نقطہ نظر کہانی مسلمان استانی اور ہندو طلباء کے انمول تعلق کی دنیا والے انعم کو یہ طعنہ دیتے رہے کہ تعلیم دینی ہے تو مسلمان بچوں کو دو، ہندو بچوں سے اتنی انسیت کیوں جتائی جارہی ہے؟
نقطہ نظر فٹ پاتھ پر چرسی تو قبول ہے مگر اسکول نہیں کچھ بچے یونیفارم میں ملبوس تھے کچھ گھر کے کپڑوں میں، لیکن لکھنے اور پڑھنے کا جنون سب پر سوار تھا۔
نقطہ نظر گھریلو تشدد کو نظر انداز کرنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے! تھپڑ، گھونسے اور لاتیں کھا کر بھی عورت یہی کہہ رہی ہوتی ہے کہ میں اِس کی شکایت کیا کروں یہ تو ہر گھر میں ہوتا ہے۔
نقطہ نظر "نانو، یہ ہجرت کیا ہوتی ہے؟" شہر میں خون کی ہولی جب جب کھیلی جائے نانی کو تب تب گرداس پور کا وہ بے کفن لاشو ں کا انبار لیے قافلہ یاد آتا ہے۔
نقطہ نظر جنت کے دروازے پر ڈاکیے کی دستک میں کچھ بھی بن جاؤں لیکن نامعقول ہی رہوں گی، اولاد کسی بڑے منصب پر بھی پہنچ جائے تو بھی والدین کی سوچ تک نہیں پہنچ سکتی۔
نقطہ نظر 'تمہاری لڑکی کا چال چلن تو ٹھیک تھا نا؟' غریب ماں باپ پہلے قانون شکنوں کے ہاتھوں اپنے بچے گنواتے ہیں، اور بعد میں قانون کے رکھوالوں کے ہاتھوں اپنی عزت۔
نقطہ نظر وہ مائیں جو باپ بھی ہیں ابو کے جانے کے بعد کتنی آزامائشیں، پریشانیاں، لوگوں کے بدلتے روئیے، حالات دیکھے، لیکن امّی کی ہمت کم نہیں دیکھی۔
نقطہ نظر غربت و افلاس کے سامنے جنون اور شوق کی جیت جس معاشرے میں لڑکی کا باہر نکل کر کام کرنا ابھی تک ہضم نہیں ہو پا رہا، وہاں اگر کھیل کی بات آ جائے تو کیا توقع کی جائے۔
نقطہ نظر 'میرے تو مالی اور چوکیدار کے پاس بھی واٹس ایپ ہے' خالہ کے شرم دلانے پر ہم نے واٹس ایپ انسٹال تو کر لیا، لیکن آج یہ واٹس ایپ ایک عذاب ضرور محسوس ہوتا ہے۔
Editorial اداریہ: ’کرم کے حالات پر قابو نہ پایا گیا تو فرقہ وارانہ تنازعات ملحقہ اضلاع میں پھیل سکتے ہیں‘ اداریہ
Zahid Hussain ’وی پی اینز پابندی: ’حکومت اپنے اقدامات سے ملک کو خانہ جنگی کی جانب دھکیل رہی ہے‘ زاہد حسین