پاکستان

عسکریت پسند دہشت گردی ترک کردیں: سراج الحق

جماعت اسلامی کے امیر نے کہا کہ ریاست اور غیر ریاستی عناصر، دونوں ہی کی جانب سے طاقت کا استعمال حکمت و دانائی کے خلاف ہے۔

لاہور: شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن ضربِ عضب کی بالواسطہ حمایت کرتے ہوئے جماعتِ اسلامی نے قبائلی پٹی اور ملک کے دیگر علاقوں میں سرگرم عسکریت پسندوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی دہشت گردانہ سرگرمیاں ترک کردیں اور اس کے بجائے قومی دھارے میں شامل ہوجائیں۔

پیر کے روز یہاں فوجی آپریشن پر جماعتِ اسلامی کے ایک مشاورتی اجلاس کے بعد جماعت کے امیر سراج الحق نے کہا’’میں قبائلی علاقوں اور ملک کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں سے اپیل کرتا ہوں کہ بندوق کے زور پر اپنے مطالبات منوانے کا راستہ ترک کردیں اور اس کے بجائے مرکزی دھارے میں شامل کرکے اپنے لوگوں کی طاقت کا استعمال کریں۔‘‘

انہوں نے زور دیا کہ ’’اس کے علاوہ یہ بھی وقت کی ضرورت ہے کہ بجائے ریاست سے مقابلہ کرنے کے عسکریت پسند لوگوں کی زندگیوں کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کریں۔‘‘

یاد رہے کہ جماعت اسلامی کے سابق امیر منور حسن اس وقت تنازعہ کا سبب بن گئے تھے، جب انہوں نے سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں کو شہید قرار دے دیا تھا۔

سراج الحق نے ریاست اور غیرریاستی عناصر دونوں ہی کی جانب سے طاقت، تشدد اور جنگ کے استعمال کو مسترد کرتے ہوئے اسے حکمت و دانائی کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ نواز حکومت کو اس طرح کے بڑے فیصلے سے قبل سیاسی قیادت اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہیٔے تھا۔

امیرِ جماعتِ اسلامی نے آپریشن کے باوجود مذاکرات کے راستے کو کھلا رکھنے اور قبائلی عمائدین کے تعاون اور مدد حاصل کرنے کی کوشش کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قبائلی عمائدین کئی دہائیوں سے اس علاقے میں پاکستان کے مفادات کا تحفظ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فوجی آپریشن تو قبائلی علاقوں میں 2004ء سے کیا جارہا ہے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہاں کی صورتحال مزید پیچیدہ ہوتی جارہی ہے۔

سراج الحق نے یاد دلایا کہ ملک کی سیاسی قیادت نے گزشتہ سال ستمبر میں حکومت کو عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے ایک متفقہ مینڈیٹ دیا تھا۔

جماعت اسلامی کے رہنما نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے شروع ہی سے اس معاملے میں خلوص کا مظاہرہ نہیں کیا، اور اپنے مؤقف پر ایک قدم آگے بڑھنے کے بعد دوقدم پیچھے ہٹ گئی۔