ڈی چوک احتجاج کے دوران گرفتار 20 پی ٹی آئی کارکنان کی درخواست ضمانتیں خارج
اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ڈی چوک سے گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 20 کارکنان کی ضمانتوں کی درخواستیں مسترد کر دیں۔
ڈی چوک سے گرفتار 20 پی ٹی آئی کارکنان کی بعد ازگرفتاری کی ضمانتوں کی درخواست پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے کی۔
اس موقع پر ملزمان کے وکیل انصر کیانی اور پراسیکیوٹر چوہدری زاہد آصف عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت پولیس ریکارڈ پیش نہ ہونے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا۔
وکیل انصر کیانی نے مؤقف اپنایا کہ آپ پراسیکیوشن کا رویہ دیکھ لیں ابھی تک ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا، جس پر پراسیکیوٹر زاہد آصف کا کہنا تھا کہ کچھ دیر میں ریکارڈ پیش ہو جاتا ہے۔
وکیل انصر کیانی نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے ایک رکشہ ڈرائیور کو گرفتار کیا جس کا رکشہ بھی بند ہے، پولیس نے 56 مظاہرین کو گرفتار کیا جس میں سے 36 ملزمان ڈسچارج ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 20 ملزمان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ ہوتا ہے اور پھر جیل بھیج دیا جاتا ہے، اس مقدمہ میں صرف دو دفعات جو ناقابل ضمانت ہیں، باقی سارے دفعات قابل ضمانت ہیں۔
وکیل انصر کیانی کا کہنا تھا کہ کس پولیس والے سے کیا سامان چھینا گیا، کچھ بھی نہیں لکھا صرف نمبرز پورے کیے گئے، پولیس نے جیو فنسنگ بھی نہیں کرائی کوئی ثبوت نہیں کوئی سی ٹی وی فوٹیج موجود نہیں۔
پراسیکیوٹر زاہد آصف نے مؤقف اپنایا کہ اسلام آباد میں جس کا دل کرتا ہے، احتجاج شروع کر دیتا ہے اور اسلام آباد پر حملہ آور ہو جاتا ہے؟ احتجاج کی وجہ سے شہریوں کو کتنی مشکلات ہوتی ہیں۔
پراسیکیوٹر زاہد آصف کا کہنا تھا کہ ہر چند دن بعد اسلام آباد کو فتح کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے، فساد فی الارض کیا جاتا ہے، 9 مئی کا سانحہ بھی پی ٹی آئی نے کہہ دیا ہم نے نہیں کیا۔
پراسیکیوٹر زاہد آصف نے مزید دلائل دیے کہ جب 9 مئی کے ملزمان کو سزا ہوتی ہے، تو پی ٹی آئی چیلنج کرنے کا بیان دیتی ہے، یہ سب کچھ جو ہو رہا ہے، اس کا مرکزی کردار بانی پی ٹی آئی ہے، جو سلاخوں کے پیچھے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں کسی بےگناہ کو ملزم نہیں بنایا گیا جس نے جرم کیا اسی کو ملزم بنایا گیا، اس گروہ کا ماضی اٹھا کر دیکھ لیں وہ یہ سب کرتے آئے ہیں، جو ملزمان گرفتار ہوئے، ان کا کریمنل ریکارڈ تلاش کر رہے ہیں۔
جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ اچھا یہ بتائیں، ان کو گرفتار کہاں سے کیا گیا ہے؟ جس پر پراسیکیوٹر زاہد آصف کا کہنا تھا کہ ان سب کو گرفتار کر کے ریمانڈ لیا گیا، جیل میں بیٹھ کر ایک بندہ کہتا ہے ملک کو آگ لگا دو، آرمی کو گندہ کر دو۔
پراسیکیوٹر زاہد آصف نے کہا کہ یہ صرف بھارتیوں کے لیے کیا جاتا ہے تاکہ وہ پاکستان پر حملہ کرے، ماضی میں بھی اسی جماعت نے ڈی چوک میں آئی جی کو دھمکیاں دیں، ایس پی کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ ملزمان کی درخواست ضمانتیں مسترد کی جائیں۔
ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے درخواست ضمانتوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
بعد ازاں، عدالت نے محفوظ فیصلہ کرتے ہوئے ڈی چوک سے گرفتار 20 پی ٹی آئی کارکنان کی ضمانتوں کی درخواستیں مسترد کردیں۔
واضح رہے کہ ملزمان کے خلاف تھانہ ترنول میں مقدمہ درج ہے۔