پاکستان

وزیر اعلٰی سندھ کا پے رول پر رہا قیدیوں کی گرفتاری کا حکم

سید قائم علی شاہ نے محکمہ داخلہ سندھ کو خطرناک قیدیوں کو صوبے سے باہر جیلوں میں منتقل کرنے کے احکامات بھی دیئے ہیں۔

کراچی : وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے محکمہ داخلہ سندھ کو خطرناک قیدیوں کو صوبے سے باہر جیلوں میں منتقل کرنے اور سال 2008ء سے پہلے کی صوبائی حکومت کے دور میں غیر قانونی طور پر پے رول پر رہا ہونے والے قیدیوں کو فوری طور پر گرفتار کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔

ہفتہ کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے یہ احکامات وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کے دوران دیئے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجسینوں نے ایسے قیدیوں کی نشاندہی کی ہے جو جیل سے باہر جرائم پیشہ افراد سے رابطہ کرکے جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں.

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ سال 2008ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت سے پہلے کی صوبائی حکومت میں پے رول پر رہا کئے گئے قیدیوں کے بھی کراچی میں جرائم میں ملوث ہونے کے ثبوت ملے ہیں.

اس لئے محکمہ داخلہ سندھ کو ان خطرناک قیدیوں کو دوسرے صوبوں میں منتقل کرنے اور 2008ء سے پہلے پے رول پر رہا کئے گئے ملزم جو کہ سنگین جرائم میں زیر ٹرائل تھے، کو فوری طور پر گرفتار کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔

بدنام مجرموں کی لسٹ کو شائع کرنے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ کو احکامات دیئے کہ وہ لسٹ کا دوبارہ جائزہ لیں اور بعد میں لسٹ کو مرحلہ وار ملزموں پر رکھی گئی سر کی قیمت کے ساتھ شائع کیا جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی میں مجرموں کے خلاف جاری اپنی مہم میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں لیکن بعض مشکلات کے سبب مجرموں کی سزا کی رفتار حوصلا افزا نہیں۔

انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ، ایڈیشنل چیف سکریٹری داخلہ اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو احکامات دیئے کہ جوڈیشری سے موثر رابطہ کریں، 5 انسداد دہشت گردی اور 5 اسلحہ ایکٹ عدالتوں کے قیام کے لئے 48 گھنٹوں کے اندر جگہ فراہم کرنے اور خصوصی طور پر بڑے مقدموں اور بدنام قیدیوں کو سزا دلانے کے لئے بھرپور تیاری کریں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ حکومت سندھ نے پولیس اور رینجرز کے شہداء کے لواحقین کے لئے معاوضے کے لئے ایک پیکج بنایا ہے جس کے تحت تمام شہداء کے لواحقین کو ایک رہائشی پلاٹ، ایک سرکاری نوکری اور 20 لاکھ روپے بطور معاوضہ دیا جائے گا۔

اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے آئی جی پولیس سندھ نے بتایا کہ جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے نتیجے میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے مختلف گروپوں کو یا تو تباہ کیا گیا ہے یا ان کوکافی حد تک پیچھے دھکیل دیا گیا ہے جو اب شہر سے بھاگنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ آپریشن کے دوران مجموعی طور پر 10850 ملزمان گرفتار کئے گئے ہیں جس میں 256 کا تعلق ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی، بھتہ اور اغوا برائے تاوان کے جرائم سے ہے جبکہ 651 مجرموں کو قتل، ڈکیٹی، ناجائز اسلحہ اور اسٹریٹ کرائم کے کیسز میں گرفتار کیا گیا ہے، اس طرح 6246 مجرموں کو اسلحہ ایکٹ، منشیات فروشی اور دیگر جرائم میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ باقی ملزمان کا تعلق مفرور ملزمان سے ہے۔

اجلاس میں صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن، چیف سیکریٹری سندھ سجاد سیلم ہویتانہ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ سید ممتاز علی شاہ، آئی جی پولیس سندھ شاہد ندیم بلوچ، ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی شاہد حیات، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری رائے سکندر، کراچی کے تمام ڈی آئی جیز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے افسران نے شرکت کی۔