• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بڑے لوگوں کی بڑی باتیں

شائع November 26, 2013
السٹریشن — خدا بخش ابڑو –.
السٹریشن — خدا بخش ابڑو –.

میں ملک پکا لینڈ کا شہری ہوں، بعض لوگ میرے ملک کو پنگا لینڈ بھی کہتے ہیں۔

ہمارے چیف جسٹس ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں لہذا وہ ہر کام آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کرتے ہیں. ایک دن ایک پریشان حال آدمی ان کے پاس آیا، اس کے اور چیف جسٹس صاحب کے درمیان مکالمہ درج ذیل ہے۔

چیف جسٹس : کون ہو تم؟

فریادی : سر میں آپ کی گاڑی پر کپڑا مارتا ہوں

چیف جسٹس : آج تم کپڑا مارتے ہو، کل پتھر مارو گے؟

فریادی : حضور میں تو صرف گاڑی صاف کرتا ہوں

چیف جسٹس : گاڑی صاف کرتے ہو یا اس کے ساتھ اسپیئر پارٹس بھی صاف کر جاتے ہو؟

فریادی : نہیں حضور میں تو اپنے دل جان سے آپ کی گاڑی صاف کرتا ہوں.

چیف جسٹس : آئندہ پانی اور ڈٹرجنٹ سے صاف کرنا۔ مسئلہ کیا ہے؟

فریادی : سر آپ کا محکمہ مجھے چھ مہینے سے تنخواہ نہیں دے رہا

چیف : تم مستقل ملازم ہو؟

فریادی : ویسے تو ساری زندگی ہی ملازم رہا ہوں لیکن روزانہ اجرت پر

چیف : تمہارا مسئلہ آئین اور قانون سے بالاتر ہے

فریادی : لیکن سر ہمارا مذہب کہتا ہے مزدور کو اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اس کی اجرت ادا کر دو.

چیف : اگر یہ مذہبی مسئلہ ہے تو پھر شریعت کورٹ جانا پڑے گا.

فریادی : یہ انسانیت کا مسئلہ ہے سر.

چیف : ہیومن رائٹس کمیٹی سے رابطہ کریں اگر آپ کا ہیومن رائٹ مجروح ہوا ہے تو میں سو موٹو ایکشن لے لوں گا.

فریادی : (سر جھکا کر) شکریہ جناب!

ہمارے وزیر اعظم بہت ٹھنڈے مزاج کے آدمی ہیں برے سے برے وقت میں بھی ان کے چہرے پر مسکراہٹ کھیل رہی ہوتی ہے۔ وہ ہر ایک سے صبر اور حوصلے سے کام لینے کی تلقین کرتے ہیں، ان کے پاس بھی ایک درخواست گزار آیا۔

وزیر اعظم : کون ہو تم؟

فریادی : حضور میں پنڈی سے آیا ہوں.

وزیر اعظم : وہ تو شیخ رشید کا علاقہ ہے ان کے پاس جاؤ

فریادی : لیکن حضور وزیر اعظم تو آپ ہیں

وزیر اعظم : اگر پیسے مانگنے آئے ہو تو سن لو خزانہ خالی ہے

فریادی : نہیں جناب میں تو آپ کے پاس ایک شکایت لے کر آیا تھا

وزیر اعظم : ضرور میرے چھوٹے بھائی کی ہوگی وہ بہت شریر ہے بچپن سے شرارتیں کرتا آیا ہے

فریادی : نہیں جناب میں آپ کی توجہ ایک سنگین مسئلے کی جانب کروانا چاہتا ہوں

وزیر اعظم : سنگین مسئلہ بجلی کا ہے جو ہم اللہ کے فضل سے جلدی حل کریں گے۔

فریادی : جناب یہ بات بھی نہیں ہے

وزیر اعظم : تو بھائی میرے آپ بتاؤ نا! بتاؤ گے نہیں تو مجھے پتہ کیسے چلے گا؟

فریادی : جناب میری دوکان جس بازار میں ہے وہاں دو فرقوں والوں کی مسجدیں ہیں، آمنے سامنے.

وزیر اعظم : یہ تو بڑی اچھی بات ہے.

فریادی : جناب وہ ایک دوسرے کو برا بھلا کہتے رہتے ہیں

وزیر اعظم : یہ تو جمہوریت کا حسن ہے ہمارے اندر تنقید سننے کا حوصلہ ہونا چاہیے

فریادی : سر مجھے خوف ہے کسی دن ان کا آپس میں جھگڑا ہو گیا تو میری دوکان جل جائے گی.

وزیر اعظم : میرے بھائی ابھی جلی تو نہیں ہے نا۔۔۔

فریادی : لیکن جناب۔۔

وزیر اعظم : بس بس تمہارے جیسے لوگ ہی معاشرے میں انتشار پھیلا رہے ہیں جاؤ گھر جاؤ حوصلہ رکھو کچھ نہیں ہوگا.

فریادی : (سر جھکا کر) جی حضور!

ہمارے ایک لیڈر ہیں جو بڑے امن پسند ہیں اور مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، ایک دن ایک شخص ان کے پاس آتا ہے۔

لیڈر : کون ہیں آپ؟

فریادی : سر میں وزیرستان سے آیا ہوں

لیڈر : یقینا آپ ڈروں کے وکٹم ہونگے، میری ایکس وائف ایک فلم بنا رہی ہیں آپ ان سے رابطہ کریں۔

فریادی : نہیں سر میں ڈرون وکٹم نہیں ہوں.

لیڈر : مجھے پتہ ہے وزیرستان میں ہر آدمی ڈرون سے خوف زدہ ہے ہم انشااللہ نیٹو سپلائی بند کر دیں گے پھر دیکھتے ہیں وہ کیسے ڈرون چلاتے ہیں!

فریادی : لیکن جناب میرا مسئلہ مختلف ہے.

لیڈر : اوہو ڈرون کے علاوہ اور کیا مسئلہ ہو سکتا ہے؟

فریادی : سر میں ایک اسکول ٹیچر ہوں اور ہمارا اسکول ایک عرصے سے بند پڑا ہوا ہے

لیڈر : ڈرون حملوں کے خوف سے نا، آپ فکر نہ کریں ہم نیٹو سپلائی۔۔۔۔

فریادی : سر میرا اسکول ڈرون حملوں کے خوف سے نہیں طالبان کے خوف سے بند ہے۔

لیڈر : لاحول ولا! توبہ کرو فوراً! طالبان ہمارے بھائی ہیں! وہ ہمارے لوگ ہیں سارا مسئلہ امریکا کی جنگ کا ہے۔ ہم نیٹو سپلائی بند کر دیں گے.

آدمی : سر طالبان اسکولوں کو بم سے اڑا دیتے ہیں.

لیڈر : آپ جیسے لوگ ہی امن کے دشمن ہیں کتنے بے گناہ لوگ شہید ہو گئے کتنے بچے مارے گئے ہیں آپ پھر بھی اسکول کھولنا چاہتے ہیں؟

فریادی : سر ہماری پوری ایک نسل جاہل رہ جائے گی.

لیڈر : آپ فکر نہ کریں پورے صوبے میں یکساں نظام تعلیم رائج کریں گے۔ اور ڈرون کو تو میں ٹکر مار کر گرا دوں گا بس ایک دفعہ نیٹو سپلائی بند کر دیں پھر دیکھیں امریکا کیسے گھٹنے ٹیکتا ہے.

فریادی : سر میرا اسکول

لیڈر : بھئی بور نہ کرو، ابھی تو خیریت ہے نا، جب ڈرون گر جائے تب میرے پاس آنا…

!فریادی : (سر جھکا کر) جی سر!

خرم عباس
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024