پاکستان

ہندوستان نے بس سروس کی معطلی پر پاکستانی سفیر کو طلب کرلیا

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں پاکستانی حکام نے بس سروس کو پاکستانی ڈرائیور کی رہائی کے مطالبے کے ساتھ معطل کردیا تھا۔

نئی دہلی: ہندوستان نے منگل کے روز پاکستان کی جانب سے سری نگر مظفرآباد اور راولاکوٹ پونچ بس سروس معطل کرنے پر پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کرلیا۔ پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بس سروس معطل کرنے کے بعد مطالبہ کیا تھا کہ اس کے شہری کو رہا کیا جائے جنہیں ایک ارب روپے کی مالیت کی منشیات براستہ لائن آف کنٹرول اسمگل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر منصور احمد خان کو وزارت برائے خارجہ امور میں پاکستان ڈویژن کے جوائنٹ سیکریٹری انچارج روڈرینڈرا ٹنڈون نے ایک سخت سفارتی پیغام دینے کے لیے طلب کیا۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں پاکستانی حکام نے بدھ کے روز سے لائن آف کنٹرول پر سری نگر سے مظفرآباد اور روالا کوٹ سے پونچ سیکٹر تک کی بس سروس کو اس مطالبے کے ساتھ معطل کردیا تھا کہ پاکستانی ڈرائیور کو رہا کیا جائے۔

رپورٹ کے مطابق تناؤ اس وقت بڑھا جب شمالی کشمیر کے علاقے کمان پوسٹ پر پولیس نے ایک ٹرک ڈرائیور کو براؤن شوگر کے 114 پیکٹس لے جانے کے الزام میں گرفتار کرلیا، جس کی قیمت عالمی مارکیٹ میں ایک ارب روپے بتائی جارہی ہے۔ڈرائیور کے ساتھ ساتھ دو افراد کو بندی پور سے بھی گرفتار کیا گیا ہے، جو اس کھیپ کو وصول کرنے والے تھے۔ؕ

اس کے ردّعمل میں مظفرآباد کے حکام نے ستائیس ہندوستانی ٹرک ڈرائیوروں کو گرفتار کرلیا اور اپنے ڈرائیور کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔

یہ ڈیڈلاک اس وقت بڑھ گیا جب سری نگر میں حکام کو مظفرآباد کی طرف سے مطلع کیا گیا کہ سری نگر مظفرآباد اور راولا کوٹ پونچ سیکٹر بس سروس معطل کردی گئی ہےؕ۔

ہندوستانی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے پاکستان کی جانب سے سرحد پار تجارت اور بس سروس معطل کیے جانے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے سرحد کے دونوں اطراف کے لوگ فائدہ اُٹھارہے تھے، منشیات کی اسمگلنگ میں ملؤث لوگوں کو بچانے کے لیے ایسا کیا گیا۔

انہوں نے دونوں ملکوں کی وزارت خارجہ سے کہا کہ وہ جلد از جلد اس صورتحال کو معمول پر لانے کی کوشش کریں۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کا کہنا ہے کہ ہندستان کے زیرانتظام کشمیر میں ایک ڈرائیور کو گرفتار کیا گیا، جبکہ پاکستان کے کشمیر میں گزشتہ ہفتے اڑتالیس ڈرائیوروں کو پکڑا گیا۔ مسافر بس سروس کا آغاز اپریل 2005ء ہوا تھا جبکہ تجارت اکتوبر 2008 میں شروع ہوئی تھی۔