پاکستان

قبائلی ٹریبیونل: ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا کا ریکارڈ دوبارہ طلب

ڈاکٹر آفریدی کے وکیل کا کہنا ہے کہ قبائلی انتظامیہ مقدمے کو طول دینے کے لیے ریکارڈ پیش کرنے میں تاخیر کررہی ہے۔

پشاور: وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے کے ٹریبیونل نے ایک مرتبہ پھر خیبر ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ خیبر ایجنسی میں باڑہ تحصیل کی کالعدم عسکریت پسند تنظیم کے ساتھ روابط رکھنے پر ڈاکٹر شکیل آفریدی کے مقدمے اور سزا کا ریکارڈ پیش کرے۔

شاہ ولی خان، پیر فدا اور اکبر خان پر مشتمل یہ ٹریبیونل اب تک کئی مرتبہ یہ ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے چکا ہے، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

ڈاکٹر شکیل آفریدی کو ان کی سزا کو برقرار رکھنے کے خلاف ایف سی آر کمشنر کے اپیل فورم سے اس ٹریبیونل میں منتقل کیا گیا ہے۔

جمعرات کو اس ٹریبیونل نے پولیٹیکل ایجنٹ کو مقدمے کا ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کے بعد پٹیشن کی اگلی سماعت کے لیے 18 ستمبر کی تاریخ مقرر کی۔

پندرہ مارچ کو فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن (ایف سی آر) کمشنر نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا کو برقرار رکھا تھا، جن پر یہ شبہ بھی ہے کہ انہوں نے ایک جعلی ویکسینیشن مہم کے ذریعے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکن سی آئی کی مدد کی تھی۔

تاہم ایف سی آر نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ کی عدالت کی جانب سے دی گئی سزا میں کمی کرتے ہوئے سزائے قید کو 33 سال سے 23 سال کردیا تھا اور جرمانے میں تین لاکھ بیس ہزار سے کمی کرکے دو لاکھ بیس ہزار کردیا تھا۔

ٹریبیونل نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا میں کمی کے خلاف خیبر ایجنسی کی انتظامیہ کی درخواست کی بھی سماعت کی۔

اس سے پہلے کئی مرتبہ ٹریبیونل نے اس درخواست کا فیصلہ کرنے کے لیے مقدمے کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

جمعرات کو جب ٹریبیونل نے درخواست کی سماعت شروع کی، تو اس کو مطلع کیا گیا کہ یہ ریکارڈ پندرہ مارچ کو عدالتی فیصلہ صادر ہونے کے بعد ایف سی آر کمشنر کے آفس سے پولیٹیکل ایجنٹ کے آفس بھیج دیا گیا تھا، اور اب یہ ریکارڈ پولیٹیکل ایجنٹ کے پاس ہے۔

ڈاکٹر شکیل آفریدی کے وکیل قمر ندیم آفریدی کا کہنا ہے کہ انتظامیہ مقدمے کو طول دینے کے لیے ریکارڈ پیش کرنے میں تاخیر کررہی ہے۔

ایف سی آر کمشنر کے فیصلے کے خلاف ڈاکٹر شکیل آفریدی نے نظرثانی کی درخواست فاٹا ٹریبیونل کو جمع کرائی ہے، جو ایف سی آر کے تحت تیسرا اور آخری عدالتی فورم ہے۔

قمر ندیم آفریدی نے کہا کہ کمشنر نے درخواست گزار کی سزا کو برقرار رکھتے ہوئے کئی حقائق کو نظرانداز کردیا تھا،اورمقدمے کی منصفانہ سماعت کے حق سے ان کے مؤکل کو محروم کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے مؤکل کو اے پی اے کی جانب سے کمزور بنیادوں پر سزا دی گئی تھی۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکن سی آئی کی مدد کے شبہے میں مئی 2011ء کے دوران مبینہ طور پر ایک انٹیلی جنس ایجنسی کی جانب سے اُٹھایا گیا تھا۔

تاہم انہیں اس الزام پر سزا نہیں دی گئی تھی۔