاقی بیوروکریسی عوامی فلاح و بہبود کی ایسی اسکیموں کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرتی رہی ہے۔

وفاقی وزیر برائے پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ وفاقی بیورو کریسی کے حوالے سے کچھ نہیں کرسکتے کہ وہ ان کے ماتحت نہیں ہے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون کی حکومت نے گیس کی شدید قلت کے باعث گیس کے توسیعی منصوبوں کے لیے فنڈ کی فراہمی روک دی ہے۔

سینیٹر عبدالغنی بنگش نے اس بات پرحیرت کا اظہار کیا کہ اربوں روپے لیپ ٹاپ اسکیم پر خرچ کیے جارہے ہیں، لیکن ٹال اور پاکستان کے دیگر ایسے علاقوں کے لیے گیس کی اسکیموں کے فنڈز موجود نہیں ہیں، جہاں سے گیس نکال کر ملک کے دوسرے حصوں کو فراہم کی جارہی ہے۔

انہوں نے خیبر پختونخوا میں ٹال کو بند کرنے کی دھمکی دی، اور کہا کہ جب تک کہ ان علاقوں میں گیس کی فراہمی کے لیے فنڈز فراہم نہیں کیے جاتے ، ٹال، ہنگو اور کوہاٹ کے لوگ ان علاقوں سے گیس کی پیداور کو معطل کردیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024