یکم جنوری 2025 سے ایم ڈی آر کا اطلاق صرف انفرادی اکاؤنٹس پر ہوگا، مالیاتی اداروں، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز اور پبلک لمیٹڈ کمپنیوں پر شرائط لاگو نہیں ہوں گی۔
21 نومبر سے نافذ العمل شیڈول آف چارجز کے مطابق، ایسے تمام صارفین جن کا اکاؤنٹ بیلنس مہینے کے آخری دن مقررہ حد سے زائد ہوگا، انہیں ماہانہ 5 فیصد کے حساب سے فیس ادا کرنی ہوگی۔
مرکزی حکومت کے مقامی قرضوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال ستمبر کے دوران 78 کھرب 38 ارب روپے بڑھ کر 475 کھرب 36 ارب روپے تک پہنچ گیا، اسٹیٹ بینک
سرٹیفکیٹس کے نئے پرافٹ ریٹس کا اطلاق 4 نومبر سے ہوگا، رواں سال جولائی اور اگست میں قومی بچت اسکیم کی سرمایہ کاری بالترتیب 18.4 ارب روپے اور 5.82 ارب روپے رہی۔
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہ گیا، جو گزشتہ مالی سال کی اس مدت کے دوران ایک ارب 20 کروڑ ڈالر رہا تھا، اسٹیٹ بینک
سرمایہ کاری میں اچانک کمی کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن سرمایہ کار اس کی وجہ ٹریژری بلز پر کم ہوتے منافع کو قرار دیتے ہیں جو مستقبل قریب میں مزید کم ہوسکتا ہے۔