پاکستان

'تشدد کی صورت میں مارشل لاء کا امکان رد نہیں کیا جاسکتا'

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے پی پی کے ایک اجلاس کے بعد ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو انا مسئلہ لاحق ہے۔

لاہور: سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اگر پاکستان تحریکِ انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے اسلام آباد میں مارچ کی وجہ سے تشدد پھوٹ پڑا تو مارشل لاء کے امکان سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔

گیلانی نے کہا ’’اگر اسلام آباد میں تشدد شروع ہو جاتا ہے تو مارشل لاء سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔‘‘

وہ کل بروز پیر میاں منظور وٹو کی رہائشگاہ پر پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کے ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔

سردار لطیف کھوسہ، مخدوم شہاب الدین، امتیاز صفدر وڑائچ، رانا شوکت محمود، راجہ ریاض، میاں مصباح الرحمان، عزیزالرحمان چن، دیوان محی الدین، اورنگزیب برکی، اسلم گیلانی، راجہ امیر، عبدالوحید اور شوکت بسرا بھی اس اجلاس میں شریک تھے، جسے ملک میں جاری سیاسی بحران پر تبادلۂ خیال کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

اس اجلاس کے بعد ڈان سے بات کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ شریف برادران کو بحران کو کم کرنے کے لیے لچک کا مظاہرہ کرنا چاہیٔے۔’’نواز شریف کو انا مسئلہ لاحق ہے۔ شہباز شریف کو چاہیٔے کہ وہ پاکستان عوامی تحریک کی درخواست پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری کریں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی سول نافرمانی کے حق میں نہیں ہے، اس سے مسائل سنگین ہوسکتے ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’’اس بحران کو صرف مذاکرات کے ذریعے کم کیا جاسکتا ہے، لیکن ظاہر یہ ہوتا ہے کہ حکومت نے کافی وقت برباد کردیا ہے۔‘‘

اس سے پہلے یوسف رضا گیلانی نے اجلاس کو بتایا تھا کہ پیپلزپارٹی نے دھاندلی کے سنگین خدشات کے باوجود مئی 2013ء کے انتخابات کو قبول کرلیا تھا۔ ’’ہم ملک میں جمہوریت کے تسلسل چاہتے ہیں، صرف اسی لیے ہم نے انتخابی نتائج کو تسلیم کیا تھا۔‘‘

منظور وٹو نے کہا کہ حکومت انتخابی دھاندلی کی پیداوار تھی، اور اسی لیے اس کی قانونی حیثیت کا سوال کھڑا ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ایک ذمہ دار جماعت ہے اور سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتی۔

منظور وٹو نے کہا ’’پیپلزپارٹی کی سیاست کا رہنما اصول یہ ہے کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ پیپلزپارٹی سیاسی تشدد پر یقین نہیں رکھتی۔ ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کی مذمت کرتے ہیں، جس میں پنجاب حکومت کی جانب سے طاقت کے سفاکانہ استعمال کی وجہ سے پاکستان عوامی تحریک کے 14ہلاک اور 90 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی جمہوریت کی حمایت کرتی ہے، مسلم لیگ-ن کی خراب پالیسوں کی حمایت نہیں کرتی، جس نے بجلی کی بے پناہ لوڈشیڈنگ، افراطِ زر، امن و امان کی بگڑتی صورتحال اور بے روزگاری کی وجہ سے عوام کی زندگی برباد کرکے رکھ دی ہے۔

میاں منظور وٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو امید ہے کہ بہتری کا احساس غالب رہنا چاہیٔےاور حکومت کے ساتھ سیاسی رہنماؤں کو پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے ساتھ فوری طور پر رابطہ کرنا چاہیٔے تاکہ صورتحال کی سنگینی کو کم کیا جاسکے، اس سے پہلے کہ تلافی کا امکان ختم ہوجائے۔