• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سپریم کورٹ کے باہر وکلا اور پولیس میں تصادم، متعدد زخمی

شائع November 27, 2013
سپریم کورٹ کے باہر وکلا پنجاب کے پانچ ڈویژنوں میں ہائی کورٹ بینچ کے قیام کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ فوٹو آئی این پی
سپریم کورٹ کے باہر وکلا پنجاب کے پانچ ڈویژنوں میں ہائی کورٹ بینچ کے قیام کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ فوٹو آئی این پی
سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کرنے والے وکلا پولیس کے لاٹی چارج کے بعد بھاگتے ہوئے۔ فوٹواے پی پی
سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کرنے والے وکلا پولیس کے لاٹی چارج کے بعد بھاگتے ہوئے۔ فوٹواے پی پی

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے باہر پنجاب کے پانچ ڈویژنوں میں ہائیکورٹ بینچ کے قیام کے لیے احتجاج کرنے والے سینکڑوں وکلا اور پولیس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

صوبہ پنجاب کے پانچ ڈویژنوں میں ہائیکورٹ کے بینچ قائم کرنے سینکڑوں وکلا نے سپریم کورٹ کے باہر شدید احتجاج کی۔

ان کامطالبہ تھا کہ سرگودھا ڈویژن، فیصل آباد، گوجرانوالہ، ساہیوال اورڈیرہ غاز ی خان میں ہائیکورٹ کے بنچ بنائے جائیں۔

دوران احتجاج وکلا نے سپریم کورٹ کی عمارت میں بھی داخل ہونے کی کوشش کی تاہم پولیس نے وکلا کوعمارت میں داخل ہونے سے روکنے اورا ن کو منتشرکرنے کے لیے آنسوگیس کے شیل پھینکے اور لاٹھی چارج کیا جس پروکلا نے پولیس پرپتھراؤ کیا۔ اس دوران تصادم کے نتیجے میں متعدد وکلا اور پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گئے جنہیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔

پتھراؤ سے سپریم کورٹ کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا جبکہ اسسٹنٹ کمشنر اسلام آباد محمد علی کو بھی چوٹیں آئیں۔

واقعے کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو فوری طور پر اسلام آباد پہنچنے اور واقعے کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

اس دوران چیف کمشنر، ڈپٹی کمشنر، آئی جی اور وکلا کے نمائندوں کے درمیان معاملے کو حل کرنے کے لیے میٹنگ شروع ہوئی جو رات گئے تک جاری رہی۔

بعدازاں رات گئے وکلا اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد وکیلوں نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

اسلام آباد پولیس ک کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے باہر پیش آنے واللے واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائے گی اور ذمے داران کو قرار واقعی سزا دیں گے۔

مزید براں پاکستان بار کونسل نے اسلام آباد میں وکلا پر پولیس تشدد کے خلاف بدھ کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر دیا۔

وکلا تنظیموں کے رہنماؤں عاصمہ جہانگیر، رمضان چوہدری، عابد ساقی، آصف چیمہ، اعظم نذیر تارڑ، احمر چیمہ، طاہر نصراللہ وڑائچ، میاں اسرار الحق، حامد خان، اظہر صدیق، آفتاب باجوہ نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں پولیس نے وکلا کے پرامن احتجاج پر لاٹھی چارج قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا وکلا کا حق ہے لیکن پولیس نے بے جا لاٹھی چارج کرکے حالات خراب کیے ہیں، وکلا رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ پولیس تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

پاکستان بار کونسل کی طرف سے جاری اعلامیے کے مطابق بدھ کو ملک بھر وکلا تنظیمیں اسلام آباد میں پولیس تشدد کے خلاف ہڑتال کرینگی اور وکیل عدالتوں میں پیش نہیں ہونگے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسڑکٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی پاکستان بار کونسل کی اپیل پرآج مکمل عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024