دنیا

افغان انتخابات: ابتدائی نتائج میں عبداللہ عبداللہ پہلے نمبر پر

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ان نتائج کے مطابق اشرف عنی دوسرے اور زلمے رسول تیسرے نمبر پر ہیں۔

قابل: افغانستان میں ہونے والی صدارتی انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ کو اپنے قریبی حریف اشرف غنی کے مقابلے میں واضح برتری حاصل ہے، جبکہ زلمے رسول تیسرے نمبر پر ہیں۔

ملک میں جمہوریت کے فروغ کے لیے ایک مثبت نشاندہی پر اشرف غنی نے گزشتہ روز نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا۔

انہوں نے مزید کہ کہ انہیں اب بھی فتح کا یقین ہے جب انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

ملک میں نئے آنے والے صدر کے لیے سب سے بڑا چیلنج سیکیورٹی اور امن و امان اور ملکی معیشت کو مستحکم کرنے سے متعلق ہو گا، کیونکہ اس سال کے آخر تک امریکی اتحاد والی نیٹو افواج یہاں سے انخلا کی تیاریاں کررہی ہے۔

افغان آزاد الیکشن کمیشن کے سربراہ احمد یوسف نورستانی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ' آج ہم نے 26 صوبوں کے جزوی نتائج کا اعلان کیا ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ ان میں شمالی، جنوبی، مشرقی صوبے اور دارالحکومت کابل شامل ہے۔

' ابتدائی نتائج کے مطابق ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے سب سے زیادہ پانچ لاکھ ووٹز حاصل کیے ہیں، جبکہ اشرف غنی 37 اعشاریہ چھ فیصد اور زلمے رسول نو اعشاریہ آٹھ فیصد ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں'۔

الیکشن کمیشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ اعداد و شمار ابھی جزوی ہیں اور حتمی نتائج کے اعلان پر ان میں تبدیلی بھی ہوسکتی ہے۔

افغان صدارتی نظام کے تحت اگر کوئی ایک بھی امیدوار پچاس فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنے میں ناکام ہوجاتا ہے تو آخری فیصلے کا انحصار دو اہم امیدواروں پر ہو گا۔لیکن احمد نورستانی نے متنبہ کیا کہ ووٹوں میں اضافہ ہوا سکتاہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ابتدائی نتائج ہیں جو تبدیل ہوسکتے ہیں، ہوسکتا ہے آج کوئی ایک امیدوار کو برتری ہو، لیکن جب حتمی نتائج جاری ہوں گے تو دیگ امیدواروں کو بھی برتری ہوسکتی ہے۔

دوسری جانب افغان صدارتی امیدوار اشرف غنی نے اتوار کی شام ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں، کیونکہ اس سے زیادہ یقینی ماحول پیدا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'لیکن مجھے اب بھی جیت کا یقین ہے'۔

خیال رہے کہ پانچ اپریل کو افغانستان کے تاریخی صدارتی انتخابات میں تقریبا سات ملین سے بھی زیادہ افراد نے شدید موسم اور طالبان کی دھمکیوں کے باوجود اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا تھا۔

تاہم گزشتہ 2009ء کے انتخابات کے براعکس الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ ووٹنگ میں دھاندلی کی شکایات موصول نہیں ہوئی ہیں۔