پاکستان

آزاد بلوچستان کی حمایت نہیں کرتے، امریکا

امریکی محکمہ خارجہ نے ایک باضابطہ بیان میں کہا ہے کہ وہ پاکستان کی علاقائی خود مختاری کا احترام کرتا ہے۔

واشنگٹن: امریکا نے واضح کیا ہے کہ وہ آزاد بلوچستان کے خیال کی حمایت نہیں کرتا ہے، اور پاکستان کی علاقائی سلامتی کا احترام کرتا ہے۔

امریکا کے مبینہ طور پر اس معاملے میں ملوث ہونے کا سوال منگل کی سہ پہر کو امریکی محکمہ خارجہ کی ایک بریفنگ کے دوران اُٹھایا گیا، جب محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے کہا کہ انہوں نے میڈیا کی ایسی رپورٹیں دیکھی ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ ہم بلوچستان کے معاملے می ملوث ہیں، اور انہوں نے وعدہ کیا کہ اس معاملے پر ایک باضابطہ بیان جاری کردیا جائے گا۔

بدھ بارہ فروری کو امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے یہ واضح کیا کہ امریکا پاکستان کی علاقائی خودمختاری کی حمایت کرتا ہے۔ یہ امریکی انتظامیہ کی پالیسی نہیں ہے کہ وہ بلوچستان کی آزادی کی حمایت کرے۔

اس کے علاوہ بریفنگ کے دوران اُٹھائے گئے اس سوال میں ایک ریپبلیکن پارٹی کے رکن کانگریس لوئس گومرٹ کے ایک حالیہ بیان کا حوالہ بھی دیا گیا، جس میں انہوں نے یہ رائے دی تھی کہ امریکا کو بلوچستان کو ایک آزاد ریاست بننے میں مدد کرنی چاہیٔے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے خود کو اس معاملے سے گومرٹ کے بیان سے لاتعلق کرتے ہوئے کہا کہ ”ہمیں گومرٹ کے تبصرے کا علم ہے۔رکن کانگریس نے ایسے نکتہ نظر کا اظہار کیا ہے، جس کا اطلاق وسیع دائرے میں ہوتا ہے۔ ایسے تبصروں پر کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ امریکی حکومت بھی ان کی توثیق کرتی ہے۔“

اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں گومرٹ نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ افغانستان کے بحران کو حل کرنے کے لیے بہتر راستہ یہ ہے کہ پاکستان سے الگ کرکے ایک آزاد بلوچستان بنادیا جائے۔

لوئس گومرٹ کا یہ بیان گزشتہ ماہ اسٹیٹ آف یونین سے امریکی صدر بارک اوباما کے خطاب کے بعد سامنے آیا تھا، جس میں انہوں نے زور دیا تھا کہ امریکا افغانستان سے قطع تعلق کرلے۔

ریپبلیکن پارٹی کے رکن کانگریس نے اس تقریر کو افغانستان میں اپنی شکست تسلیم کرنا قرار دیتے ہوئے اس شکست کو فتح میں تبدیل کرنے کا دو نکاتی فارمولہ تجویز کیا کہ اوّل شمالی اتحاد کو مزید اسلحہ فراہم کیا جائے اور دوسرے یہ کہ پاکستان کی سرحدوں کے اندر ایک نئی ریاست تشکیل دی جائے۔

لوئس گومرٹ نے ہفنگٹن پوسٹ سے کہا کہ ”آئیے پاکستان کے جنوبی حصے میں ایک بلوچستان کی تشکیل کے بارے میں بات کرتے ہیں۔وہ ہمیں پسند کرتے ہیں۔ وہ تمام دیسی ساختہ دھماکہ خیز ڈیوائسز کو روک دیں گے اور تمام ہتھیاروں کو افغانستان آنے دیں گے، اور ہمیں کامیابی کے لیے ایک آسان ہدف مل جائے گا۔“

وہائٹ ہاؤس نے لوئس گومرٹ کے بیان پر تبصرے کے لیے کی جانے والی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔